Al Qamar Online:
2025-01-18@12:59:25 GMT

سال 2024 گرم ترین سال ریکارڈ کیے جانے کی تصدیق

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

سال 2024 گرم ترین سال ریکارڈ کیے جانے کی تصدیق



کراچی:

ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے سال 2024 گرم ترین سال ریکارڈ کیے جانے کی تصدیق کر دی۔

ڈبلیو ایم او کی رپورٹ کے مطابق پچھلے دس سال 2015 تا 2024 ریکارڈ کے دس گرم ترین سال ہیں، 6 بین الاقوامی ڈیٹا کی بنیاد پر پچھلے 10 سال میں غیر معمولی ریکارڈ توڑ درجہ حرارت سامنے آئے۔

 پہلا کیلنڈر سال 1850 سے 1900 کےعالمی اوسط سے 1.

5 ڈگری زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ ہوئے جبکہ 2024 میں زمین اور سمندر کی سطح کا غیر معمولی درجہ حرارت اور سمندری گرمی دیکھی گئی۔

تحقیق میں 7 ممالک اور 31 اداروں کے 54 سائنسدانوں کی ٹیم شامل تھی۔

گلوبل وارمنگ سے تقریباً 90 فیصد اضافی گرمی سمندر میں جمع ہوتی ہے۔ سال 2023 سے 2024 تک، عالمی بالائی 2000 میٹر سمندری حرارت کے مواد میں 1021 جولز اضافہ ہوا۔

سال 2024 پیرس معاہدے کا طویل مدتی درجہ حرارت کا ہدف ابھی خاتمے سے پہلے شدید خطرے میں ہے۔

ڈبلیو ایم او مارچ 2025 میں جاری ہونے والی اپنی اسٹیٹ آف دی گلوبل کلائمیٹ 2024 کی رپورٹ کی مکمل تفصیلات فراہم کرے گا۔

رپورٹ میں گرین ہاؤس گیسوں، سطح کے درجہ حرارت، سمندر کی گرمی، سطح سمندر میں اضافے، گلیشیئر اور سمندری برف کی حد سمیت اہم موسمیاتی تبدیلی کے اشارے کی مکمل تفصیلات شامل ہونگی۔

Tagsپاکستان

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل

پڑھیں:

صحت کے عالمی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے 1.5 ارب ڈالر امداد کی اپیل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 جنوری 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دنیا بھر میں طبی بحرانوں پر قابو پانے کے لیے 1.5 ارب ڈالر کے امدادی وسائل کی اپیل کی ہے جن سے 30 کروڑ 50 لاکھ لوگوں کو ضروری طبی مدد مہیا کی جائے گی۔

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے یہ اپیل کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دنیا میں 42 مقامات پر صحت کے حوالے سے ہنگامی حالات درپیش ہیں جن میں سے 17 جگہوں پر فوری اور مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔

جنگیں، وبائیں، موسمیاتی حوادث اور دیگر ہنگامی حالات الگ تھلگ یا اکا دکا واقعات نہیں ہوتے بلکہ یہ تواتر سے پیش آتے اور ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں جن کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ اس اپیل کا مقصد محض وسائل کا انتظام کرنا نہیں بلکہ 'ڈبلیو ایچ او' کو زندگیاں بچانے کے قابل بنانا، صحت کے حق کا تحفظ کرنا اور لوگوں کو امید دینا بھی ہے۔

(جاری ہے)

بحران زدہ دنیا

یہ اپیل ایسے موقع پر کی گئی ہے جب طبی نظام پر غیرمعمولی تعداد میں حملے ہو رہے ہیں۔ 'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق گزشتہ سال ہی 15 ممالک میں مسلح تنازعات کے دوران صحت کی سہولیات پر 1,515 حملے ہوئے جن کے نتیجے میں سیکڑوں ہلاکتیں ہوئی اور ضروری طبی خدمات کا نقصان ہوا۔

'ڈبلیو ایچ او' جمہوریہ کانگو، مقبوضہ فلسطینی علاقے، سوڈان اور یوکرین سمیت دنیا کے متعدد جنگ زدہ علاقوں میں لوگوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔

