شہباز حکومت کا قرضوں پر انحصار مزید بڑھ گیا،9 ماہ میں قرضے 5556 ارب روپے بڑھ گئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی)شہباز حکومت کا قرضوں پر انحصار مزید بڑھ گیا، حکومت کے ابتدائی 9 ماہ مارچ تا نومبر 2024 کے دوران حکومتی قرضے مجموعی طور پر 5 ہزار 556 ارب روپے بڑھ گئے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ نومبر 2024 تک وفاقی حکومت کا قرضہ 17 ہزار 366ارب روپے رہا جو فروری 2024 میں 64 ہزار 810 ارب روپے تھا-دستاویز کے مطابق موجودہ حکومت کے پہلے 9 ماہ میں مقامی قرض میں 5ہزار 556 ارب روپے کا اضافہ ہوا تاہم اسی مدت میں مرکزی حکومت کے غیرملکی قرض میں 356 ارب روپے کی کمی ہوئی-
مکہ مکرمہ :عمرہ زائرین سے جعلسازی کرنے والے 10 پاکستانی شہری گرفتار
دستاویز کے مطابق نومبر 2024 تک وفاقی حکومت کا مقامی قرضہ 48 ہزار585 ارب اور غیر ملکی قرضہ 21 ہزار 780 ارب روپے تھا جبکہ فروری 2024 تک وفاقی حکومت کا مقامی قرضہ 42 ہزار 675 ارب روپے اور مرکزی حکومت کا غیرملکی کاقرضہ 22 ہزار 134 ارب روپے تھا، موجودہ حکومت میں نگرانوں کے مقابلے میں مجموعی طور پرقرضوں میں بڑا اضافہ رکارڈ کیا گیا-
واضح رہے کہ نگران دورکے 6 ماہ یعنی ستمبر 2023 سیفروری 2024 کے دوران وفاقی حکومت کا قرضہ 840 ارب روپے بڑھا تھا-دستاویز کے مطابق فروری 2024 یعنی نگران دور کےآخری مہینے میں وفاقی حکومت کاقرضہ 64 ہزار 810 ارب روپیتھا اور اگست 2023 میں وفاقی حکومت کاقرضہ 63ہزار 970 ارب روپے تھا۔
آسٹریلیا نے چیمپئنز ٹرافی کیلئے سکواڈ کا اعلان کر دیا، اہم کھلاڑیوں کی واپسی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وفاقی حکومت کا ارب روپے تھا کے مطابق
پڑھیں:
حکومت کی عام آدمی پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری، کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونے کا خدشہ
سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات، جوسز، کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور یا نان شوگر سویٹس مہنگے ہوسکتے ہیں، ان اشیا پر ٹیکس ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی تجویز ہے
گزشتہ مالی سال دفاعی اخراجات ایک ہزار 858ارب 80کروڑ روپے رہے ، نئے مالی سال میں7.49فیصد اضافے کے تخمینہ کے ساتھ دفاعی بجٹ میں 263ارب 20کروڑ روپے اضافہ ہوگا
مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے کھانے پینے کی متعدد اشیا مہنگی ہونے کا خدشہ ہے ۔ذرائع کے مطابق سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات، جوسز، کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور یا نان شوگر سویٹس مہنگے ہوسکتے ہیں۔ ان اشیا پر ٹیکس ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔جوس یا پلپ سے تیار ہونے والے کاربونیٹڈ واٹر، سیرپ، اسکواشز وغیرہ شامل ہیں۔ دودھ سے بنی صنعتی مصنوعات پر بھی 20 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز ہے ۔ساسیجز، خشک، نمکین یا اسموکڈمیٹ سمیت گوشت کی اشیا مہنگی ہونے کا خدشہ ہے ۔چیونگم، کینڈی، چاکلیٹ، کیریملز، پیسٹری اور بسکٹس سمیت بیکری آئٹمز، کارن فلیکس، سیریلز کی مختلف اشیا پر ٹیکس کی شرح میں 50 فیصد اضافہ کا خدشہ ہے جبکہ آئس کریمز، فلیورڈ یا سویٹ یوگرٹ، فروزن ڈیزرٹ، اینیمل یا ویجیٹیبل فیٹ سے بنی تمام دیگر اشیا پر بھی ٹیکس میں اضافے کی تجویز ہے ۔اگلے 3 سال میں ان اشیا پر ٹیکس کی شرح میں بتدریج 50 فیصد اضافے کا امکان ہے ۔آئندہ مالی سال دفاعی بجٹ میں 159ارب روپے اضافے کا تخمینہ ہے ، دفاعی اخراجات کا تخمینہ 2ہزار281 ارب روپے ہے ۔ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے نئے مالی سال دفاعی بجٹ میں 7.49 فیصد اضافے کا تخمینہ ہے ۔ گزشتہ مالی سال کے مقابلے رواں مالی سال دفاعی بجٹ 14.16 فیصد زیادہ مختص کیا گیا۔حکومت نے رواں مالی سال 2024-25 کے لیے دفاعی بجٹ 2ہزار 122ارب روپے مختص کیا۔ گزشتہ مالی سال 2023-24 میں دفاعی اخراجات ایک ہزار 858 ارب 80کروڑ روپے رہے تھے ۔گزشتہ سال کے مقابلے رواں مالی سال دفاعی بجٹ میں 263 ارب 20کروڑ روپے اضافہ کیا گیا۔