ملک میں گیمز کے انعقاد کیلیے اولمپک ایسوسی ایشن اسپورٹس کمیشن نے تشکیل دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن (پی او ے) نے ملک میں گیمز کے انعقاد اور ڈسپلنری معاملات کو بہتر بنانے کے لیے پی او اے اسپورٹس کمیشن اور ڈسپلنری کمیٹی کی تشکیل کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی گاٸیڈ لاٸنز کو مدنظر رکھتے ہوئے پی او اے کے صدر عارف سعید نے دونوں کمیٹیوں کی تشکیل کی منظوری دی جس کے مطابق سیکرٹری آرمی اسپورٹس بورڈ لیفٹیننٹ کرنل نبیل احمد رانا کی سربراہی میں پی او اے ڈسپلنری کمیٹی قاٸم کی گٸی۔
کمیٹی کے سیکرٹری پی او اے کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد جہانگیر ہوں گے جبکہ ممبران میں پرویز احمد (جمناسٹک)، نزہت جبین (ویٹ لفٹنگ)، اعجاز علی (ٹیبل ٹینس)، پروفیسر احمد بلال (فینسنگ)، سہیل احمد خان (بلوچستان اولمپک)، حیدر عثمان ایڈوکیٹ اور محمد عمران شامل ہیں۔
پی او اے اسپورٹس کمیشن کی سربراہی ڈاٸریکٹر آرمی اسپورٹس ڈاٸریکٹوریٹ بریگیڈیٸر مجبتیٰ حیدر کریں گے جبکہ پی او اے کے سیکرٹری جنرل محمد خالد محمود اسپورٹس کمیشن کے سیکرٹری ہوں گے۔
ممبران میں رضوان الحق (روٸنگ)، فوزی خواجہ (رگبی)، احمد علی راجپوت (جمناسٹک)، عمیر اسلم ملک (واپڈا)، طارق پرویز (باڈی بلڈنگ)، شمسہ ہاشمی (والی بال)، رانا امجد اقبال (ایچ ای سی) اور عمران احمد شامل ہیں۔
ڈسلپنری کمیٹی کھلاڑیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے سمیت طے شدہ فریم ورک کے تحت تمام امور سر انجام دے گی جبکہ پی او اے اسپورٹس کمیشن کو نیشنل گیمز، بین الصوباٸی گیمز سمیت دیگر کھیلوں کے پروگرامز اور پالیسی کے حوالے فیصلہ سازی کرنے کا مکمل اختیار ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسپورٹس کمیشن پی او اے
پڑھیں:
حکومت نے پی آئی اے سمیت 10ادارے نجکاری کیلئے فائنل کر لئے
حکومت نے پی آئی اے سمیت 10ادارے نجکاری کیلئے فائنل کر لئے WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )نجکاری کمیشن نے قومی ایئرلائن اور اسٹیٹ لائف انشورنس سمیت 10 اداروں کو نجکاری کیلئے فائنل کرلیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا سینیٹر افنان اللہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس کے شرکا کو نجکاری ڈویژن نے بریفنگ دی۔نجکاری کمیشن نے اجلاس میں نجکاری کیلیے فہرست میں موجود اداروں کے نام پیش کیے۔حکام نجکاری کمیشن نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ نجکاری والے اداروں کی فہرست کے فیز 1 میں 10 ادارے شامل ہیں، جن کی نجکاری 1 سال میں مکمل کرنی ہے۔
سینیٹ کمیٹی برائے نجکاری کا سینیٹرافنان اللہ خان کی صدارت میں نجکاری کمیٹی کا اجلاس ہوا، وزیراعظم کے مشیربرائے نجکاری و چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی شریک ہوئے۔نجکاری ڈویژن کی جانب سے قائمہ کمیٹی کو نجکاری ڈویژن بارے اراکین کو بریفنگ دی گئی۔سیکرٹری نجکاری کمیشن کی پرائیوٹائزیشن کمیشن بارے بریفنگ اجلاس میں بتایا گیا کہ نجکاری ڈویژن کے ماتحت نجکاری کمیشن کام کرتا ہے، ڈویژن کے ذمہ نجکاری کے حوالے سے تجاویز سفارشات ہیں۔انہوں نے کہا کہ نجکاری ڈویژن کو نجکاری پالیسی اگست 2024 میں سونپی گئیں، عالمی اداروں سے نجکاری سے متعلق بات چیت زمہ داریوں میں شامل ہیں۔سیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ نجکاری کمیشن کی زمہ داریوں میں نجکاری مراحل کی تکمیل ہے، نجکاری کمیشن سال 2000 سے پہلے فنانس ڈویژن میں شامل تھا۔ حکام نے بریفنگ میں بتایا گیا کہ کمیشن کی سربراہی چئیرمین اور ممبران اس میں شامل ہوتے ہیں، بورڈ ممبران کی تعیناتی وزیراعظم کی جانب سے دی جاتی ہے۔حکام کے مطابق بورڈ ممبران کی تعنیاتی تین سال کیلئے ہوتی ہے، بورڈ ممبران پرائیوٹ سیکٹر سے لئے جاتے ہیں، قانون کے تحت قومی اسمبلی سینیٹ سے ممبران نہیں لئے جاتے ہیں۔
