پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کےآغاز پرکے ایس ای ہنڈرڈانڈیکس میں 752 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے ۔پاکستان سٹاک مارکیٹ 1 لاکھ 13 ہزار 999 پوائنٹس پر ٹریڈ کررہی ہے ۔    گزشتہ ہفتے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے چوتھے روز مارکیٹ میں مندی  رہی، جس کے باعث سرمایہ کاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا، کاروبار کے اختتام پر  ہنڈرڈانڈیکس میں 1ہزار  510 پوائنٹس کی کمی سے مارکیٹ 1 لاکھ 12 ہزار 638 پوائنٹس پر بند ہوئی تھی۔  مارکیٹ میں  دن بھر مجموعی طور پر 453 کمپنیوں کے شیئرز میں کاروبار ہوا ، 89 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 320 کے شیئرز میں کمی ہوئی تھی۔  
 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: میں کاروبار

پڑھیں:

متوسط طبقے کی خاموش اذیت

پاکستان کی معیشت اس وقت شدید بحران کا شکار ہے اور مہنگائی کا عفریت اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ عوام کی زندگی کے تمام شعبے متاثر ہو چکے ہیں۔ یہ مسئلہ صرف غریب طبقے تک محدود نہیں رہا بلکہ وہ طبقہ جو کبھی معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا تھا یعنی درمیانہ طبقہ بھی اس صورتحال سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔ اس طبقے کی حالت یہ ہو چکی ہے کہ اب دو وقت کی روٹی کا حصول بھی ایک مشکل کام بن چکا ہے۔ حکمران طبقہ اپنی عیاشیوں اور مراعات میں کمی کرنے کے لیے تیار نہیں اور عوام مسلسل اس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔ پاکستانی حکمرانوں کے شاہانہ سٹائلز دیکھ کر تو دنیا کے بڑے بڑے شہنشاہ بھی گھبرا جائیں۔ ان کے ٹھاٹھ باٹھ دیکھ کر تو لگتا ہے جیسے یہ کسی غریب ملک کے نہیں بلکہ خلافتِ زمین کے وارث ہوں۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی دیکھنے کو مل رہی ہے مگر پاکستان میں عوام کو اس کا کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا۔ 2024ء میں بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں 30 فیصد تک کمی واقع ہوئی جبکہ پاکستان میں اس کا اثر کہیں نظر نہیں آیا، محض برائے نام چند پیسے یا ایک ڈیڑھ روپے کمی سے عوام تک جائز ریلیف نہیں پہنچایا گیا۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق اس کمی کا فائدہ خطے کے دیگر ممالک کے عوام کو پہنچایا گیا۔ بھارت نے پیٹرول کی قیمت میں پندرہ روپے فی لیٹر کی کمی کی جبکہ سعودی عرب نے ڈیزل کی قیمت بیس فیصد تک کم کر دی۔ اس کے برعکس پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسز میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے اور پیٹرول پر ٹیکس کی رقم 60 روپے فی لیٹر سے زائد تک پہنچ چکی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اس رقم کو بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں میں خرچ کیا جائے گا لیکن سابقہ ریکارڈ کی روشنی میں یہ دعوی قابل اعتبار نہیں لگتا کہ آپ عوام کی اکثریت پر ریلیف کا حق کسی ایک صوبے کو بنیاد بنا کر منسوخ کر دیں۔
پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے حقیقت یہ ہے کہ ان کا بڑا حصہ بدعنوانی کی نذر ہو جاتا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ترقیاتی بجٹ کا چالیس فیصد حصہ بدعنوانی اور نااہلی کی نذر ہو جاتا ہے۔ بلوچستان جیسے پسماندہ علاقے میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے اور مختص کردہ فنڈز کا ایک بڑا حصہ صرف کاغذی کارروائیوں میں ہی ضائع ہو جاتا ہے۔ ایسے میں عوام کے پیسے کو ترقیاتی منصوبوں کے نام پر روکا جانا درحقیقت عوام کے ساتھ ایک مذاق کے مترادف ہے۔ حکمران طبقہ اپنی مراعات میں اضافہ کرنے میں مصروف ہے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ فار لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم ہائوس کا سالانہ بجٹ 2.5 ارب روپے ہے اور سال دو ہزار چوبیس۔ پچیس کے بجٹ میں ایوان صدر و ہائوس کے لئے کل 2ارب 28کروڑ 1لاکھ 5ہزار روپے مختص کئے گئے۔ ایوان صدر، وزیر اعظم ہائوس اور اسمبلیوں سمیت وزارت خزانہ اور وفاقی و صوبائی وزارتوں اور محکموں کے ملازمین سمیت قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازمین کو سال میں چار چار مرتبہ بونس اس لئے دئیے جاتے ہیں کہ یہ محض ایک روایت بن چکی ہے اور صرف حکمران اپنی چاپلوسی اور خوش آمد کے لئے یہ عمل بار بار دہرانے پر مجبور ہیں۔یہ بونس حکومتی خزانے پر بوجھ بنے ہوئے ہیں اور ملازمین کے درمیان ایک واضح تفریق پیدا کرنے کا باعث بھی ہیں۔ اراکین اسمبلی کی مراعات میں گزشتہ تین سالوں میں کئی سو فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ پاکستان سائیکاٹرک سوسائٹی کے مطابق پینتیس فیصد درمیانے طبقے کے افراد ڈپریشن کا شکار ہیں اور معاشی دبا کی وجہ سے گھریلو تشدد میں پچیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔حکومت عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے پر تلی ہوئی ہے۔ ملک کی سڑکوں پر چلنے والی گاڑیوں سے ٹال ٹیکس کے نام پر بغیر کسی اطلاع کے خاموشی سے کئی سو گنا اضافہ کر دینا ظلم وزیادتی کی انتہا ہے۔ صرف چھ ماہ میں دو گنا اضافہ کر دیا گیا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ یہ کھلا استحصال ہے اور اس کے نتیجے میں عام آدمی کا سڑکوں پر سفر کرنا بھی عذاب بن کر رہ گیا ہے۔ سڑکوں پر سفر کرنے والے مسافر اسی اضافے کے باعث حکومت کو برا بھلا کہتے اور کوستے دکھائی دیتے ہیں۔ حکومت شائد یہ بھول گئی ہے کہ یہ سڑکیں عوام کے ٹیکسوں سے بنی ہیں اور اب انہی عوام کو ان پر چلنے کی قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ اس ناانصافی پر خاموشی ظلم کو دعوت دینے کے مترادف ہے ، اب وقت آ گیا ہے کہ لوگ آواز اٹھائیں اور اس معاشی بربریت کو مسترد کریں۔حکومت کو فوری طور پر پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کرنی چاہیے اور ٹیکسوں کے بوجھ میں نمایاں کمی لانی چاہیے۔ بے روزگاری کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں۔ حکمرانوں کی غیر ضروری مراعات اور عیاشیوں پر پابندی عائد کی جائے۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں کے بجٹ میں فوری اضافہ کیا جائے تاکہ عوام کی بنیادی ضروریات پوری ہو سکیں۔ ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ وسائل کا صحیح استعمال ہو۔عوام کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا۔ خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ سوشل میڈیا اور پرامن احتجاج کے ذریعے اپنی آواز بلند کی جائے۔ مہنگائی کے موضوع کو لے کر پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت جماعت اسلامی کافی سرگرم رہی ہے مگر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان اب پاکستانی عوام کے لئے مہنگائی کے معاملے پر نہ جانے کیوں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ؟ مہنگائی اور ناانصافی کے خلاف معاشی بائیکاٹ جیسی حکمت عملی اپنائی جانے کی ضرورت ہے۔عوام اپنے اصل مسائل کے لئے ضرور آواز بلند کریں، کسی سیاسی جماعت کی سیاست کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ اگر آج ہم خاموش رہے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ اب وقت ہے کہ ہر شہری اپنی ذمہ داری محسوس کرے اور ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرے۔ تاریخ گواہ ہے کہ وہ قومیں جو ظلم پر خاموش رہتی ہیں کبھی ترقی نہیں کرتیں۔ اگر ہم نے آج قدم نہ اٹھایا تو مہنگائی کا یہ جن ہمیں نگل جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • متوسط طبقے کی خاموش اذیت
  • ٹیرف غنڈہ گردی سے امریکہ کو نقصان ہوا، چینی میڈیا
  • پاکستان ڈیجیٹل اسٹارٹ اپس اور سرمایہ کاری کیلیے موزوں ترین مارکیٹ ہے: وزیراعظم
  • پاکستان ڈیجیٹل اسٹارٹ اپس اور سرمایہ کاری کیلیے موزوں ترین مارکیٹ ہے، وزیراعظم
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار شروع ہوتے ہی شدید مندی کا رجحان
  • پاک بھارت کشیدگی اسٹاک مارکیٹ کو لے بیٹھی،3 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 1600 پوائنٹس سے زائد کمی
  • سونے کی قیمتوں کی ایک مرتبہ پھراونچی اُڑان، کتنا اضافہ؟ جانئے
  • اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، انڈیکس میں 800 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ
  • سونے کی قیمت میں آج پھر بڑا اضافہ ریکارڈ