WE News:
2025-01-31@03:47:40 GMT

ریکھا اور امیتابھ بچن کے افیئر پر جیا بچن کیا کہتی ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

ریکھا اور امیتابھ بچن کے افیئر پر جیا بچن کیا کہتی ہیں؟

اگرچہ بالی ووڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن اور لیجنڈری اداکارہ جیا بچن کی شادی کو 51 سال ہوچکے ہیں، لیکن سماجی حلقوں سے میڈیا تک سبھی یہ قیاس آرائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں کہ آیا امیتا کا ریکھا سے تعلق ہے یا نہیں۔

دونوں بڑے اداکاروں یعنی امیتابھ بچن اور ریکھا کی جانب سے ہر طرح کی مسلسل تردید کے باوجود، اس میں کوئی شک نہیں کہ بالی ووڈ میں کسی اور رشتے کی افواہ اتنی دیر یا اتنی شدت سے چلی ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: جیا بچن سے شادی کرنے کے لیے امیتابھ بچن نے کیا شرائط رکھی تھیں؟

درحقیقت، جیا بچن خود بھی کئی بار اس سوال کا سامنا کر چکی ہیں، تاہم، پیپل میگزین کے ساتھ 2008 کے انٹرویو کے دوران ان کا ردعمل اس کی وضاحت اور ان کے اپنے یقین کے لیے نمایاں تھا۔

جب ان سے امیتابھ اور ریکھا کے مبینہ افیئر کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوتا تو وہ یعنی امیتابھ کہیں اور ہوتے، لوگوں نے انہیں اسکرین پر ایک جوڑے کے طور پر پسند کیا، اور یہ ٹھیک ہے۔

مزید پڑھیں: امیتابھ بچن نے بیٹی کی شادی میں پرفارم کرنے پر کس گلوکار کو 500 روپے دیے؟

’میڈیا نے انہیں (امیتابھ کو) ان کی ہر ہیروئن سے جوڑنے کی کوشش کی، اگر میں اس سب کو سنجیدگی سے لیتی تو میری زندگی جہنم بن جاتی، ہم سخت چیزوں سے بنے ہیں۔‘

جیا بچن سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا وہ امیتابھ بچن اور ریکھا کے دوبارہ ایک ساتھ کام کرنے پر اعتراض کریں گی، جس پر انہوں نے سختی سے جواب دیا کہ وہ ایسا نہیں کریں گی۔

مزید پڑھیں:عمران خان کی نصرت فتح علی خان اور امیتابھ بچن کے ساتھ پرانی ویڈیو وائرل

’میں کیوں اعتراض کروں؟ لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ اصل کام سے زیادہ سنسنی خیز ہوگا اور یہ افسوس کی بات ہے کیونکہ ان دونوں کو ایک ساتھ دیکھنے کا موقع ضائع ہوجائے گا، دونوں (اداکاروں) کو شاید احساس ہے کہ یہ کام سے آگے بڑھ جائے گا۔‘

اس کے بارے میں کہ انہوں نے ایک پائیدار شادی کو کیسے برقرار رکھا، جیا بچن نے وضاحت کی کہ صرف انہیں اکیلا چھوڑ کر، آپ کو اپنے اوپر یقین ہونا چاہیے۔ ’میں نے ایک اچھے آدمی اور ایک ایسے خاندان میں شادی کی جو کمٹمنٹ پر یقین رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں:’امید ہار چکا تھا‘، فلمی کیریئر سے قبل پیش آنے والی مشکلات سے امیتابھ بچن نے پردہ اٹھادیا

’آپ کو خاص طور پر ہمارے پیشے میں، جہاں آپ جانتے ہیں کہ چیزیں آسان نہیں ہوں گی، آپ کو بہت زیادہ مالک نہیں بننا چاہیے، آپ یا تو فنکار کو دیوانہ بنا سکتے ہیں یا آپ اس کی ترقی میں معاون ومددگار بن سکتے ہیں اور اگر وہ چلا گیا تو وہ کبھی تمہارا نہیں تھا۔‘

اسکرین کے اب تک کے سب سے پسندیدہ جوڑوں میں سے ایک، امیتابھ بچن اور ریکھا نے کئی فلموں میں کام کیا جن میں دو انجانے (1976)، الاپ (1977)، خون پسینہ (1977)، گنگا کی سوگندھ (1978) اور مقدر کا سکندر (1978) شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:’کون بنے گا کروڑ پتی‘: امیتابھ بچن ایک قسط کا کتنا معاوضہ لے رہے ہیں؟

اس کے علاوہ مسٹر نٹور لال (1979)، سہاگ (1979)، رام بلرام (1980) اور سلسلہ (1981) میں بھی دونوں اداکار مد مقابل تھے، تاہم، یش چوپڑا کی ہدایت کاری میں 43 سال قبل بننے والی فلم سلسلہ کے بعد سے، جس میں جیا بچن نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا، دونوں نے ایک ساتھ کام نہیں کیا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امیتابھ بچن جیا بچن ریکھا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امیتابھ بچن جیا بچن ریکھا امیتابھ بچن اور مزید پڑھیں جیا بچن

پڑھیں:

گلا تو گھونٹ دیا…!!

