اڈیالہ جیل کی سخت سکیورٹی؛ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت بھی ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اڈیالہ جیل کی سخت سکیورٹی؛ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت بھی ملتوی WhatsAppFacebookTwitter 0 13 January, 2025 سب نیوز
راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کی وجہ سے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت بھی آج ملتوی کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج جج امجد علی شاہ کے روبرو اڈیالہ جیل میں ہونی تھی، تاہم عدالت نے سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں زیر سماعت دیگر عدالتی امور اور سیکورٹی کے باعث ملتوی کی گئی، جس کے بعد اب آئندہ سماعت پر بیان ریکارڈ کروانے کے لیے استغاثہ کے 5گواہان طلب کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ نیب کے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کا فیصلہ آج سنایا جانا تھا، جس کی وجہ سے اڈیالہ جیل میں سکیورٹی سخت کی گئی تھی، جس کی وجہ سے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ملتوی کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل
پڑھیں:
فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل: ’پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا: جسٹس جمال مندوخیل
سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق اپیلوں پر سماعت میں جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ’پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے. کیا پارلیمنٹ خود پر حملہ توہین نہیں سمجھتی؟ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ 9 مئی کا جرم تو ہوا ہے، عدالتی فیصلے میں اس جرم پر کلین چٹ نہیں دی گئی. مگرسوال ٹرائل کا ہے کہ ٹرائل کہاں ہوگا؟ 21 ویں ترمیم میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کے کیسز آرمی کورٹ میں نہیں چلیں گے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ جرائم قانون کی کتاب میں لکھے ہیں، اگرجرم آرمی ایکٹ میں فٹ ہوگا تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا۔دوران سماعت خواجہ حارث نے دلائل میں بتایا کہ آرمی ایکٹ اور رولز میں فیئر ٹرائل کا مکمل پروسیجر فراہم کیا گیا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ 21 ویں ترمیم میں فیصلے کی اکثریت کیا تھی .جس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ 21 ویں ترمیم کا اکثریتی فیصلہ 8 ججز کا ہے، اکثریتی ججز نے اپنے اپنے انداز سے ترمیم کو برقرار رکھا۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا 21 ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پر جوڈیشل نظر ثانی کی رائے دی؟ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کسی جج نے نہیں کہا کہ ایف بی علی فیصلے کا جوڈیشل ریویو ہونا چاہیے۔جسٹس محمد علی مظہر نے مزید کہا کہ فیصلے میں اٹارنی جنرل کے حوالے سے لکھا ہے کہ کیس کو 9 مئی کے تناظر میں دیکھا جائے۔سماعت کے دوران خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ سیاسی سرگرمی کی ایک حد ہوتی ہے، ریاستی املاک پر حملہ، ریاست کی سیکیورٹی توڑنا سیاسی سرگرمی نہیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ پولیس اہلکار کی وردی پھاڑنا جرم ہے. کورکمانڈر لاہور کا گھر جلایا گیا. ایک دن ایک ہی وقت مختلف جگہوں پرحملے ہوئے. ماضی میں لوگ شراب خانوں یا گورنر ہاوس پر احتجاج کرتے تھے، پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ مختلف شہروں میں ایک وقت حملے ہوئے، جرم سے انکار نہیں ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے جوابی ریمارکس میں کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا. پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے. کیا پارلیمنٹ خود پر حملہ توہین نہیں سمجھتی۔
بعد ازاں کیس کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