تونسہ بیراج میں پانی کی سطح کم، 5 بلائنڈ انڈس ڈولفن بے بیز کامیابی سے ریسکیو
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے نوٹس پر انڈس بلائنڈ ڈولفن کے تحفظ کے لیے محکمہ وائلڈ لائف کی اہم کارروائی۔ تونسہ بیراج میں پانی کی سطح کم ہونے کے باعث 5 بلائنڈ انڈس ڈولفن بے بیز کو کامیابی سے ریسکیو کرلیا گیا ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق ڈولفن کے شکار میں ملوث شکاریوں کو گرفتار کرکے جال (نیٹس) اور دیگر سامان بھی ضبط کرلیا گیا ہے۔ پانی کی سطح کم ہونے پر تونسہ بیراج پر ڈولفن کی مانیٹرنگ سخت کر دی گئی ہے۔ اور محکمہ وائلڈ لائف اور WWF کی ٹیمیں بھی تونسہ بیراج پر تعینات ہیں۔ پانی کی سطح بلند ہونے تک محکمہ وائلڈ لائف کی خصوصی ٹیمیں تونسہ بیراج پر موجود رہیں گی۔
مزید پڑھیں: انڈس ڈولفن کو مارنے کے جرم میں 5 سال قید اور ڈھائی لاکھ روپے جرمانہ
سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کی ہدایت پر 13 ہزار سے زائد جانور اور پرندے ریسکیو کیے جا چکے ہیں جبکہ ڈولفن کے غیر قانونی شکار کے خلاف سخت کارروائی جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تونسہ بیراج پر شکار روکنے کے لیے سخت نگرانی جاری رکھی جائے، کیونکہ بلاٸنڈ انڈس ڈولفن ہمارا قومی ورثہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
WWF انڈس بلائنڈ ڈولفن تونسہ بیراج محکمہ وائلڈ لائف وزیراعلیٰ مریم نواز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈس بلائنڈ ڈولفن تونسہ بیراج محکمہ وائلڈ لائف وزیراعلی مریم نواز شریف محکمہ وائلڈ لائف تونسہ بیراج پر پانی کی سطح
پڑھیں:
الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ کی کامیابی قومی ترقی میں بڑا قدم ہے: آئی ایس پی آر
اسلام آباد: پاکستان کے خلائی ادارے سپارکو نے ایک اہم سنگِ میل عبور کرتے ہوئے پہلا مقامی طور پر تیار کردہ سیٹلائٹ چین کے تعاون سے خلاء میں بھیج دیا۔ یہ سیٹلائٹ چین کے جیچوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے کامیابی کے ساتھ روانہ کیا گیا۔
پاک فوج نے اس کامیابی کو پاکستان کی خلائی ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، یہ لانچ پاکستان کی خود انحصاری کی جانب ایک نیا باب کھولتا ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس تاریخی موقع پر سپارکو اور اس کی ٹیم کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ کی کامیاب لانچنگ پوری قوم کے لیے باعثِ فخر ہے اور یہ پاکستان کی جدید خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی میں بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کی نشاندہی کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیٹلائٹ زمین کے مشاہدے، زراعت، اور قدرتی وسائل کے تحفظ سمیت دیگر اہم امور میں ملک کی مدد کرے گا