بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت کی 3 درخواستیں مسترد
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
بانیٔ پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت بشریٰ بی بی کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
پراسیکیوٹر اقبال کاکڑ نے کہا کہ انہوں نے اپنے ضمانتی مچلکے ہی جمع نہیں کرائے۔
جج نے سوال کیا کہ آپ نے ابھی تک ضمانتی مچلکے کیوں جمع نہیں کرائے؟
وکیل خالد یوسف چوہدری نے جواب دیا کہ آج 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ ہے، بشریٰ بی بی نے اڈیالہ جیل جانا ہے۔
جس پر جج نے کہا کہ عدالت کے حکم پر آپ عمل درآمد ہی نہیں کر رہے، آپ کی عبوری ضمانت کی 3 درخواستیں خارج کی جاتی ہیں۔
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی پر 26 نومبر احتجاج پر تھانہ ترنول میں 2 اور تھانہ رمنا میں ایک مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عبوری ضمانت کی
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ؛ پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کی ضمانت منسوخ کرنیکی درخواستیں خارج
پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر درخواستیں خارج کر دیں۔
پی ٹی آئی رہنما و ممبر قومی اسمبلی اسد قیصر، صوبائی وزیر آفتاب عالم، فیصل خان، شکیل خان اور دیگر 200 سے زائد ممبران اسمبلی اور کارکنان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نیاز محمد اور اے اے جی عبد الروف آفریدی عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نیاز محمد نے کہا کہ 2023 میں نگراں دور حکومت میں یہ ضمانتیں خارج کرنے کی درخواستیں دائر ہوئیں، ملزمان پر الزام ہے کہ انھہں نے احتجاج کیا تھا اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کیا تھا۔ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے اسٹیٹ اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف نعرے لگائے، ملزمان پر جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے بھی الزامات ہیں اور ٹرائل کورٹ میں اب ان کے کیسز چل رہے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ان کو ضمانتیں کس بنیاد پر ملی ہیں؟ اے اے جی نے بتایا کہ ان کیسز میں ملزمان کی شناخت پریڈ نہیں ہوئی اور ان سے کوئی غیرقانونی مواد برآمد نہیں ہوا، یہ اس وقت کی نگراں حکومت نے کیسز بنائے تھے، کسی بھی قسم کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود نہیں ہے۔
ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کی درخواستیں خارج کر دی۔
سانحہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے جبکہ ملزمان کو مختلف ماتحت عدالتوں نے ضمانتیں دیں تھیں۔
نگراں حکومت نے ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے درخواستیں دائر کی تھیں تاہم پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی درخواستیں خارج کر دی۔