دبئی میں مقیم نیلم منیر کے شوہر پاکستانی نکلے، پہلی ملاقات کہاں ہوئی؟ دیور نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
دبئی میں مقیم نیلم منیر کے شوہر پاکستانی نکلے، پہلی ملاقات کہاں ہوئی؟ دیور نے بتا دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 13 January, 2025 سب نیوز
میانوالی: پاکستانی اداکارہ نیلم منیر کے شوہر محمد راشد کا تعلق پاکستان کے شہر میانوالی سے ہے۔
تفصیلات کے مطابق
سال نو کے آغاز میں نیلم منیر نے دبئی میں رشتہ ازدواج میں بندھنے کی تصاویر شیئر کی تھیں جو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئیں۔
جس کے بعد اب نجی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیلم منیر کے دیور ثمر رانجھا نے بتایا کہ ’ ہم 4 بھائی اور 2 بہنیں ہیں، میرے بھائی کا اصل نام راشد ہے جبکہ دوستوں میں انھیں شاہد کے نام سے پکارا جاتا ہے، بھائی 2006 سے دبئی میں مقیم ہیں وہاں ان کا ٹریول اینڈ ٹوارزم کا بزنس ہے، ساتھ ہی ان کے 3 سے 4 ریسٹورنٹس بھی ہیں‘۔
ثمر رانجھا کے مطابق ’محمد راشد اور نیلم منیر کی پہلی ملاقات دبئی میں ریسٹورنٹ میں ہوئی، پھر اسنیپ (اسنیپ چیٹ) پر گفتگو ہونے لگی اور دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہوگئی، دو ڈھائی سال تک دونوں ایک دوسرے سے رابطے میں رہے اور پھر شادی کرلی‘۔
اداکارہ کے دیور نے بتایاکہ’بھائی کی شادی اور ولیمہ دبئی میں ہوا جس میں مجھ سمیت فیملی کے چند لوگ شریک ہوئے، سلامی میں بھابھی نیلم نے مجھے گولڈ کی چین اور موبائل گفٹ کیا جبکہ میں نے سلامی میں بھابھی کو 8 سے 9 لاکھ پاکستانی روپے کا بریسلیٹ گفٹ کیا، بھائی بھابھی کی پاکستان واپسی پر ایک ولیمہ میانوالی میں بھی منعقد کیا جائے گا‘۔
نیلم منیر کے دیو ر نے مزید کہا کہ‘بھائی اور بھابھی دونوں کی آمدنی بہت اچھی ہے جبکہ نیلم منیر اخلاقاً بہت اچھی ہیں، ان کی فیملی سے بھی اکثر وبیشتر بات ہوتی رہتی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل یوٹیوبر یاسر شامی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے نیلم منیر کے شوہر کے حوالے سے تفصیلات شیئر کی تھی۔
یوٹیوبر نے دعویٰ کیا تھا کہ نیلم منیر کے شوہر دبئی پولیس کے سی آئی ڈی ڈپارٹمنٹ میں کام کرتے ہیں، نیلم منیر کے شوہر دبئی پولیس میں شرطے ہیں اور اگر دبئی پولیس کے موجود اہلکاروں کا تجربہ 2 سے 3 سال کا ہو تو ان کی تنخواہ 13ہزار درہم ہوتی ہے، جو ( پاکستانی 10 لاکھ روپے) بنتی ہے، اگر ان اہلکاروں کا تجربہ5 سے 8 سال کاہو تو معاوضہ 13ہزار درہم سے 18ہزار درہم (یعنی 13 سے 14 لاکھ روپے ) بنتا ہے لیکن اگر دبئی پولیس اہلکاروں کا تجربہ 8 سے 10سال کا ہو ان کی تنخوا ہ 22ہزار درہم یعنی 16 سے 17 لاکھ پاکستانی روپے تک بنتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
لاپتا 4افغان بھائی؛ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بازیابی کیلیے پولیس کو مزید دو ہفتوں کا وقت دیدیا
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے پنجاب اور اسلام آباد پولیس کو لاپتا 4 افغان بھائیوں کی بازیابی کے لیے مزید دو ہفتے کا وقت دے دیا۔
جسٹس محمد آصف نے جنوری 2024 سے اسلام آباد سے لاپتا چار افغان بھائیوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت کی۔ افغان خاتون گل سیما کے چاروں لاپتا بیٹے تاحال بازیاب نہ ہو سکے۔
ڈی آئی جی لاہور، اسلام آباد، آر پی او راولپنڈی، ایس ایس پی لیگل پنجاب، ڈی ایس پی لیگل اسلام آباد اور ڈائریکٹر لیگل اسلام آباد پولیس طاہر کاظم بھی عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت، ڈی آئی جی اسلام آباد نے عدالت سے مزید وقت مانگا۔ جسٹس محمد آصف نے حکم دیا کہ دو ہفتے کا وقت دیتے ہیں ہمیں نتائج چاہیے، بندے بازیاب کروائیں۔
عدالت نے لاپتا بیٹوں کی والدہ کو روسٹرم پر بلایا۔ جسٹس محمد آصف نے چار بھائیوں کی والدہ سے پشتو میں زبان میں بات کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہیں گی؟ جسٹس محمد آصف نے ترجمہ کرتے ہوئے بتایا کہ لاپتا بیٹوں کے والدہ نے عدالت سے پشتو میں بات کی۔
جسٹس محمد آصف نے پولیس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی والدہ کہہ رہی ہیں اگر وہ مر گئے ہیں تو بتا دیں، لاپتا بیٹوں کی والدہ اگست سے ہائیکورٹ آرہی ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 8 ماہ سے تو کیس ہائیکورٹ میں چل رہا ہے، کل ایک سال اور تین ماہ ہوگئے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب کو بلایا تھا وہ آئے نہیں۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ کیس کا وقت 11 بجے مقرر تھا اس لیے آئی جی ابھی نہیں آئی البتہ ڈی آئی جی، آر پی او و دیگر افسران موجود ہیں۔
درخواست گزار وکیل مفید خان نے کہا کہ پچھلے 8، 9 مہینے سے رپورٹس آ رہی ہیں بندہ نہیں ملا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو کتنا ٹائم چاہیے مجھے بندے چاہیں! سرکاری وکیل نے کہا کہ دوبارہ رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت دے دیں۔
جسٹس محمد آصف نے ریمارکس دیے کہ وقت دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہمیں بندے چاہیں۔
وکیل درخواست گزار مفید خان نے کہا کہ یہ بھی بتا دیں اگر کوئی ایف آئی آر درج ہے تو کیا وہ ایک پر درج ہے یا چاروں بھائیوں پر درج ہے، واقعے کی ویڈیوز بھی موجود ہیں یہیں باتیں یہ آٹھ ماہ سے کر رہے ہیں۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ دو ہفتوں کا وقت دے رہے ہیں ہمیں نتائج سے آگاہ کریں۔ کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