فاروق عبداللہ کا مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے ریاستی حیثیت کی بحالی ناگزیر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے اصل اختیارات لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ذریعے نئی دہلی کے پاس برقرار رہنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرنے کے اپنے مطالبے کو دہرایا ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ نے جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے ریاستی حیثیت کی بحالی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ وزیر جموں و کشمیر جیسی وسیع ریاست کو موثر طریقے سے نہیں چلا سکتے۔ وہ انسان ہیں اور ان کی حدود ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پارلیمنٹ کے آئندہ بجٹ اجلاس کے دوران ریاست کا درجہ بحال کرنے کا اعلان کریں گے۔فاروق عبداللہ نے ریاستی حیثیت کی بحالی کے بارے میں بھارتی حکومت کی طرف سے بار بار کی یقین دہانیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ دونوں میں وعدے کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ ریاستی حیثیت بحال ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم لوگوں کی بھلائی کے لیے بہت اہم ہے۔ بحالی کی ٹائم لائن کے بارے میں پوچھے جانے پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگرمیرے بس میں ہوتا تو میں اعلان کرتا کہ کل ریاستی حیثیت بحال ہو جائے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
بھارتی آرمی چیف کا بیان پٹے ہوئے موقف کے مردے گھوڑے میں جان ڈالنے کی ناکام مشق ہے: آئی ایس پی آر
بھارتی آرمی چیف کا بیان پٹے ہوئے موقف کے مردے گھوڑے میں جان ڈالنے کی ناکام مشق ہے: آئی ایس پی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 15 January, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (آئی پی ایس )ترجمان پاک فوج نے بھارتی آرمی چیف کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشتگردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے منافی ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان بھارت کے پٹے ہوئے مقف کے مردے گھوڑے میں جان ڈالنے ناکام مشق ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل افسر نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر انتہائی وحشیانہ جبر کی ذاتی طور پر نگرانی کی، بھارتی آرمی چیف کے ریمارکس بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں بربریت سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ترجمان پاک فوج کے مطابق یہ اندرونی طور پر اقلیتوں پر جبر اور بھارت کے بین الاقوامی جبر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، ایسے سیاسی،غلط بیانات بھارتی فوج کو سیاست زدہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں، پاکستان ایسے بے بنیاد بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں بھارتی وزیر دفاع اور چیف آف آرمی اسٹاف کے بیبنیاد دعوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے، جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا ہے، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھارت کے بیبنیاد دعوں کا کوئی جواز نہیں، بھارتی قیادت کا بیان انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ واضح کرتے ہیں کہ ایسے اشتعال انگیز بیانات علاقائی امن و استحکام کیلئے نقصاندہ ہیں، بھارت دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگانے کی بجائے اپنے اندر جھانکے، بھارت دہشتگردی میں اپنے ملوث ہونے کی دستاویزی حقیقتوں کو تسلیم کرے۔