190 ملین پائونڈ کیس کے فیصلے سے پارٹی اور بانی پی ٹی آئی خوفزدہ نہیں :شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ آدھے وزرا مذاکرات کرنے اور آدھے انہیں سبوتاژ کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔شوکت یوسف زئی نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ کیس کے فیصلے سے پارٹی اور بانی پی ٹی آئی خوفزدہ نہیں ۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ190 ملین پائو نڈ سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم 31 جنوری تک صبر کر سکتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ 31 جنوری تک مذاکرات کریں۔شوکت یوسف زئی نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر کمیشن کے معاملے پر پیش رفت نہ ہوئی تو مذاکرات ختم ہو جائیں گے، خواہش ہے کہ مذاکرات کامیاب ہو جائیں تا کہ ملک میں استحکام آئے۔ا نہوںنے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور انصاف نہیں ہو گا تو ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ اور کیا راستہ رہ جاتا ہے؟ لیپ ٹاپ تقسیم کرنا کیا حکومت کی کارکردگی ہے؟۔شوکت یوسف زئی نے کہا کہ حکومت نے 27 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا ہے تو اس کے بارے میں بتانا پڑے گا، یہ قرضے آئی پی پیز کے لئے لے رہے ہیں جبکہ مارچ میں آئی پی پیز کا پھر مسئلہ شروع ہو جائے گا۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ کیس کے فیصلے کے بعد پارٹی کی حکمتِ عملی کیا ہو گی، اس بارے میں پارٹی نے کوئی گائیڈ لائن نہیں دی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: شوکت یوسف زئی نے کہا نے کہا کہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
اسد عمر نے بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے فیصلے کا تمسخر اڑانا شروع کردیا
ویب ڈیسک:پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے تحریک انصاف کے بانی کی جانب سے عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب مقرر کرنے کے فیصلے کا تمسخر اڑاتے ہوئے اسے ایک ’’سنگین غلطی‘‘ قرار دیا۔
ایک حالیہ گفتگو میں اسد عمر نے انکشاف کیا کہ ایک روز بانی پی ٹی آئی نے بڑے جوش و خروش سے کہا کہ پنجاب کے لیے ’زبردست‘ وزیراعلیٰ مل گیا ہے۔ جب اسد عمر نے پوچھا کہ وہ کون ہے تو جواب ملا ’عثمان بزدار۔‘
سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن اجلاس
اسد عمر نے بتایا کہ چونکہ یہ نام پہلے کبھی نہیں سنا تھا، تو حیرانی سے دوبارہ پوچھا۔ اس پر بانی پی ٹی آئی نے وضاحت کی، ’وہ عثمان بزدار ہے جس کے گھر بجلی بھی نہیں ہے۔‘
اسد عمر نے اس فیصلے کا تمسخر اڑاتے ہوئے کہا کہ اتنے اہم صوبے کے لیے ایسی شخصیت کا انتخاب کرنا تحریک انصاف کی سیاسی حکمتِ عملی پر سوالیہ نشان تھا، اور اس فیصلے کے منفی اثرات پارٹی کو طویل عرصے تک بھگتنا پڑے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی بیلا روس کے صدر سے ملاقات، اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق