حیدرآباد میں بھی ایم کیو ایم لندن کے کارکنان حرکت میں آگئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
کراچی کے بعد اب حیدرآباد میں بھی ایم کیو ایم لندن کے کارکنان حرکت میںآگئے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیوایم لندن کی جانب سے منظم سیاسی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں۔ جرأت کے ذرائع کے مطابق کارکنان سے الطاف حسین کی جانب سے روازنہ کی بنیاد پر کراچی اور حیدرآباد میں رابطے کیے جا رہے ہیں۔ حیدرآباد میں ایم کیو ایم لندن کے کارکنان سرگرمیوںنے کراچی اور حیدرآباد میں موجود متحدہ کے حلقوں میںایک بے چینی پیدا کردی ہے۔ مگر ایم کیو ایم لندن کے کارکنان مختلف مواقع پر اپنی سرگرمیاں دباؤ کے باوجود جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جس کا مظاہرہ پکا قلعہ کے مقام پر واقع پلازہ کے اطراف ایم کیو ایم لندن اور الطاف حسین کے بینرز آویزاں کرنے کی صورت میں ہوا۔جس پر تھانہ فورٹ میں 30سے زائد کارکنوں کیخلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں، تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات دوران گشت فورٹ پولیس کو اطلاع ملی کہ چند افراد کا گروہ ایم کیو ایم لندن اور الطاف حسین کے نعرے سمیت تصاویر آویزاںکر رہے ہیں۔ پولیس فورا ًجائے وقوعہ پر پہنچی تو معلوم ہوا کہ کارکنان عناصر موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ، پولیس کی جانب سے محمد اکبر، عبدالقیوم عرف اویس تیلی،عامر،محمد عارف خان،عارف خان عرف چاچا،ذاکر سمیت دیگر کیخلاف فورٹ تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا،پولیس کو جائے وقوعہ پر 2عدد الطاف حسین کی تصاویر اور جھنڈے ہاتھ آئے ، فرار ہونے والے کارکنوں کے خلاف پولیس کی جانب سے کارروائی جاری ہے، تاہم ایک بھی کارکن گرفتار نہ ہوسکا ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: الطاف حسین کی جانب سے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے 86 کارکنان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے پی ٹی آئی کے 86 کارکنان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنان کیجانب سے 26 نومبر احتجاج میں دائر ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، انسداددہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے درخواستوں پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی کارکنان کیجانب سے سردار محمد مصروف ایڈووکیٹ، آمنہ علی ایڈووکیٹ، زاہد بشیر ڈار، انصر کیانی، مرتضی طوری، فتح اللہ برکی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل انصر کیانی نے مؤقف اپنایا کہ ملزمان میں سے کوئی بھی نامزد نہیں تھا، شناخت پریڈ کے بعد نامزد کیا گیا، 5 مہینے بعد شناخت پریڈ ہوئی ہے معاملے پر پہلے بھی آگاہ کیا گیا تھا، شناخت پریڈ کا پروسیجر سارا انگلش میں ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا پولیس آفیشل انگلش بول سکتا تھا,؟ کیا ملزمان انگلش کو سمجھ سکتے ہیں؟ ملزمان سے کسی قسم کی کوئی ریکوری نہیں ہوئی، پنڈی سے 5 6 ماہ بعد لوگ رہا ہوتے ہیں تو اسلام آباد میں ان مقدمات میں ڈال دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس حراست میں دیئے گئے بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہے، کسی ملزم کا کردار نہیں، ریکوری نہیں، ثبوت نہیں ضمانت دی جائے،عدالت متعلقہ مقدمات میں بعض ملزمان کو ضمانت دے چکی ہے۔
پی ٹی آئی وکلاء کیجانب سے ملزمان کی ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی گئی، سردار محمد مصروف خان نے کہاکہ پولیس کیجانب سے موقع سے ایک ملزم بھی گرفتار نہیں کیا گیا سب اپنے گھروں سے گرفتار ہوئے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ عدالت نے جو ضمانتیں دی وہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے منظور ہوگئی، ان ایف آئی آرز میں ہونے والی ریکوری پہلے پنڈی سے ہوچکی تھی۔
پراسیکیوٹر راجہ نوید کیانی نے کہا کہ ابھی ملزمان کی ضمانت بعدازگرفتاری کی درخواست پر سماعت ہے، اعلیٰ عدالتیں اس حوالے سے اصول طے کرچکی ہیں۔
راجہ نوید کیانی نے کہا کہ اس موقع پر ہم نے دیکھنا ہے کہ ملزمان کا کیس سے تعلق ہے، پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ایسے ثبوت موجود ہیں جو ملزمان کو پرتشدد واقعات سے جوڑتے ہیں، شناخت پریڈ میں تمام ملزمان کو گواہوں نے شناخت کیا، ایف آئی آر، فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ہے یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ملزمان کو پہلے نامزد نہیں کیا گیا، ابھی ضمانت ہے ٹرائل میں دیکھا جائے کہ شناخت پریڈ پشتو میں ہوئی یا فارسی میں۔
پراسیکوشن کیجانب سے ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی گئی، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی کے 86 کارکنان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف تھانہ کوہسار اور ترنول میں مقدمات درج ہیں۔