حکومتی خرخراہٹ سے آنے والی خبر نے ہڑ بڑا کر رکھ دیا کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے گلا گھوٹنے والا متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے قومی اسمبلی سے پاس کرالیا۔ جس کے تحت جھوٹی خبر پھیلانے پر تین سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ ترمیمی ایکٹ کا دائرہ کار ڈیجیٹل میڈیا تک محدود رکھا گیا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل قائم کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت تین سال کے لیے ٹریبونل ارکان تعینات کرے یہ 90 روز میں کیس نمٹانے کے پابند ہوں گے۔ صحافیوں نے اس کی مذمت کرتے ہوئے اس کو پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 19 جو ہر شہری کو آزادی اظہار کا حق دیتا ہے کے خلاف قرار دیا۔ انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے اس ترمیمی بل کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بل کے سیکشن اے 26 میں جعلی یا جھوٹی خبروں پر زور دینا تشویشناک ہے، بل کا متن جعلی خبروں کی مناسب وضاحت فراہم نہیں کرتا ہے، مبہم نتائج کی طرف اشارہ کرتا ہے، ڈیجیٹل مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے 4 نئی اتھارٹیز کے قیام سے غیر ضروری، غیر متناسب پابندیاں عائد ہوں گی۔ سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل میں اپیلوں کو براہ راست عدالت عظمیٰ میں لے جانے اور ٹریبونل کے حکومتی نامزد ارکان پر مشتمل ہونا باعث تشویش ہے یہ عدالتی نگرانی کو کم اور انتظامی کنٹرول کو بڑھانے کی طرف اشارہ دیتی ہے۔ پہلے ہی بہت کچھ ریگولیٹ کیا جاچکا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس کی

منظوری سے قبل قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اس بل کی مخالفت کرنے والی پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے تائب ہو کر قومی اسمبلی میں اس کے حق میں ووٹ دیا۔

جھوٹ، جو قرآن و سنت کی روشنی میں کبیرہ گناہ ہے، قرآن میں جھوٹے پر اللہ نے لعنت کی ہے، یہ زنا سے بھی بڑھ کر گناہ ہے جس کے فعل پر اتنی شدید وعید نہیں آئی ہے۔ سورہ البقر میں آیا ہے کہ ’’اور جو جھوٹ بولتے ہیں اس کی پاداش میں اُن کے لیے درد ناک سزا ہے‘‘ قرآن میں تو یہاں تک کہا گیا کہ لگی لپٹی بات مت کہو اور سچائی سے پہلو مت بچائو، جھوٹ جس کی بدبو سے فرشتہ دور چلے جاتے ہیں۔ جھوٹ ہے کیا جو انتہائی قابل مذمت ہے لغت اس کی تشریح یوں کرتی ہے ’’کسی شخص یا گروہ کا دوسرے شخص یا گروہ کے متعلق قصداً کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا‘‘۔ جھوٹ منافق کی علامت ہے، جھوٹ اور ایمان ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے، حکومت کا ترمیمی بل جھوٹ کے خلاف اس قدر ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا پر جھوٹ مت بولو، بس اللہ اللہ خیر سلا، اسمبلی میں جھوٹ بولو، جھوٹے وعدہ کرو، جھوٹا دلاسہ دو، جھوٹے دعوے کرو، جھوٹے من گھڑت اعداد وشمار دکھائو، سب میدان کھلے ٹھلے ہیں، تمہارے لیے سب راہیں کشادہ ہیں۔ یہ جھوٹ ہی کا خمیازہ تھا کہ ملک ٹوٹ گیا اور مشرقی پاکستان الگ ہوگیا، جھوٹ راگ الاپتا رہ گیا۔ سنی سنائی بات کو نمک مرچ لگانا یا ویسے ہی آگے پھیلانے کی شریعت میں ممانعت ہے کہ بغیر تصدیق کیے بات آگے مت بڑھائو‘‘۔ جس طرح سب سے قولاً سدید ہے، جب تصدیق کرنے کی شریعت بات کرتی ہے تو یہ تقاضا بھی حکمرانوں سے کرتی ہے کہ وہ بھی ’’مصدقہ‘‘ بات کرے اور جھوٹ سے دھوکا نہ دے مگر یہ ہورہا ہے کہ جب عوام الناس محسوس کرتے ہیں کہ حکمران سچ کو چھپا رہے ہیں اس پر قدغن لگارہے ہیں اور خود جھوٹ پھیلا رہے ہیں تو وہ جھوٹ کے ماہرین کے دلدل میں جا پھنستے ہیں۔

