میں نے نہیں کہا تھا کہ ہم پاکستان کا ’کپور‘ خاندان ہیں، مومل شیخ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اداکارہ مومل شیخ نے واضح کیا ہے کہ انہوں نے ماضی میں یہ نہیں کہا تھا کہ ان کا خاندان پاکستان کا ’کپور‘ خاندان ہے۔
مومل شیخ نے ستمبر 2024 میں ’365 نیوز‘ کے اشنا شاہ کے شو میں اپنے خاندان کو ’کپور‘ خاندان جیسا قرار دینے پر بات کی تھی۔
پروگرام میں میزبان اشنا شاہ نے ان سے سوال کیا تھا کہ ان کے خاندان کو پاکستان کا ’کپور‘ خاندان کہا جاتا ہے، اس پر وہ کیا کہیں گی؟
مذکورہ سوال کے جواب میں اداکارہ نے کہا تھا اگر ان کے والد کے خاندان کے ساتھ بہروز سبزواری اور سلیم شیخ کے اہل خانہ کو بھی ملایا جائے تو ایک طرح سے ان کا خاندان بھارت کے معروف شوبز خاندان ”کپور“ جیسا ہوجائے گا۔
اداکارہ کی مذکورہ ویڈیو وائرل ہوگئی تھی اور ان پر خوب تنقید بھی کی گئی تھی اور اب انہوں نے مذکورہ معاملے پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ایسا نہیں کہا تھا۔
مومل شیخ حال ہی میں احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔
پروگرام کے دوران انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ان کے والد کو توقع تھی کہ ان کی بیٹی شوبز میں نہیں آئیں گی، یہ سمجھنا اور کہنا غلط ہے کہ ان کے والد نہیں چاہتے تھے کہ بیٹی شوبز میں آئے۔
مومل شیخ نے شوبز خاندان سے تعلق ہونے اور نیپوٹزم پر بھی بات کی اور کہا کہ ’نیپوٹزم‘ کی وجہ سے ایک آدھ موقع ضرور ملتا ہے لیکن اگر کسی میں ٹیلنٹ نہیں ہوگا تو وہ آگے نہیں بڑھ سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ خاندانی میراث کے حوالے سے بھی ان کا یہی خیال ہے کہ اگر کسی بھی شخص کے پاس ٹیلنٹ نہیں ہوگا تو اسے اس کے خاندان کا نام اور میراث کام نہیں آئیں گی، شوبز میں وہی آگے بڑھتا ہے، جس کے پاس ٹیلنٹ ہوتا ہے۔
خود کو ’کرینہ کپور‘ قرار دینے کے معاملے پر مومل شیخ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے خاندان کو پاکستان کا ’کپور‘ خاندان قرار نہیں دیا تھا۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ اشنا شاہ نے ان سے سوال کیا تھا، جس پر انہوں نے جواب دیا تھا، یہ غلط ہے کہ انہوں نے اپنے خاندان کو ’کپور‘ خاندان قرار دیا تھا۔
مومل شیخ کے مطابق کسی نے پورا پروگرام ہی نہیں سنا، وائرل ہونے والی ریلز دیکھیں اور فیصلہ کرلیا، ان کے مکمل جواب کو سننے والوں کو علم ہوگا کہ انہوں نے کیا کہا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ انہوں نے پاکستان کا خاندان کو ہے کہ ان کہا تھا تھا کہ
پڑھیں:
سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
اسلام ٹائمز: رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ مودی حکومت کے اشاروں پر مجھے خاموش نہیں کیا جاسکتا اور نہ ڈرایا جا سکتا، میں اس دن خاموش ہونگا جب دفعہ 370 بحال ہوجائیگی، مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم بند ہو جائیں گے اور جموں و کشمیر کے آئینی حقوق بحال ہو جائیں گے۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: جاوید عباس رضوی
جموں و کشمیر کی حکمران جماعت نیشنل کانفرنس کے سرینگر سے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ دفعہ 370 بحال ہونے تک کوئی بھی الزام یا مقدمہ انہیں خاموش نہیں کرے گا۔ یہ اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) کی جانب سے ان کے اور ان کے پانچ قریبی رشتہ داروں کے خلاف زمین کے معاوضے کی دھوکہ دہی کے الزام میں چارج شیٹ داخل کرنے کے ایک دن بعد آیا ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی جو 5 اگست 2019ء کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد آواز اٹھا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ انکے اور انکے رشتہ داروں کے خلاف دائر کی گئی چارج شیٹ انہیں دفعہ 370 کی بحالی، اقلیتوں اور مسلمانوں کے حقوق اور وقف ایکٹ جیسے مسائل کے بارے میں بولنے کے بارے میں خاموش کرانے کی "بچگانہ کوشش" ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی نے اپنی رہائشگاہ پر آج ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جہاں انہوں نے کہا کہ الزامات اور "غیر مصدقہ" چارج شیٹ اے سی بی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے مودی حکومت کی طرف سے انہیں دھمکانے کی دانستہ کوشش ہے۔
آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا "مجھے خاموش نہیں کیا جا سکتا اور نہ ڈرایا جا سکتا ہے، میں اس دن خاموش ہوں گا، جب دفعہ 370 بحال ہو جائے گی، مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم بند ہو جائیں گے اور جموں و کشمیر کے آئینی حقوق بحال ہوجائیں گے۔" انہوں نے کہا کہ وہ اپنی جدوجہد کو نہیں روکیں گے اور جموں و کشمیر کے لوگوں اور بھارت میں مسلمانوں کے حقوق کے لئے جمہوری طریقے سے بات کریں گے، کیونکہ ان کا مکتب انہیں قربانی، جدوجہد اور درد کو برداشت کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا مکتب مجھے تعلیم دیتا ہے کہ حق بات کہوں، چاہے اس کے لئے مجھے سر کٹانا کیوں نہ پڑے۔ سید روح اللہ مہدی نے جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف (ترمیمی) ایکٹ کے بارے میں قرارداد نہ لانے پر اپنی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا، جسے حالیہ دنوں بھارتی پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا تھا۔
کشمیر اسمبلی کے اسپیکر عبدالرحیم راتھر، جو کہ ایک تجربہ کار نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور بڈگام حلقہ سے قانون ساز ہیں، نے حال ہی میں منعقدہ اسمبلی اجلاس میں قرارداد یا بحث کی اجازت نہیں دی تھی، یہ بتاتے ہوئے کہ یہ ایکٹ زیر سماعت تھا، کیونکہ تمل ناڈو حکومت نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اس حوالے سے آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ اسمبلی اس ایکٹ پر بحث کرسکتی تھی اور اس پر قرارداد پاس کرسکتی تھی، جسکا مطلب صرف اپنی رائے کا اظہار کرنا ہے، چاہے وہ زیر سماعت ہو۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد قانون سازی نہیں ہے بلکہ یہ صرف ایک رائے ہے۔ ریاست کی بحالی پر انہوں نے کہا کہ ریاست کو آسانی سے واپس نہیں کیا جائے گا، ہمیں غیر فعال طور پر انتظار نہیں کرنا چاہیئے تھا، ہمیں سیاسی طور پر متحرک ہونا چاہیئے تھا۔ ویڈیو کی صورت میں مکمل پریس کانفرنس پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial