وفاقی جامعہ اردو میں رجسٹرار ڈاکٹر ثمرہ ضمیر کی اچانک برطرفی کا خط جاری ، شعبہ خرد حیاتیات کی ڈاکٹر سعدیہ خلیل سمیجو کو چارج دینے کا دفتری نوٹس جاری کردیا گیا ۔ اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر ثمرہ ضمیرجو کہ جامعہ اردو میں 21سالہ انتظامی تجربہ رکھتی ہیں اور مختلف ادوار میں جامعہ کے مستقل و جز وقتی شیوخ الجامعہ کے ساتھ کام کرتی رہی ہیں کی اچانک برطرفی کا خط جاری کردیا گیا اور ان کی جگہ شعبہ خرد حیاتیات کی ڈاکٹر سعدیہ خیل سمیجوکو رجسٹرار کا چارج دے دیا گیا جب کہ کلیہ سائنس میں کئی سینئر اساتذہ موجود ہیں جو انتظامی عہدوں پر کام کرنے کا تجربہ بھی رکھتے ہیں ۔ ڈاکٹر سعدیہ خلیلسمیجو کا تقرر 2010 میں بہ حیثیت لیکچرار کے ہوا تھا ، اب وہ ایڈ ہاک اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ اساتذہ کے مختلف حلقوں میں اس تبدیلی پر خوشی جب کہ کچھ کی طرف سے حیرت کا اظہار بھی کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق یہ تقرری جامعہ کے اپنے ضابطوں کے خلاف ہے ۔جامعہ کے مجموعہ قوانین و ضوابط قاعدہ 2002کے صفحہ نمبر 10کے مطابق تدریس / انتظامی کا 17 سالہ تجربہ کو بنیادی اہلیت قرار دیا گیا ہے ۔ اگر وہ اہلیت کے معیار کو پورا بھی کرتی ہیں تو سوال سنیارٹی کا بھی بنتا ہے۔ ذمہ دار حلقوں کا خیال ہے کہ ان کے پیچھے مضبوط لابی کام کر رہی ہے جس کے سامنے قانون ضابطہ قواعد اور سنیارٹی وغیرہ کچھ آڑے نہیں آتا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: جامعہ کے

پڑھیں:

انڈیا نے خلا میں سپیس ڈاکنگ کا کامیاب تجربہ کیا، دنیا کا چوتھا ملک بن گیا

نئی دہلی:انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے خلا میں سپیس ڈاکنگ کا کامیاب تجربہ کرتے ہوئے خلا کے میدان میں ایک اہم سنگِ میل عبور کیا ہے۔ انڈیا، امریکہ، روس اور چین کے بعد خلا میں سپیس ڈاکنگ کا کامیاب تجربہ کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا ہے۔

یہ کامیاب تجربہ 30 نومبر 2024 کو دو چھوٹی خلائی گاڑیوں، ایس ڈی ایکس 01 (چیسر) اور ایس ڈی ایکس 02 (ٹارکٹ)، کو ایک ہی راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجنے کے بعد کیا گیا۔ ان گاڑیوں نے خلا میں ایک دوسرے سے الگ ہونے کے بعد دوبارہ کامیابی سے جوڑ لیا۔

ابتداء میں اس تجربے کو 7 جنوری 2025 کو مکمل کیا جانا تھا، تاہم کچھ تکنیکی وجوہات کی بنا پر اس میں تاخیر ہوئی۔ 14 جنوری کو اس کامیاب تجربے کا اعلان کیا گیا۔ اس موقع پر انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اس کامیابی کو انڈیا کے مستقبل کے خلائی مشنوں کے لیے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا۔

اس تجربے کے دوران دونوں خلائی گاڑیوں کے درمیان فاصلے کو 3 میٹر تک کم کر کے ان کے درمیان ڈاکنگ عمل مکمل کیا گیا۔ اس کے بعد ان گاڑیوں کو دوبارہ جدا کر کے دوسرے تجربات کیے جائیں گے۔

اس مشن کے دوران دونوں گاڑیوں میں سائنسی آلات اور کیمرے نصب تھے، جو خلا میں ریڈی ایشن اور قدرتی وسائل کی نگرانی کریں گے۔ اس کامیابی کے ساتھ انڈیا نے نہ صرف خلا میں اپنی مہارت کو مزید مستحکم کیا ہے، بلکہ مستقبل میں چاند پر سپیس اسٹیشن بنانے اور خلائی مشنوں کے حوالے سے اپنے منصوبوں کے لیے راہ ہموار کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ترکش سیریز ”وینڈیٹا“ کے معروف اداکاروں کا پاکستانیوں کے لیے اردومیں اعلان
  • ماہرہ خان کو معاف کروں گا نہ ان سے بات کروں گا، خلیل الرحمٰن قمر
  • استنبول نمائش میں شرکت کا تجربہ انتہائی خوشگوار رہا
  • جامعہ نعیمیہ نے ڈنکی لگا کر بیرون ملک جانے کے خلاف فتویٰ دے دیا
  • کراچی، جامعہ این ای ڈی میں 2 روزہ ماحولیاتی کانفرنس کا انعقاد
  • پنجاب کابینہ نے پہلے ہندو میرج رجسٹرار رولز 2024 کی منظوری دیدی
  • انڈیا نے خلا میں سپیس ڈاکنگ کا کامیاب تجربہ کیا، دنیا کا چوتھا ملک بن گیا
  • عدالتی فیصلے کے باوجود غلام محمد علی چیئرمین پی اے آر سی کے عہدے پر براجمان، ہٹانے کا نوٹیفکیشن کیوں جاری نہ ہو سکا ، تفصیلات سب نیوز پر
  • ریٹائرمنٹ کے3سال بعد پینشن روکنے کیخلاف درخواست کافیصلہ محفوظ
  • بلوچستان: اسپتالوں کی بندش میں ملوث ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو معطل کرنے کا فیصلہ