اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے سیاسی رابطے ٹوٹ گئے ہیں جس کی وجہ 26 ویں آئینی ترمیم بنی ہے۔جے یو آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل سے حکومت کیساتھ کیے جانے والے مذاکرات میں ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ جے یو آئی کے قائد بیک وقت حکومت اور اپوزیشن میں شامل ہیں کس حیثیت سے ان سے بات کی جائے۔

تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان رابطے قطعی طور پر ختم ہو چکے ہیں اور 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے موقع پر دونوں جماعتوں کے درمیان ملاقاتوں رابطوں اور سیاسی ہم آہنگی کی جو فضا قائم ہوئی تھی وہ مکمل طور پر تلخ یادوں کے ساتھ قصہ پارینہ بن چکی ہے۔ دونوں جماعتوں کے مابین لاتعلقی کی وجہ بھی 26 ویں آئینی ترمیم ہی بنی ہے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں جے یو آئی کے قائد مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت سے جو مذاکرات کر رہی ہے اس حوالے سے جے یو آئی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ اس لئے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا جاسکتا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جے یو ا ئی پی ٹی ا ئی ا ئی کے

پڑھیں:

بنگلہ دیش اورانڈیا،سیاسی تنا ؤاور کشیدگی

مغربی بنگال میں انڈیا اور بنگلہ دیش کے پانچ اضلاع سے متصل طویل سرحدی ریاستوں پر انڈیا کی طرف سے خار دار تاروں کی باڑ لگانے پر دونوں ملکوں میں سرحدی تنازعہ شدت اور طول اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب بنگلہ دیش کے سیاسی منظر نامے میں تبدیلی ہو رہی ہے اس کے پڑوسی ملک انڈیا کے ساتھ سرحد پر کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جب مغربی بنگال میں بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز کی 58 ویں بٹالین کے کمانڈر کرنل رفیق الاسلام نے منگل کے روز بنگلہ دیشی میڈیا کو ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ دریائے کوٹلیا کے کنارے پانچ مربع کلومیٹر کا علاقہ قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
حالیہ دنوں میں اس سرحدی علاقے میں کئی اہم واقعات رونما ہوئے جس کی وجہ سے انڈیا کی سرحد کی حفاظت پر مامور فورس بی ایس ایف اور بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز بی جی بی کے درمیان کشیدگی اور بے چینی دونوں میں اضافہ دکھائی دے رہا ہے۔ عام طور پر پرسکون رہنے والی اس سرحد پر اب واضح طور پر تنائو پایا جاتا ہے۔ خاص طور پر گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اس علاقے میں کشیدگی میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس کے بعد سے انڈین سرحدی حفاظتی فورس اور بنگلہ دیش کے سرحدی گارڈز کو آپس میں مل کر ایک فلیگ میٹنگ (ضابطے کی ایک ملاقات)کرنا پڑی۔
دراصل دریائے کوٹلیا کے کنارے 5 مربع کلومیٹر پر بنگلہ دیش کے قبضے کے بعد اس مسئلے کی سنگینی کو فوری کم کرنے کے لئے دونوں ممالک نے فلیگ میٹنگ میں اس پر قابو پانے کے لئے مذاکرات کئے ہیں۔ اب چاہے مسئلہ سرحدی دراندازی کو روکنا ہو یا انڈیا کی سرحد پر خار دار تاریں لگانے کی بات ہو، بی ایس ایف اور بی جی بی کا اکثر ملاقات کرنا ایک عام بات ہے۔ دونوں پڑوسی ممالک کی سرحد پر سکیورٹی کے فرائض انجام دینے والی ان دونوں فورسز کے درمیان کسی بھی قسم کی جھڑپ کی تاحال مصدقہ اطلاعات تو نہیں ہیں لیکن کئی مقامات پر کشیدہ صورتحال پائی جاتی ہے۔ اس میں مغربی بنگال کا سب سے اہم علاقہ نارتھ 24پرگنا ضلعے میں واقع بونگاں میں واقع پیٹراپول سرحدی چوکی جو سب سے مصروف سرحدی چیک پوائنٹ ہے جہاں بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز بھی تعینات رہتے ہیں۔
دریائے کوٹلیا کا یہ متنازعہ علاقہ جس پر بنگلہ دیش نے قبضے کا اعلان کیا ہے وہ باگڈا حلقے کے راناگھاٹ گاؤں میں آتا ہے اور پیٹراپول سرحدی چوکی سے تھوڑے فاصلے پر واقع ہے۔ سرحد کے دوسری جانب بنگلہ دیش کا علاقہ مہیش پور ہے۔ رفیق الاسلام کے اس بیان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ سرحدی فورسز کے افسران کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو مزید خراب ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور اس کے بعد صورتحال کو قابو میں لے لیا گیا ہے۔
