اسرائیل کی جانب سے غزہ سے انخلاء کے منصوبوں کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
عبرانی اخبار ہاآرتص کے مطابق، جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر مذاکرات کی پیشرفت کے تحت اسرائیلی فوج نے غزہ کے وسیع علاقوں سے تیزی سے انخلاء کے منصوبوں پر اتفاق کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی فوج نے غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوجیوں کے انخلاء کے منصوبے کے ساتھ اپنے معاہدے کا اعلان کیا۔ فارس نیوز کے مطابق صہیونی فوج نے نوار غزہ سے اپنی افواج کے انخلاء کے منصوبوں کی منظوری کا اعلان کیا ہے۔ عبرانی اخبار ہاآرتص کے مطابق، جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر مذاکرات کی پیشرفت کے تحت اسرائیلی فوج نے غزہ کے وسیع علاقوں سے تیزی سے انخلاء کے منصوبوں پر اتفاق کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، صیہونی فوج نے کئی آپشنز پر غور کیا ہے، جن میں نتساریم کراسنگ شامل ہے، جو نوار غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے۔ اس سے قبل، صیہونی وزیراعظم کے دفتر نے بتایا کہ ایک وفد، جس کی قیادت موساد اور شاباک کے سربراہان کر رہے ہیں، مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے قطر روانہ ہوگا۔ عبرانی ویب سائٹ واینت نے صیہونی وزیراعظم کے دفتر کے ذرائع کے حوالے سے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر مذاکرات میں مزید پیشرفت ہوئی ہے۔ دوسری جانب، یدیعوت آحارونوت اخبار نے سیاسی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی 90 فیصد تفصیلات طے پا چکی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق کیا ہے فوج نے
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی معاہدہ امریکا کی بہترین سفارتکاری کا نتیجہ ہے، جو بائیڈن
اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ غزہ میں لڑائی کو روک دیگا، فلسطینی شہریوں کو ضروری انسانی امداد فراہم کریگا اور قیدیوں کو 15 ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد انکے خاندانوں سے دوبارہ ملائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو امریکا کی بہترین سفارت کاری کا نتیجہ قرار دے دیا۔ بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیراعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔ غزہ جنگ بندی معاہدے پر امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ خوش ہیں کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے تحت قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ جو بائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو امریکا کی مسلسل اور انتھک سفارت کاری کا نتیجہ قرار دیا۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ غزہ میں لڑائی کو روک دے گا، فلسطینی شہریوں کو ضروری انسانی امداد فراہم کرے گا اور قیدیوں کو 15 ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد ان کے خاندانوں سے دوبارہ ملائے گا۔ خیال رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحلے پر مشتمل ہوگا، معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا۔ پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک خود کو محدود کرلے گی۔ جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