ایم ڈی کیٹ؛ سوالنامے کے اجرا کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ کے امیدواروں کی سوالنامے کے اجرا کی درخواست پر آئندہ سماعت تک آئی بی اے اور دیگر فریقین جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
ایم ڈی کیٹ کے امیدواروں کی سوالنامے کے اجرا سے متعلق درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی، جس یں درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ایم ڈی کیٹ کے جوابات کی شیٹ فراہم کی گئی لیکن سوالنامہ فراہم نہیں کیا گیا۔ سوالنامہ کے بغیر سوالات کی جانچ ممکن نہیں ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ ایم ڈی کیٹ میں غلطی یا سلیبس سے باہر کے سوالات کی موجودگی ممکن ہے۔ ایم ڈی کیٹ میں ہونے والی ماضی کی بے ضابطگیوں کے باعث امیدواروں کو خدشات ہیں۔ پنجاب، کے پی کے میں ایم ڈی کیٹ امیدواروں کو جوابات کی شیٹ کے ساتھ سوالنامے کی کاپی بھی فراہم کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی سوالنامہ جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔ سوالنامہ جاری کرنے اور تصدیق تک ایم ڈی کیٹ کے حتمی نتائج جاری کرنے سے روکا جائے۔
واضح رہے کہ فریقین کی جانب سے تاحال جواب جمع نہیں کروایا جا سکا، جس پر عدالت نے آئندہ سماعت تک آئی بی اے اور دیگر فریقین کو جواب جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 20 جنوری تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا ججز تبادلے کے خلاف آئینی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اپریل ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے ججز کے تبادلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے بار کے صدر واجد گیلانی اور سیکرٹری منظور ججہ کی جانب سے باقاعدہ اتھارٹی لیٹر جاری کیا گیا ہے، جس میں درخواست واپس لینے کی منظوری دی گئی ہے.(جاری ہے)
یاد رہے کہ گزشتہ بار ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں فریق بننے کی درخواست دائر کی تھی یہ کیس کل سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہے اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جانب سے جاری کردہ اتھارٹی لیٹر میں ایڈووکیٹ آن ریکارڈ انیس محمد شہزاد کو آئینی درخواست واپس لینے کا اختیار دیا گیا ہے. بار کی جانب سے درخواست واپس لینے کے فیصلے کو اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے، جو عدالتی حلقوں اور قانونی برادری کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے اس فیصلے سے آئندہ سماعت میں کیس کی نوعیت اور فریقین کے موقف پر ممکنہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں.