’’عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف کیس کا فیصلہ تیار ہے‘‘
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
راولپنڈی:
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کہا ہے کہ آج کیس کا فیصلہ تیار اور دستخط شدہ میرے پاس ہے۔
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ملزمان بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور عدالت نے آج تیسری مرتبہ فیصلہ مؤخر کردیا ہے۔
سماعت سے قبل احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا اڈیالہ جیل پہنچے جب کہ نیب پراسیکیوٹر چوہدری نذر، نیب لیگل ٹیم کے ممبران عرفان احمد،سہیل عارف اور اویس ارشد، احتساب عدالت اسلام آباد کا عملہ اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکلا سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ اور دیگر بھی جیل پہنچے تھے۔
اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی عدالت پہنچیں، ان کے علاوہ دیگر پی ٹی آئی رہنما بھی اڈیالہ جیل پہنچے تھے تاہم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی خود عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جس پر عدالت نے کیس کا فیصلہ مؤخر کردیا جو اب 17 جنوری کو سنایا جائے گا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے ریمارکس دیے کہ میں صبح ساڑھے 8 بجے آیا تھا۔ 6 جنوری کو ٹریننگ پر تھا فیصلہ نہیں سنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج فیصلہ تیار اور دستحط شدہ میرے پاس ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: احتساب عدالت اڈیالہ جیل
پڑھیں:
اڈیالہ جیل، عمران خان کی تینوں بہنوں کو پھر ملاقات سے روک دیا گیا
علیمہ خانم ایک بار پھر احتجاجاً گاڑی سے نکل کر گورکھ پور نا ناکے پر فٹ پاتھ پر بیٹھ گئیں
آخر کیا وجہ ہے کہ ایک ماہ سے ہمیں ملاقات نہیں کرنے دی گئی ، علیمہ خانم کا استفسار
عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل جانے والے آئی تینوں بہنوں کو ایک بار پھر گورکھ پور ناکے پر روک دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے سے ملاقاتوں کا دن ہے ، فیصل چوہدری ایڈووکیٹ اڈیالہ جیل پہنچ گئے ، بشری بی بی سے ملاقات کے لئے فیملی ممبران اڈیالہ جیل پہنچ گئے ، بشری بی بی کی فیملی ممبر مہر النساء احمد اڈیالہ جیل پہنچ گئیں، بشری بی بی کے فوکل پرسن رائے سلمان کھرل ایڈووکیٹ بھی اڈیالہ جیل پہنچ گئے ،سلمان صفدر ایڈووکیٹ بھی اڈیالہ جیل کے باہر پہنچ گئے ۔عمران خان سے ملنے کے لیے آئی بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو گورکھ پور ناکے پر روک لیا گیا، علیمہ خان گاڑی سے نکل کر فٹ پاتھ پر بیٹھ گئیں۔گورکھ پور ناکے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ پچھلی بار پولیس نے ہمیں کہا کہ ہم آپ کو نہیں جانے دے رہے ہم وہیں بیٹھ گئے ، انہوں نے کہا ہم آپ کو گرفتار کر رہے ہیں ہم تابعداری سے گاڑی میں بیٹھ گئے یہ ہمیں مارگلہ پولیس اسٹیشن لے کر جا رہے تھے ، گزشتہ ملاقات کے دن یہ ہمیں کسی بیابان میں چھوڑ کر آگئے تھے اب ہم نے کہا ہے ہم نہیں جائیں گے پچھلی بار آپ نے ہمیں دھوکا دیا تھا۔علیمہ خان نے کہا کہ جہاں ہمیں یہ روکیں گے ہم ادھر ہی بیٹھ جائیں گے آج انہوں نے پولیس ناکہ اور بھی دور کر دیا ہے ، اگر نہیں ملنے دیں گے تو کیا کر لیں گے ؟ہم بھی یہی سوچ رہے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے ؟ ایک ماہ سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی پہلے انہوں نے کہا کہ علیمہ خانم کی ملاقات بند کردو اب ساری بہنوں کو نہیں ملنے دے رہے ۔علیمہ خان نے کہا کہ پولیس کو آج واضح کر دیا ہے کہ آج فیملی کی ملاقات نہ کرائی گئی تو ہم یہاں سے نہیں جائیں گے ، ہم بطور فیملی ملاقات کے لیے جا رہے ہیں اگر ملاقات نہیں کرنے دیں گے تو ہم اپنے لیے بات کر لیں گے ، اگر ملاقات نہیں کرنے دیتے تو یہی طریقہ ہے کہ ہم وہیں پر بیٹھ جائیں اور ہمارے پاس کیا طریقہ ہے ؟ ہم نے پارٹی کو کہا ہوا ہے ہمارے لیے بات نہ کریں یہ پارٹی کا کام نہیں ہے ، میں نے انگریزی میں لکھا تھا کہ اگر ملاقات نہ کرائی گئی تو ہم بیٹھ جائیں گے اور ہم بیٹھ چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں گرفتار کرنا ہے تو لے جائیں ہم تماشا نہیں کریں گے ، نہیں تو ہم یہیں بیٹھے رہیں گے ۔پچھلی دفعہ بھی ہم سے دھوکا کیا گیا۔ صحافی نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی آپ سے ملاقات نہیں کرنا چاہتے یہی جیل سپرنٹنڈنٹ کی پریس ریلیز میں بھی لکھا گیا تھا؟ اس سوال پر علیمہ خانم نے قہقہہ لگایا اور کہا کہ گزشتہ سماعت پر ملنے والی رضیہ سلطانہ نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے فیملی سے ملاقات کے لیے جیل میں شور کیا تھا، اڈیالہ جیل والے بھی یہی کہہ رہے ہیں اور سب چینلز پر بھی چلا دیا کہ بانی مجھ سے نہیں ملنا چاہتے کیا یہ ماننے والی بات ہے ؟انہوں نے کہا کہ بیرسٹر علی ظفر اور گوہر نے ملاقات کے بعد میری بہنوں کو آکر کہا کہ آپ اڈیالہ جیل کے اندر چلی جائیں میری بہنوں نے بیرسٹر گوہر اور علی ظفر کو کہا کہ آپ ایک بہن کو کیوں مائنس کر رہے ہیں؟ مائنس ون فارمولا پر ہم چلتے ہی نہیں ہیں ہم سارے اکٹھے ہیں اگر اس مرتبہ بھی دو بہنوں اور کزن کو ملاقات کی اجازت دی گئی تو پھر ہم دیکھیں گے ۔