میڈیا پرسنز شپ کی پابندی کا کوڑا کل کلاں کی بات ہے، سچ گوئی کی سزا رسائل، جرائد، اخبارات کی کانٹی، چھانٹی، بندش، مدیر حضرات کو قید و بند کی سزائیں کیا جھوٹ کو پروان چڑھانے کے حکومتی اقدامات نہ تھے؟ تو کیا تھے اب جھوٹ بے قابو ہو چلا ہے اس کا راج ہو چلا ہے یہ تخت کے تلوے چاٹنے لگا ہے تو اس ترمیم کے جال میں پھانسنے کی تیاریاں ہیں۔ یہ بات سو فی صد درست ہے کہ اغیار، ملک دشمن عناصر، جھوٹوں کے بادشاہ، سامراجی پٹھو، مال کے فتنہ کے شکار جھوٹ کا طوفان اٹھائے ہوئے ہیں اور وہ ذہنوں کو مسخر کررہے ہیں تو اس کی ایک وجہ سب سے بڑی سچ کو چھپانا ہے۔ آپ سچ کو کھلا کر دیں تو پھر قرآن کے فرمان کے مطابق جب حق آتا ہے تو باطل بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔ اور باطل ہے ہی بھاگ جانے والا۔ اس میں کوئی دو رائے ہرگز نہیں ہوسکتی یہ فرمان خداوندی ہے، جھوٹ کوئی بھی بولے وہ ہر سطح پر گرفت اور قانوناً قابل تعزیر ہے۔ تو پھر اللہ کی لعنت (پھٹکار) جو اوپر سے لے کر نیچے تک برس رہی ہے جھوٹ ہر سو سکہ جما رہا ہے۔ یہ کلچر بن رہا ہے، معاشرے کو جکڑ کر حالت یہ ہوچکی کہ عدالتوں میں جھوٹ کا راج ہو چلا ہے۔ حلفیہ فریقین جھوٹ بولتے ہیں کوئی روک ٹوک نہیں۔ بھلا جب فیصلہ میں ایک فریق جھوٹ سے آلودہ ثابت ہوتا ہے تو جھوٹ کی سزا الگ سے ہوتی ہے۔ اب تو جھوٹ کی قسمیں بھی یار لوگوں نے بنا ڈالی ہیں۔ ایک سفید جھوٹ، اپنا نقصان کرکے کسی کو فائدہ پہنچایا۔ سرمئی جھوٹ، دونوں کا فائدہ بولنے اور سننے والے کا۔ سیاہ جھوٹ، دوسروں کا نقصان اپنا فائدہ۔ لال جھوٹ، میرا بھی نقصان دوسرے کا بھی نقصان۔ یعنی بے وقوفانہ، مصنوعی، خود غرضانہ، اور بدلہ، جھوٹ ہیں۔ حکومت کا فیصلہ کس جھوٹ پر سزاوار ٹھیراتا ہے۔ فیصلہ صاحب نظر کرلیں۔ کچھ لوگ یوں بھی نصیحت کرتے ہیں سچ کا بول بالا ہے جھوٹ کا منہ کالا، کہ ملک میں بے برکتی جھوٹ کی ہی بدولت ہے اور سندھی کہاوت ہے ’’سچ تہ بٹھو نچ، جھوٹ تو ہر رنگ میں حقدار لعنت ہے۔

گلا تو گھونٹ دیا ’’حکومت‘‘ نے ترا
کہاں سے آئے صدا لا الہ الا اللہ

متعلقہ مضامین

  • سیدنا زید بن حارثہؓ
  • رونالڈو آرمی چیف گول پہ گول کررہے ہیں، فیصل واوڈا
  • ٹرمپ کے آنے کے بعد
  • ’’اگر ملک میں سرمایہ کاری آ رہی ہے تو بڑی اچھی بات ہے‘‘
  • پاکستان امریکا تعلقات کا نیا موڑ
  • امریکہ میں ٹک ٹاک کون خرید سکتا ہے؟
  • حقائق مختلف ہیں
  • گلا تو گھونٹ دیا…!!
  • گھوڑے بیچ کر سونا
  • توجہ ہی دعا