نجکاری پلان کو بنانا اور پھر اسے کابینہ میں پیش کرنا زمہ داریوں میں شامل ہیں۔نجکاری کمیشن کی جانب سے نجکاری اداروں کی فہرست کمیٹی میں پیش کردی گئی، سیکرٹری نجکاری کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ مجموعی طور وفاقی حکومت کے 84 ایس او ایز ہیں۔ 84 ایس او ایز میں سے 24 اداروں کی فہرست مرتب ہے۔حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نجکاری والے اداروں کی فہرست کے فیز ون میں 10 ادارے شامل ہیں، فیز ون کی فہرست والے اداروں کی نجکاری ایک سال میں مکمل کرنی ہے۔نجکاری کمیشن کے جانب سے کہا گیا کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن، اسٹیٹ لائف انشورنس شامل، یوٹیلیٹی اسٹورزکارپوریشن بھی نجکاری کی فہرست میں شامل ہے۔حکام کے مطابق کے مطابق فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ نجکاری فہرست میں شامل ہے، ہاس بلڈنگ فنانس کمپنی نجکاری، آئیسکو،فیسکو،گیپکو نجکاری کی فہرست میں شامل ہے، پی ایم ڈی سی نجکاری فہرست میں شامل نہیں ہے۔ پی ایم ڈی سی کی نجکاری سے متعلق پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش ہے۔مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ ایس او ایز کیبنٹ کمیٹی اداروں کی فہرست مرتب کرتی ہے، کابینہ کمیٹی برائے حکومتی ملکیتی ادارے 44 اداروں کو دیکھ رہی ہے۔ پی آئی اے پہلے منافع میں تھا پھر عرصہ سے نقصان میں چلا گیا۔مشیر نجکاری نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اداروں کی نجکاری میں موجودہ اور مستقبل کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے پی ایم ڈی سی کو پرائیویٹ کرنے کی منظوری دی ہے، ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کا نجکاری پراس مکمل کیا گیا ہے۔ سروسز انٹرنیشنل ہوٹل کی نجکاری کا مرحلہ مکمل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کا مرحلہ ابھی نامکمل ہے، ہاس بلڈنگ فنانس کمپنی اس وقت نجکاری فیز میں ہے، زرعی ترقیاتی بینک نجکاری فیزمیں ہے، فنانشل ایڈوائز پروسس کا آغاز کر دیا گیا ہے۔انہوں مزید کہا کہ زیڈ ٹی بی ایل کیلئے فنانشنل ایڈوائزر کی سفارشات پر فیصلہ ہوگا، زیڈ ٹی بی ایل کو حکومت کمرشل آئیڈنٹٹی دینا چاہتی ہے، وفاقی کابینہ زیڈ ٹی بی ایل کے کام سے متعلق فیصلہ کرے گی۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ زیڈ ٹی بی ایل کسانوں کیلئے ماں کی حیثیت رکھتا ہے، زیڈ ٹی بی ایل کسانوں کو قرض فراہم کرتا ہے۔ زرعی ترقیاتی بینک کی نجکاری کسانوں سے ظلم ہوگا۔مشیر برائے نجکاری کمیشن محمد علی نے کہا کہ زیڈ ٹی بی ایل کے نقصانات اربوں میں ہیں، زرعی ترقیاتی بینک کی بیلنس شیٹ نقصانات میں ہے، نجکاری کے بعد بینک کا پورٹ فیلو دیکھنا ہوگا۔مشیر برائے نجکاری کمیشن نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ زیڈ ٹی بی ایل نجکاری ابتدائی مرحلے پر ہے، ہم اس کا پورا تجزیہ کریں گے دیکھیں گے۔مشیر برائے نجکاری کمیشن نے کہا کہ بینک نے قرض دئیے واپسی نہیں لے سکا بہت سے امور کو دیکھنا ہوگا، کمرشل اور اسلامک بینکنگ سیکٹر تمام امور پر سروسز دیتے ہیں۔ چیرمین کمیٹی رانا محمود الحسن نے کہا کہ زیڈ ٹی بی ایل سے متعلق وزیراعظم کو خط لکھ دیتے ہیں، کسانوں سے متعلق امور پر نمائندہ تنظیموں کو بلایا جائے۔