اسٹیبلشمنٹ کی جمہوریت میں مداخلت کی کہانی میں دلچسپی نہیں، عدالت
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائی کورٹ نے عدالتصحافی فرحان ملک کی سفری پابندیوں کے خلاف درخواست پر فریقین کو 20 جنوری کے لئے نوٹس جاری کردیے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے ربرو صحافی فرحان ملک کی سفری پابندیوں کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ میرے مؤکل اسٹیبلشمنٹ کی جمہوریت میں مداخلت پر اپنے رائے رکھتے ہیں، درخواست گزار یوٹیوب پر پوڈ کاسٹ کے ذریعے رائے کا اظہار کرتے ہیں۔
چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیے کہ ہمیں اس کہانی میں دلچسپی نہیں ہے، ہمیں حقائق بتائیں کس قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ قطر جاتے ہوئے درخواست گزار کو آف لوڈ کیا گیا، 5 گھنٹے بعد پی این آئی ایل سے نام نکالنے کی درخواست دائر کرنے کا کہا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ تو درخواست لکھیں، کیا مسئلہ ہے؟ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ فکشن کی بنیاد پر پی این آئی ایل لسٹ بنائی گئی ہے، ایگزٹ کنٹرول آرڈیننس کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم نوٹس جاری کرسکتے ہیں، فریقین کو سننے کے بعد ہی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ درخواست گزار کی قطر میں بزنس میٹنگ تھی، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آج کل تو سب آن لائن ہوجاتا ہے۔
وکیل نے مؤقف دیا کہ ایف آئی اے درخواستگزار کو ہراساں کررہا ہے۔
عدالت نے فریقین کو 20 جنوری کے لئے نوٹس کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست گزار عدالت نے
پڑھیں:
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے
— فائل فوٹوچیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے اراکینِ قومی اسبملی عاطف خان، شاندانہ گلزار، جنید اکبر اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
اس موقع پر وکیل نے کہا کہ درخواست گزاروں کے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
عدالت میں چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران تو سارے یہاں پر ہیں، قومی اور صوبائی اسمبلی کے اجلاس آج یہاں بلا لیں کورم ویسے بھی پورا ہے۔
آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں، بیرسٹر گوہرچیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے اس ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگے۔
بعدازاں عدالت نے تمام درخواست گزاروں کو 3 ہفتے کی حفاظتی ضمانت دے دی اور نیب سے آئندہ سماعت پر رپورٹس طلب کرلیں۔