Al Qamar Online:
2025-01-18@11:10:43 GMT

سندھ کے اسکولز بنیادی سہولیات سے محروم ہیں،شفیع سٹھیو

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

سندھ کے اسکولز بنیادی سہولیات سے محروم ہیں،شفیع سٹھیو

ٹنڈومحمدخان(نمائندہ جسارت) سندھ میں ہزاروں نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کے باوجود بند اسکول تاحال غیر فعال ہیں اسکولوں میں طلبہ وطالبات بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ یہ بات پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مرکزی شفیع سٹھیو نے ڈسڑکٹ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت بند غیر فعال اسکولوں میں کو فوری طور پر تدریسی عمل شروع کرے تاکہ لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہیں انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے ا ساتذہ کے ساتھ ناروا سلوک رکھا جارہا ہے سروس اسٹرکچر اور پہلے روز کی سروس سے اساتذہ کو مستقل کرنے کا بنیادی مطالبہ ہے جسے نافذ کرنے میں مسلسل ٹال مٹو ل کی جارہی ہے جو کہ حکومت بے حسی کا بین ثبوت ہے جبکہ ریٹائرڈ ہونے والے اساتذہ کی مراعات بغیر رشوت کے نہیں ملتی محکمہ ایجوکیشن اور فنانس کے افسران و ملازمین نے ایجنٹ مقرر کیے ہوئے ہیں ان کے بغیر کیس پاس نہیں ہوتا جو ان کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے اساتذہ کے مسائل کے حل کے لئے ہم نے سندھ حکومت کے صوبائی وزیر تعلیم اور سیکرٹری تعلیم سے بارہا ملاقاتیں کیں اور انہوں نے ہمارے مطالبات کو تسلیم بھی کیا تاہم نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بجائے ٹال مٹول کی جارہی ہے ہم نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ 10 فروری کو کراچی پریس کلب پر ہزاروں اساتذہ اپنے مطالبات کے حل کے لئے احتجاج کریں گے اور جب تک مطالبات تسلیم نہیں ہوتے ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل

پڑھیں:

سندھ: اساتذہ پر سرکاری اوقاتِ کار میں ٹیوشن و کوچنگ سینٹرز میں تدریس پر پابندی

---فائل فوٹو 

سیکریٹری کالج ایجوکیشن آصف اکرم نے سرکاری اوقات کار کے دوران ٹیوشن و کوچنگ سینٹرز میں پرائیویٹ تدریس پر پابندی عائد کر کے سندھ کے تمام کالج پرنسپلز کو مراسلہ تحریر کیا ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ حکام کے علم میں آیا ہے کہ سرکاری کالجوں کے بعض اساتذہ سرکاری اوقاتِ کار کے دوران ٹیوشن و کوچنگ سینٹرز میں پرائیویٹ تدریس میں مصروف ہیں اور شفٹ ہو کر اپنی تفویض کردہ تدریسی ذمہ داریوں سے گریز کر رہے ہیں۔

دیگر ساتھیوں یا جونیئر اسٹاف کے لیے ان کی ذمے داریاں جو طلبہ کی حاضری میں کمی کا باعث بنتی ہیں اور تعلیمی ماحول کو بری طرح متاثر کرتی ہیں، حکومت کا اس طرح کا غلط استعمال نجی مقاصد کے لیے ڈیوٹی کا وقت انتہائی غیر پیشہ ورانہ، غیر اخلاقی اور بالکل ناقابلِ قبول ہے۔ 

اساتذہ کو طلبہ کے مستقبل کو سنوارنے کی اہم ذمے داری سونپی گئی ہے اور ان کے وقت اور کوششوں کو اس عظیم فرض سے دور کرنے کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا، اس لیے تمام پرنسپلز کو سختی سے ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اساتذہ سرکاری اوقات کار کے دوران کالج میں موجود رہیں اور اپنے تفویض کردہ فرائض اور ذمے داریوں کو پورا کریں۔ 

اساتذہ کو کالج کے اوقات کار کے دوران ٹیوشن و کوچنگ مراکز میں تدریسی سرگرمیوں میں شامل ہونے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔

پرنسپلز کو اساتذہ کی حاضری پر کڑی نظر رکھنی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تدریسی دورانیے کا شیڈول کے مطابق انعقاد کیا جائے، اگر کوئی استاد اوقات کار کے دوران پرائیویٹ تدریس میں مشغول ہو کر ان ہدایات کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو نگرانی میں غفلت برتنے پر اساتذہ اور متعلقہ پرنسپل دونوں کے خلاف سندھ سول سرونٹس (ایفیسینسی اینڈ ڈسپلن) رولز 1973ء کے تحت سخت تادیبی کارروائی شروع کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت ہڑتالی اساتذہ سے رابطہ کرے، فاروق فرحان
  • ت سے تختی، ت سے تعلیم… محروم معاشرہ
  • تقسیم تعلیمی نظام کو تبدیل کررہے ہیں، چیئرمین گلبرگ ٹائون
  • وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس، اہم فیصلے کیے گئے
  • سندھ کابینہ اجلاس، اساتذہ کی بھرتی، کراچی میں مزید الیکٹرک بسیں چلانے کی منظوری
  • فپواسا کی اپیل پر سندھ کی سرکاری جامعات میں تدریسی عمل کا بائیکاٹ
  • چہ پدی چہ پدی کا شوربہ
  • القادر یونیورسٹی میں طلبہ کو کیا سہولیات حاصل ہیں؟
  • بیوروکریٹس کو وی سی بنانے کے خلاف اساتذہ کا کلاسوں سے بائیکاٹ کا اعلان
  • سندھ: اساتذہ پر سرکاری اوقاتِ کار میں ٹیوشن و کوچنگ سینٹرز میں تدریس پر پابندی