مستقل پوسٹوں کا ممکنہ خاتمہ محنت کشوں کا معاشی قتل ہوگا‘لیا قت ساہی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
مزدور رہنما لیا قت علی ساہی سیکرٹری جنرل ڈیموکریٹک ورکرز فیڈریشن اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وزارت خزانہ کی طرف سے وفاقی سرکاری اداروں میں مستقل پوسٹوں کو ختم کرنے کا مراسلہ جاری کیا جسے سال 2025-26مالی سال بجٹ تخمینوں کا نام دیا ہے جو کہ حقائق کے برعکس ہے، اس طرح کے فیصلے پارلیمنٹ سے منظوری حاصل کیے بغیرکس طرح یکطرفہ طور پر وزارت خزانہ کو جاری کرنے کا اختیارہے، تمام سیاسی پارٹیوں کی قیادت کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ لاکھوں محنت کشوں کی ملازمتیں وزرات خزانہ ختم کرنے جارہی ہے۔ تمام پارلیمنٹرین کی کاکردگی بھی سوالیہ نشان ہے، عوام سے ووٹ لے کر ان کے ٹیکس سے عیاشیاں کرتے ہیں لیکن محنت کشوں اور متوسط طبقے کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔ محنت کش طبقہ اس مزدور دْشمن اقدام کی سخت مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ کی چھتری تلے بینکنگ انڈسٹری میں گزشتہ 20سالوں سے کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز میں مستقل بھرتیوں کے بجائے کنٹریکٹ اور تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کے ذریعے غیر آئینی بھرتیاں کی جارہی ہیں جبکہ پارلیمنٹ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی سطح پرThe Employment Standing Order 1968 کے تحت پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ مستقل پوسٹوں پر کنٹریکٹ پر بھرتی کیے جانے والے ورکرز کو 90دن کے بعد مستقل کرنا لازم ہوگا، تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کے ذریعے تو کسی بھی ادارے کو مستقل پوسٹوں پر بھرتی کرنے کی اجازت ہی نہیں ہے، اس پر عدالتوں کے بہت سے فیصلے آچکے ہیں کہ ملک دستور کی صریحاً خلاف ورزی ہے لیکن اداروں کی انتظامیہ اور مالکان طاقت کے بل بوتے پر آئین کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں جس کی سرپرستی بیوروکریسی کر رہی ہے اور سیاسی پارٹیاں حکومتوں کے جھولے تو جھول رہی ہیں لیکن جو محنت کشوں کے بنیادی مسائل ملک کے آئین کے تحت محفوظ کیے گئے ہیں ان کی فراہمی کو یقینی بنانے کے بجائے خلاف ورزیوں پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں جس کا خمیازہ ملک بھر کے محنت کش بھگت رہے ہیں۔ سونے پر سہاگہ وفاقی اداروں کو مستقل بھرتیوں کرنے پر پابند کرنے کے بجائے ان اداروں میں کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز کو سرے سے ختم کرکے کروڑوں محنت کشوں کے لیے وفاقی اداروں میں ملازمت کے دروازے بند کرنا بہت بڑی ناانصافی ہے۔ اس پرملک بھر کی مزدور تنظیموں کو متحد ہو کر احتجاج کے لیے صف بندی کرنی ہوگی اور ایوانوں بالخصوص حکومت میں شامل سیاسی پارٹیوں کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی۔ وزارت خزا نہ کے غیر آئینی اقدام کو فوری طور پر واپس لیے جانے کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آواز اْٹھانی ہوگی اور ملک بھر کے اداروں میں ملک کے دستور کی روشنی میں کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز میں مستقل بھرتیاں کرکے رول آف لاء کی رٹ کو قائم کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مستقل پوسٹوں کے لیے
پڑھیں:
اداروں کی رائٹ سائزنگ دوسرے مرحلے میں داخل، متعدد سرکاری اداروں کی بندش سے متعلق اہم فیصلے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت کی جانب سے اداروں کی رائٹ سائزنگ دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے وزارت سائنس وٹیکنالوجی کے چھ ادارے بند اور چار کو ضم کرنے کی منظوری دے دی ہے، وزارت کے چھ اداروں کم افرادی قوت کے ساتھ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے مختلف اداروں کی رائٹ سائزنگ کا عملدرآمد پلان 20 جنوری تک شئیر کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق نسٹ کو معیار بہتر کرنے اور 100 یونیورسٹیوں میں جگہ بنانے کا پلان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کو پانچ سال میں خود کفالت کے حصول کا پلان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔اس کے علاوہ کونسل فارورکس اینڈ ہاوسنگ ریسرچ، پاکستان کونسل فارسائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو بند کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پِاکستان کونسل فار رینیوایبل انرجی ٹیک، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس کے دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ انضمام کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اورانجینرئنگ کونسل کو ڈیجیٹلائز کرنے کی تجویز دی گئی ہے، پاکستان حلال اتھارٹی اور پاکستان کونسل فار سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کارکردگی جانچنے کے لئے تھرڈ پارٹی جائزے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں سٹاف کی شرح میں نصف تک کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
وفاقی حکومت مدت پوری کرے گی یا نہیں، اس کا علم نہیں، بس دعا کریں، خورشید شاہ