لاس اینجلس میں لگی آگ پر قابو پانے کیلئے ایران نے امریکا کو مدد کی پیشکش کردی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
لاس اینجلس میں لگی آگ پر قابو پانے کیلئے ایران نے امریکا کو مدد کی پیشکش کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 13 January, 2025 سب نیوز
تہران: امریکی شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی بدترین آگ پر قابو پانے کے لیے ایران نے امریکا کو مدد کی پیشکش کردی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی ہلال احمر کے سربراہ پیر حسین کولیوند نے امریکی ریڈ کراس کے سربراہ کلف ہولٹ کو لکھے گئے خط میں امداد بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے اپنے وسیع تجربے کے باعث ایرانی ہلال احمر متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر خصوصی ریپڈ ایکشن ٹیمیں اور ریسکیو سامان بھیجنے کے لیے تیار ہے۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق پیر حسین کولیوند نے کلف ہولٹ کو یقین دلایا کہ مشکل کی اس گھڑی میں وہ تنہا نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ لاس اینجلس میں منگل سے لگی تاریخ کی بدترین آگ پر اب تک قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آگ سے 16افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں جبکہ 13 افراد تاحال لاپتا ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔
آگ کے باعث 12 ہزار سے زائد مکان اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئیں ہیں جبکہ 2 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق 12 ہزار سے زائد فائر فائٹرز، ساڑھے 1100 فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: لاس اینجلس کی پیشکش
پڑھیں:
ایران: تہران میں سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر فائرنگ، 2 جج قتل
ایران کے دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر فائرنگ کرکے 2 ججوں کو قتل کردیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان آن لائن نے بتایا کہ فائرنگ کے واقعہ میں سپریم کورٹ کے تین ججوں کو نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ فائرنگ کے واقعہ میں 3 میں سے 2 جج شہید اور ایک زخمی ہو گیا۔
رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ حملہ آور نے سپریم کورٹ کے باہر ججوں پر فائرنگ کرنے کے بعد خود کو بھی ہلاک کر لیا۔
ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج کا محافظ بھی زخمی ہوا ہے۔
تاحال ججوں کو قتل کیے جانے کی وجہ واضح نہیں ہو سکی ہے۔
عدلیہ نے مرنے والے ججوں کی شناخت آیت اللہ محمد مغیثی اور علی رازنی کے ناموں سے کی۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی ویب سائٹس نے ماضی میں کہا کہ محمد مغیثی ان لوگوں کے مقدمات سے منسلک تھے جو ان سیاستدانوں کے مطابق سیاسی قیدی تھے۔