محنت کشوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کریں گے‘ شمس سواتی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کے لیے پوری قوت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔پنجاب لیبر کوڈ اور سندھ لیبر کوڈ محنت کشوں اور ٹریڈ یونینز کو دیوار سے لگانے کی سازش ہے۔نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی سے لے کر چترال تک محنت کشوں کے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔سال 2025میں نئے جوش جذبے اور ولولے کے ساتھ کام کریں گے۔ نئی یونینز میں اضافہ اور آئی ایل او کے ساتھ مل کر محنت کشوں کے حقوق کے حصول کے لیے کام کریں گے۔ یہ بات نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمان سواتی نے اسلام آباد بنی گالا میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کی دو روزہ مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل حسیب الرحمان چوہدری، سینئر نائب صدر عاشق خان، سید وحیدحیدر شاہ، ایڈیشنل سیکرٹری طیب اعجاز خان سواتی،چوہدری محمودالاحد، امین منہاس، مرزا محمد عیسی، ارشد یوسف زئی، عمر حیات، اسد علی، خالد خان، خیر محمد تونیو، علی حیدر گبول، حافظ نصر اللہ، میاں اعجاز حسین، حسنین فراز، عبدالعزیز شگری، قاسم جمال، صغیر احمد انصاری، تشکیل احمد ودیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر سابقہ اجلاس کی کارروائی مجلس عاملہ کے اراکین کو پڑھ کر سنائی گئی جس کی
اراکین نے توثیق کی۔ جبکہ مرحومین کے ایصال اور بیمار افراد کے لیے خصوصی دعا بھی کی گئی۔ دوروزہ اجلاس کے مختلف سیشن ہوئے جس میں آئندہ کی منصوبہ بندی اور نئی یونینز کا الحاق بھی کیا گیا۔ اس موقع پر شمس الرحمان سواتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ریلوے سمیت دیگر قومی اداروں کو نجکاری کی بھینٹ چڑھانا چاہتی ہے ہمیں اس کے خلاف صفت بندی کرنا ہوگی۔ قومی اداروں کی نجکاری پاکستان کو تباہ وبرباد کرنے کی سازش ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کے اشاروں پر پاکستان کو تباہ وبرباد کر رہی ہے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن حکومت کی نجکاری کے خلاف سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوگی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ نیشنل لیبر فیڈریشن ملک کی دیگر ٹریڈ یونینز فیڈریشنز کے ساتھ مل کر نجکاری کے خلاف بھرپور جدوجہد کرے گی اور اینٹی نجکاری کانفرنس منعقد کی جائے گی اور چاروں صوبوں میں مذاکرے بھی منعقد ہوں گے۔ ریلوے، پی آئی اے، پاکستان اسٹیل، واپڈا کی کمپنیوں، اوجی ڈی سی، یوٹیلیٹی اسٹورز کی نجکاری کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔ اس کے علاوہ حکومتی اہلکاروں سے خصوصی ملاقاتیں کر کے قومی اداروں کی نجکاری کو روکیں گے۔ آئی ایل او سے رابطوں کو وسعت دیں گے اور محنت کشوں کے مفادات کے لیے اہم پروجیکٹس پر کام کریں گے۔ این ایل ایف کے کارکنان کی اعلیٰ سطح پر تربیت کا اہتمام کیا جائے گا اور انہیں جدید ٹریننگ سے آراستہ کریں گے تا کہ عالمی سطح پر وہ بہتر انداز میں کام کرسکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محنت کشوں کے کی نجکاری کریں گے کے خلاف کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہینگے، علامہ علی حسنین
مستونگ میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ علی حسنین حسینی نے کہا کہ بلوچستان قوم کے بعد، بیس سالوں تک ہزارہ قوم دہشتگردی کا شکار رہی۔ جب تک ہم اکھٹے ہوکر جدوجہد نہیں کرتے، بلوچستان کے عوام کا استحصال کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی رہنماء علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کا ماضی میں استحصال کیا گیا، جو ابھی تک جاری ہے۔ صوبے میں بلوچ اور ہزارہ قوم کا قتل عام کیا گیا۔ ہمیں مل کر مظلوموں کی تحریک کا ساتھ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کے ذریعے ہمارے اوپر پر ایسے لوگوں کو مسلط کیا گیا، جن کا بلوچستان کے عوام کے دکھ درد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اپنے حقوق کے لئے احتجاج کرنے والے افراد کو امن خراب کرنے والے کہا جا رہا ہے۔ ہمیں اپنی آواز ملک کے دیگر صوبوں اور اقوام تک پہنچانی ہوگی۔ اپنی مظلومیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں بی این پی کی جانب سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ علی حسنین حسینی نے کہا کہ جب ہم پاکستان بلخصوص بلوچستان کی تاریخ کو دیکھتے ہیں تو یہاں کے لوگ ہمیشہ مظلوم رہے ہیں۔ پچتر سالوں سے بلوچستان کا استحصال کیا گیا، جو آج تک جاری ہے۔ جب بنیادی حقوق سے عوام کو محروم رکھا جائیگا تو لوگ سڑکوں پر نکلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقوق کی پامالی کے بعد احتجاج کرنے والوں کو امن خراب کرنے والے کہہ کر پکارا گیا۔ شرمندگی کا مقام ہے کہ گزشتہ سال کے انتخابات میں ایسے لوگوں کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا۔ عوامی مینڈیٹ رکھنے والوں کو یکطرف کر دیا گیا، جبکہ ایسے لوگ مسلط کر دیئے گئے، جنہیں بلوچستان کے عوام کے درد و دکھ کی کوئی فکر نہیں ہے۔
ایم ڈبلیو ایم رہنماء نے اے پی سی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے قائد سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ثابت کیا کہ ہم ذاتی مفادات کی خاطر کسی کا ساتھ نہیں دیتے، حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہیں گے۔ ماضی میں ہمیں تقسیم کرتے ہوئے ہم پر حکومت کی کوشش کی گئی۔ ہمیں مل کر جدوجہد کرنی ہوگی۔ ماضی میں بلوچوں کا قتل عام کیا گیا۔ بیس سالوں تک ہزارہ قوم دہشتگردی کا شکار رہی۔ جب تک ہم اکھٹے ہوکر جدوجہد نہیں کرتے، بلوچستان کے عوام کا استحصال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سیاسی عمائدین کی جانب سے بھی بلوچستان کی آواز کو صوبے سے باہر پہنچانے میں کوتاہی دیکھی گئی۔ دیگر صوبوں میں رہنے والے اقوام کو بلوچستان کی صورتحال سے متعلق آگہی ہونی چاہئے۔ ہمیں اپنی مظلومیت دیگر پاکستانیوں تک پہنچای چاہئے۔