ایسے میں گزشتہ روز بنگلہ دیشی وزیر خارجہ کے سیکرٹری محمد جاشم الدین نے ڈھاکہ میں تعینات انڈین ہائی کمشنر پرنے ورما کو طلب کرکے انڈین بارڈر سکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) کی تازہ سرگرمی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں یہ پیغام دیا کہ وہ انڈیا میں تمام متعلقہ حکام کو یہ بتا دیں کہ وہ ایسی اشتعال انگیز حرکتوں سے باز رہیں اور سرحد پر خاردار تاریں لگانے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے خبردار بھی کیا کہ اس عمل سے دونوں ممالک کی سرحد پر کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انڈین میڈیا کے مطابق جاشم الدین نے ڈھاکہ نے انڈیا پر دو طرفہ معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے سرحد کے ساتھ پانچ مقامات پر باڑ لگانے کی کوشش کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رفیق الاسلام کے بیان کے بعد پیٹراپول کی سرحدی چوکی پر انڈیا کی بی ایس ایف کے اعلیٰ افسران اور بنگلہ دیشی سرحدی گارڈز کے درمیان ایک ہنگامی فلیگ میٹنگ سے قبل ہی انڈین سرحدی فورس بی ایس ایف نے رفیق الاسلام کے دعووں کو یکسرمسترد اور گمراہ کن بیان قرار دیتے ہوئے کہا ہے بی ایس ایف یہ یقین دہانی کرانا چاہتا ہے کہ ایک انچ زمین بھی قبضے میں نہیں لی گئی ہے اور نہ ہی ہم ایسی کسی بھی کارروائی کی اجازت دیں گے۔ انڈین سرحدی حفاظتی فورس نے مزید وضاحت کی کہ اس علاقے میں بین الاقوامی سرحد دریائے کوڈالیا درمیان سے گزرتی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سرحد کی درستگی کے ساتھ پہلے ہی نشان دہی کی جا چکی ہے۔ دریا کے دونوں طرف ستون اور پتھر نصب کیے گئے ہیں تاکہ سرحد کو واضح طور پر نشان زد کیا جا سکے۔ تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ فوری طور پر یہ فلیگ میٹنگ بلانے کا اور کیا مقصد ہو سکتا ہے۔
اب جانتے ہیں کہ بنگلہ دیشی سرحدی گارڈ کے افسر نے اپنے متنازع بیان میں مزید کیا کہا اور کس بنیاد پر کہا؟بنگلہ دیشی افسر نے رفیق الاسلام نے بیان میں دعویٰ کیا کہ پہلے بنگلہ دیش کے اس سرحدی گائوں والوں کو دریائے کوڈالیا کا استعمال کرنے میں مشکلات درپیش تھیں تاہم موجودہ صورت حال کے تناظر میں اب ہمارے دریائے کوڈالیا کے کنارے رہنے والے اس پانی کو بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔ دوسری جانب انڈیا کے بی ایس ایف حکام نے جوابا کہا کہ دریا کے دونوں اطراف کے بسنے والے اپنے اپنے علاقوں میں پانی کا استعمال کرتے رہے ہیں اور یہ صورتحال اب بھی ویسی ہی برقرار ہے۔ یاد رہے کہ اس علاقے میں دونوں ممالک کے درمیان خار دار تاروں کی باڑ موجود نہیں ہے۔
مغربی بنگال قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سبیندو ادھیکاری نے اس واقعے کی کی ویڈیو اپنے سوشل میڈیا پیج پر شیئر کی ہے۔ جس کے بعد خاردار تاروں کی باڑ لگانے کا کام کچھ دیر کے لئے روک دیا گیا۔ انڈین بارڈر سکیورٹی فورس کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی بارڈر گارڈ کے افسران کو یہ اطلاع تھی کہ انڈین سرحد پر خاردار تاریں لگائی جا رہی ہیں۔ بی ایس ایف نے بنگلہ دیشی سکیورٹی حکام کو واضح کیا کہ خاردار تاریں لگانے کا کام دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدے کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نیلوتپل پانڈے کے مطابق غلط فہمی دور ہونے کے بعد تار لگانے کا کام دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔
انڈیا میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سبیندو ادھیکاری نے اس پورے معاملے کے بارے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ بنگلہ دیشی بارڈر گارڈ کے سپاہی سکھدیو پور گائوں کے لوگوں کے قوم پرست جذبات کی وجہ سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئے۔ اتنا ہی نہیں، انہوں نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی لکھا کہ مقامی انڈین شہریوں نے بی ایس ایف کے ساتھ مل کر بنگلہ دیش بارڈر سکیورٹی فورس کو یہ باور کرایا کہ بنگلہ دیش بارڈر سکیورٹی فورس کی اس طرح کی کوششوں کو قومی سلامتی کے مفاد میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ لوگوں میں پیدا ہونے والی بیداری کا نتیجہ ہے۔(جاری ہے)

متعلقہ مضامین

  • عدالت نے 9 مئی جرم پر کلین چیٹ نہیں دی ،سوال یہ ہے ٹرائل کہاں ہوگا؟ آئینی بینچ
  • حکومت اور پی ٹی آئی والے دونوں چاہتے ہیں بانی پی ٹی آئی جیل میں رہیں، فیصل واوڈا
  • بنگلہ دیش اورانڈیا،سیاسی تنا ؤاور کشیدگی
  • عدالت عظمیٰ کاآئینی بینچ ترمیم کی پیداوار ہے،وکلا ایکشن کمیٹی
  • 26ویں ترمیم کے بعد آئینی بینچز کےاختیار کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا
  • علی امین گنڈاپور نے ’طاقتور حلقوں‘ سے بیک ڈور رابطوں کی تصدیق کر دی
  • شاہد خاقان عباسی کی 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست زیرسماعت دیگر درخواستوں سے منسلک کرنے کی ہدایت 
  • سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا
  • 26ویں آئینی ترمیم کےتحت کیس سننے والا بینچ ٹوٹ گیا
  • آئینی بنچ: اے پی ایس کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ آئین میں ترمیم کس لئے کرنا پڑی: جسٹس مندوخیل