فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے ایران نے چین میں قائم ذخیرے سے 30 لاکھ بیرل تیل نکلوا لیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
جدہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 جنوری ۔2025 ) فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے ایران نے چین میں ذخیرہ کرنے والی جگہ سے تقریباً 30 لاکھ بیرل تیل نکلوا کر روانہ کیا ہے یہ تیل کم از کم 25 ملین بیرل کے اس ذخیرے کا حصہ ہے جو ایران نے 2018 کے آخر میں چین کو بھیجا تھا ایران کو خدشہ تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نئی پابندیاں عائد کرنے سے ممالک کو ایران کو تیل برآمد کرنے سے روک دیا جائے گااس تیل کے ذریعے اکٹھا ہونے والے فنڈز مشرق وسطیٰ میں ایران کے اتحادی مسلح گروہوں کی مدد کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں.
(جاری ہے)
سعودی نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ چین نے گزشتہ ماہ نومبر اور دسمبر کے آخر میں ایرانی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد اس تیل کی واپسی اور ترسیل کی منظوری دی تھی یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ایران نے تیل نکالنے اور فروخت کرنے کی کوشش کی ہے لیکن بیجنگ نے ایسا کرنے کی پہلی مرتبہ گرین لائٹ دی ہے. چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ صورت حال سے آگاہ نہیں ہیں لیکن انہوں نے کہا ہے کہ بیجنگ بین الاقوامی قوانین کی حدود میں رہتے ہوئے ایران سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعاون کر رہا ہے ترجمان نے کہا کہ چین امریکہ کی طرف سے غیر قانونی اور غیر معقول یکطرفہ پابندیوں کے غلط استعمال کی مخالفت کرتا ہے نیویارک میں اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا امریکی محکمہ خارجہ نے بھی فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے. واضح رہے تیل سے حاصل ہونے والی یہ اضافی آمدنی ایران کے لیے اس وقت میں اہم ہے کیونکہ وہ خطے میں حماس اور حزب اللہ جیسے اپنے اتحادی گروپوں کی حمایت کرنے کی کوشش کر رہا ہے ان اتحادی گروپوں کو اسرائیل کے ساتھ تنازعات میں شدید نقصان پہنچا ہے شام میں بشار الاسد حکومت کا زوال ایران کے لیے ایک اور دھچکا تھا کیونکہ بشارحکومت کے جانے سے لبنان میں حزب اللہ تک ہتھیاروں کی براستہ شام ترسیل رک گئی ہے یہ وقت اس لیے بھی اہم ہے کہ ان دنوں ایران کو افراط زر کی بلند شرح اور سست ترقی جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے. چین کی جانب سے ایران کو تیل بھیجنے کی اجازت دینے کے فیصلے سے واشنگٹن کے ساتھ چین کا تناﺅبڑھ سکتا ہے یہ اس وقت ہو رہا ہے جب منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالنے کی تیاری کر رہے ہیں ٹرمپ اپنے پہلے دور اقتدار میں ایرانی تیل کی فروخت روکنے کے لیے سخت اقدامات کی طرف گئے تھے. یاد رہے ٹرمپ کی ٹرانزیشن ٹیم نے کہا ہے کہ وہ 20 جنوری کو اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد زیادہ سے زیادہ دباﺅ والی مہم میں واپس آئیں گے ایرانی تیل کے سب سے بڑے خریدار کے طور پر چین سے بھی یہ توقع کی جارہی ہے کہ وہ اس ضمن سے اہم کردار ادا کرنے کی کوشش کرے گا اور یہ چیز ٹرمپ کو مجبور کرے گی کہ وہ بیجنگ کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالے سے ترجیحات کا تعین کریں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں ایران ایران نے ایران کو کے ساتھ کرنے کی کے لیے نے کہا
پڑھیں:
لوئر کرم میں ممکنہ آپریشن، متاثرین کے لیے ٹی ڈی پیز کیمپ قائم کرنے کا اعلان
لوئر کرم میں ممکنہ آپریشن، متاثرین کے لیے ٹی ڈی پیز کیمپ قائم کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
پشاور:خیبرپختونخوا کے ضلع کُرم میں عسکریت پسندوں کے خلاف ممکنہ آپریشن کے پیش نظر عارضی طور پر بےگھر افراد کے لیے ٹی ڈی پیز کیمپ قائم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کی جانب سےجاری نوٹیفکیشن کے مطابق ’قانون نافذ کرنے والے ادارے لوئر کُرم کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لیے آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔‘
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ممکنہ آپریشن کے دوران متاثرہ آبادی کے تحفظ اور امداد کو یقینی بنانے کے لیے ٹی ڈی پیز کے لیے کیمپ قائم کیے جا رہے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ٹل کے علاقوں میں گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج، گورنمنٹ ٹیکنیکل کالج، ریسکیو 1122 کمپاؤنڈ اور جوڈیشل عمارت میں کیمپ قائم کیے جائیں گے۔
ٹی ڈی پیز کیمپوں کے قیام کا اعلان عسکریت پسندوں کی جانب سے امدادی قافلے پر حملے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
ضلع کرم کے لیے امدادی سامان لے جانے والے قافلے پر فائرنگ کا واقعہ جمعرات کو پیش آیا، جب پاڑہ چنار جانے والے قافلے پر بگن کے مقام پر مسلح افراد نے فائرنگ کی۔
پولیس کے مطابق امدادی سامان لانے والے قافلے پر حملے میں 10 افراد ہلاک ہوئے جبکہ چھ ڈرائیوروں کے اغوا کی اطلاعات ہیں۔
ضلع کرم میں متحارب گروپوں کے درمیان یکم جنوری کو طے پانے والے امن معاہدے کے باوجود کشیدگی بدستور برقرار ہے۔ امن معاہدے کے تحت فریقین نے بنکروں کو مسمار کرنے اور دو ہفتوں کے اندر بھاری ہتھیار حکام کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
گزشتہ ماہ کے اواخر سے صوبائی حکام امدادی سامان فراہم کر رہے ہیں اور بیماروں اور زخمیوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کرم سے پشاور منتقل کیا جا رہا ہے۔