ادارہ ان ممالک میں ہنگامی طبی مدد مہیا کرتا، لوگوں کو ذہنی صحت کی خدمات پہنچاتا اور غذائی قلت و زچہ بچہ کی طبی ضروریات پوری کرنے کے اقدامات اٹھاتا ہے۔

ادارے نے یوکرین میں تباہ شدہ ہسپتالوں کی جگہ چھوٹے طبی مراکز قائم کیے ہیں تاکہ نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو صحت کی ضروری خدمات میسر رہیں۔

اسی طرح، گزشتہ سال غزہ میں سلامتی اور انتظام و انصرام کے سنگین مسائل کے باوجود بچوں کو پولیو ویکسین کی 10 لاکھ سے زیادہ خوراکیں پلائی گئیں اور اس بیماری کو وبائی صورت اختیار کرنے سے روکا گیا۔

عالمگیر طبی تحفظ

'ڈبلیو ایچ او' فوری مدد فراہم کرنے کے علاوہ لوگوں کو اپنی صحت کا تحفط کرنے کے لیے بااختیار بنانے، طبی مساوات کو فروغ دینے اور بیماریوں کے مقابلے کی تیاری میں بھی مدد مہیا کر رہا ہے۔

انتہائی مشکل حالات میں بھی بیماریوں کی وجوہات سے نمٹنے اور طبی سہولیات تک رسائی یقینی بنانے کے اقدامات سے عالمگیر طبی تحفظ کے لیے مضبوط بنیاد ڈالی جا رہی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ اس ہنگامی اپیل پر وسائل مہیا کرنے سے ناصرف فوری توجہ کے متقاضی مسائل پر قابو پایا جا سکے گا بلکہ عالمگیر طبی مستقبل کا تحفظ بھی ممکن ہو سکے گا۔

مساوات، استحکام اور بنیادی حق

انہوں نے اس اپیل کو عالمگیر یکجہتی کے لیے پکار قرار دیتے ہوئے عطیہ دہندگان سے کہا ہے کہ وہ اس پر فیصلہ کن اقدامات کریں۔

گزشتہ سال 40 فیصد طبی امدادی ضروریات ہی پوری ہو سکی تھیں جس کے باعث یہ فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آئی تھی کہ کون سے لوگ ترجیحی طور پر اس مدد کا مستحق ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ فوری مالی مدد کے بغیر آئندہ بھی لاکھوں لوگوں کی صحت و زندگی خطرے میں رہے گی اور دنیا کے کمزور اور غیرمحفوظ لوگوں کے لیے یہ خطرہ کہیں زیادہ ہو گا۔ یہ اپیل دراصل مساوات، استحکام اور اس مشترکہ اصول پر سرمایہ کاری ہے کہ صحت ایک بنیادی انسانی حق ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' ان مالی وسائل کے ذریعے جنگ زدہ علاقوں میں لوگوں کو طبی مدد پہنچانے، موسمیاتی بحران کے طبی اثرات پر قابو پانے اور صحت کی سہولیات تک تمام لوگوں کی مساوی رسائی یقینی بنانا چاہتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کشتی حادثہ، گجرات کے 2 نوجوانوں کو ہتھوڑوں سے مارے جانے کا انکشاف، دلخراش تفصیلات سامنے آگئیں
  • کچھوے سمندری ایکو سسٹم کےلیے ضروری ہیں
  • کراچی: جنوری کے آخری ہفتے درجۂ حرارت سنگل ڈیجٹ ہونے کا امکان
  • کراچی میں سرد ہوائیں چلنے سے موسم مزید ٹھنڈا ہوگیا، درجہ حرارت میں کمی
  • کراچی میں تیز ہوائیں چلنے کی پیشگوئی
  • صحت کے عالمی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے 1.5 ارب ڈالر امداد کی اپیل
  • ملک میں کم سے کم درجہ حرارت منفی11ڈگری گرگیا
  • نومبر میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 4فیصد کمی ریکارڈ
  • ملک میں کم ترین درجۂ حرارت منفی 12 کہاں ریکارڈ ہوا؟
  • خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں شدید سردی، کالام میں پارہ منفی 7 ہوگیا