چیمپیئنز ٹرافی 2025؛ وقار یونس کو کن ٹیموں کے مابین دلچسپ مقابلے کی توقع؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
وقار یونس کو چیمپیئنز ٹرافی میں دلچسپ پاک بھارت مقابلے کی توقع ہے، ان کے مطابق دبئی اسٹیڈیم میں دوران میچ تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوگی۔ سابق پیسر کا کہنا ہے کہ جس کی ضرورت ہو اسی کھلاڑی کو میدان میں اتارنے کی پالیسی درست ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان اور بھارت کا مقابلہ 23 فروری کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوگا۔
ابوظہبی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس حوالے سے سابق پاکستانی کپتان وقار یونس نے کہا کہ دنیائے کرکٹ کو بے چینی سے آئندہ ماہ شیڈول روایتی حریفوں کے مقابلے کا انتظار ہے، مجھے یقین ہے کہ میچ کے دوران دبئی کرکٹ اسٹیڈیم شائقین سے کھچا کھچ بھرا ہوگا اور بہترین مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔
جنوبی افریقا کے بعد ویسٹ انڈیز سے ٹیسٹ سیریز میں بھی پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی کو ریسٹ دینے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ جہاں جس طرح کے کھلاڑیوں کی ضرورت ہو سلیکٹرز انہی کو موقع دینے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں، میرے خیال میں یہ بالکل ٹھیک بھی ہے۔
سابق اسٹار نے بھارتی پیسر جسپریت بمرا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہترین بولر ہیں، کسی بھی بیٹر کیلیے ان کا سامنا کرنا آسان نہیں ہوتا، دنیائے کرکٹ کو ایسے کھلاڑیوں کی ضرورت ہے، مجھے امید ہے کہ وہ چیمپیئنز ٹرافی تک مکمل فٹ ہو جائیں گے۔
وقار یونس نے آئی ایل ٹی ٹوئنٹی کے حوالے سے کہا کہ یہ تیسرا سیزن ہے، ہر سال یہ ٹورنامنٹ مزید بہتر ہوتا چلا جا رہا ہے، اس بار پچز کا معیار بھی زیادہ اچھا نظر آیا اور بولرز کو مدد مل رہی ہے، یو اے ای کے کرکٹرز کی کارکردگی بھی عمدہ رہی، علی خان شرافو نے اپنی ٹیم کے پہلے میچ میں برق رفتار اننگز کھیلی، ایونٹ کے دوران شائقین کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیمپیئنز ٹرافی وقار یونس کہا کہ
پڑھیں:
ماسکو میں یومِ پاکستان کی پر وقار تقریب
ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء) پاکستان کے قومی دن کے موقع پر روس کے دارالحکومت ماسکو میں سفارت خانہ پاکستان کی جانب سے ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب میں روس کے نائب وزیر خارجہ رُدینکو اینڈری یوریوچ مہمان خصوصی تھے. جبکہ دیگر روسی حکام، سفارتکاروں، دانشوروں، صحافیوں، فنکاروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے معزز مہمانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کا آغازپاکستان اور روس کے قومی ترانوں سے ہوا، گنیسن اکیڈمی کے طلباء نےاردو اور رشین میں ترانے پڑھ کر اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا شاندار مظاہرہ کیا۔جس کے بعد سفیر پاکستان جناب محمد خالد جمالی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ 23 مارچ 1940 ایک تاریخی دن ہے، جب برصغیر کے مسلمانوں نے ایک علیحدہ وطن کے قیام کا فیصلہ کیا، جو بعد ازاں پاکستان کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ آج کا پاکستان 24 کروڑ عوام کا ملک ہے، جو اقتصادی، جغرافیائی اور تزویراتی اہمیت کا حامل ہے۔ سفیر پاکستان نے اپنے خطاب میں دہشتگردی کے خلاف جانوں کا نذرانہ دینے والے پاکستانی سپاہیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے حالیہ دہشتگرد حملے پر تعزیتی پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس عالمی چیلنج کے خلاف جاری جنگ میں روس کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ جبکہ روس کے نائب وزیر خارجہ رُدینکو اینڈری یوریوچ نے یوم پاکستان کے موقع پر ایک اہم خطاب کیا ہے۔ دوران خطاب انہوں نے کہا کہ تاریخ میں یہ یادگار دن 23 مارچ 1940، پاکستان کی آزاد ریاست کی بنیاد رکھنے کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سے پاکستان ایک طویل اور مشکل راستہ طے کرچکا ہے اور آج پاکستان ایک ترقی پذیر ریاست کے طور پر ابھرا ہے۔ روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ روسی قوم دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کا فروغ اور پاکستانی عوام کی خوشحالی اور ترقی کی خواہش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کو جنوبی ایشیا میں اپنے اہم شراکت دار ملک کے طور پر دیکھتے ہیں، ہمارے تعلقات ایک نئے معیار پر پہنچ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ سیاسی مکالمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ روسی سفارت کار کے مطابق ہمارے حکومتوں، وزارتوں اور کاروباری نمائندوں کے درمیان روابط جاری ہیں، اور عالمی معیشت کی مشکل صورت حال کے باوجود، تجارتی حجم بڑھ رہا ہے۔ رُدینکو نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پلیٹ فارم پر اکثر معاملات پر ایک دوسرے کے موقف سے ہم آہنگی رکھتے ہیں، جہاں ہماری آرا میں ہم آہنگی یا قریبی پوزیشنز ہیں۔انھوں نے پاکستان اور روس کے مابین دیرینہ دوستانہ تعلقات پر بھی روشنی ڈالی۔ پاکستانی سفیر محمد خالد جمالی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و اقتصادی روابط میں تیزی سے بہتری آ رہی ہے، اور دوطرفہ تجارت کا حجم ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ اکتوبر میں ماسکو میں ہونے والے "ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فورم" کا خصوصی ذکر کیا گیا، جس میں پچاس سے زائد پاکستانی کمپنیوں نے شرکت کی۔ اگلا فورم پاکستان میں منعقد کیا جائے گا تاکہ نجی شعبے کو قریب لایا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ 2024 پاکستان اور روس کے تعلقات میں پیش رفت کا سال رہا ہے، اور آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کی ملاقاتوں نے باہمی تعاون کو نئی جہت دی۔