UrduPoint:
2025-01-18@10:06:59 GMT
مشرق وسطیٰ اور یورپ کے اعلیٰ سفارت کاروں کا ریاض میں اجلاس‘سعودی عرب کا شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ریاض(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 جنوری ۔2025 )سعودی عرب نے شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے مشرق وسطیٰ اور یورپ کے اعلیٰ سفارت کاروں کے ساتھ دارالحکومت ریاض میں ہونے والی بات چیت کے بعد یہ مطالبہ سامنے آیا ہے جس کا مقصد جنگ سے تباہ حال ملک کے مستقبل پر بات کرنا ہے.
(جاری ہے)
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایک سعودی عہدے دار نے بتایا کہ بات چیت کی دو نشستیں ہوئیں پہلی نشست میں پہلی بار عرب ممالک کے حکام شریک ہوئے جب کہ ترکی، فرانس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ سمیت دیگر ممالک کے نمائندے دوسری نشست کا حصہ تھے عالمی طاقتیں بشار الاسد کے زوال کے بعد خطے میں استحکام لانے کی کوشش کر رہی ہیں. شام کے راہنما احمد الشرع جو اس اتحاد کی قیادت کر رہے ہیں جس نے اسد کو اقتدار سے ہٹایا شام پر عائد پابندیاں ختم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں مغربی طاقتوں، جن میں امریکہ اور یورپی یونین شامل ہیں نے 2011 میں اسد کی حکومت پر پابندیاں عائد کیں تھیں جب انہوں نے حکومت مخالف مظاہروں کو سختی سے کچل دیا جس کے نتیجے میں خانہ جنگی شروع ہو گئی. 13 سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والے اس تنازعے میں پانچ لاکھ سے زیادہ شامی شہری جان سے گئے بنیادی ڈھانچہ تباہ کر ہو گیا اور عوام کو غربت کا شکار ہو گئے لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے گئے جن میں سے بہت سے لوگوں یورپی ملکوں میں پناہ لی . یورپی یونین کی اعلیٰ سفارت کار کاجا کلاس نے کہا کہ 27 ممالک پر مشتمل اتحاد شام کے نئے حکمرانوں کی جانب سے اقلیتوں کے تحفظ اور جامع حکومت کی تشکیل کے اقدامات پر پابندیاں اٹھانے پر غور کر سکتا ہے سعودی عرب نے 2012 میں بشار الاسد کی حکومت سے تعلقات منقطع کر لیے اور طویل عرصے تک ان کی برطرفی کے حق میں آواز بلند کرتا رہا لیکن 2023 میں اس نے عرب لیگ کے اجلاس کی میزبانی کی جہاں بشارالاسد کو دوبارہ خطے کے سیاسی دھارے میں خوش آمدید کہا گیا اس ماہ خلیجی ریاست نے زمینی اور فضائی راستوں سے شام کو خوراک، خیمے اور طبی سامان فراہم کیا ریاض اب جنگ زدہ ملک کی نئے دور میں داخلے کے لیے تعاون کے طریقے طے کرنے پر بات چیت کر رہا ہے. عرب گلف سٹیٹس انسٹی ٹیوٹ واشنگٹن کی محقق اینا جیکبز نے کہا کہ یہ اجلاس یہ پیغام ہے کہ سعودی عرب شام کی بحالی میں معاونت کے لیے خطے کی کوششوں کو مربوط کرنے میں قیادت کرنا چاہتا ہے ان کا کہنا تھا کہ لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ سعودی عرب اس کوشش میں کتنا وقت اور وسائل لگائے گا؟ اور پابندیوں کے برقرار رہنے کی صورت میں کیا ممکن ہو سکے گا؟. سعودی عہدیدار نے کہا کہ بات چیت شام میں اسد کے بعد کے دور پر اردن میں گذشتہ ماہ ہونے والی بات چیت کا تسلسل ہے عقبہ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد سفارت کاروں نے ایک مشترکہ بیان میں شام کی قیادت میں ایسی سیاسی تبدیلی کا مطالبہ کیا جس میں جامع، غیر فرقہ وارانہ اور نمائندہ حکومت تشکیل دے جو شفاف عمل کے ذریعے وجود میں آئے. بیان میں انسانی حقوق کے احترام اور ’دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے‘ کی اہمیت پر زور دیا گیا اور فریقین سے شام میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ترکی کے وزیر خارجہ اور عراق کے اعلیٰ سفارت کار بھی ریاض میں موجود تھے جرمنی کے وزیر خارجہ ‘امریکہ کے نائب وزیر خارجہ جان باس نے بھی بات چیت میں شرکت کی وہ ترکی میں ہونے والی بات چیت کے بعد ریاض پہنچے تھے امریکی محکمہ خارجہ نے بتایا کہ ان مذاکرات میں علاقائی استحکام کی اہمیت شام کو دہشت گردی کے اڈے کے طور پر استعمال ہونے سے روکنااور داعش کی مستقل شکست کو یقینی بنانا جیسے موضوعات شامل تھے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پابندیاں ختم کا مطالبہ کے اعلی بات چیت کے بعد کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان کا غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم ‘ فوری عمل درآمد کا مطالبہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم اور فوری عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ کیا ہے نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امید ہے عارضی جنگ بندی مستقل جنگ بندی کا پیش خیمہ بنے گی. ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عارضی جنگ بندی معاہدے سے انسانی امداد کی فراہمی میں اضافہ ہوگا دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق اسرائیلی قابض افواج نے فلسطینیوں پر طاقت کا بلا امتیاز استعمال کیا اسرائیلی فوج نے غزہ میں لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کیا. انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم نے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر دیا ہے پاکستان فلسطینی مسئلے کے منصفانہ، جامع اور پائیدار حل کی حمایت کا اعادہ کرتا ہے پاکستان چاہتا ہے سرحدوں پر خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے ترجمان نے کہا کہ جون 1967 سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں ا?نا چاہیے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو گا. دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ غزہ میں فائر بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں تاہم اسرائیل نے غزہ میں انسانی حقوق کی بے پناہ خلاف ورزیاں کیں پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ غزہ فائر بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اس پر فوری اور مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہیں دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ امید ہے کہ یہ فائر بندی مستقل سیز فائر کا باعث بنے گی اور اس سے انسانی امداد کو بڑھانے میں مدد ملے گی اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے طاقت کے اندھا دھند استعمال سے لاتعداد جانوں اور املاک کا نقصان ہوا ہے اور لاکھوں بے گناہ فلسطینی شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔(جاری ہے)
اسرائیل کے قابضانہ عزائم نے پورے خطے کو غیر مستحکم کر دیا ہے.
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کے منصفانہ، جامع اور پائیدار حل کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتا ہے جس کے نتیجے میں جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو.