Jasarat News:
2025-01-18@10:47:27 GMT

پاکستان میں آئین اور قانون کی پاسداری نہیں ہے‘قاسم جمال

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

پاکستان میں آئین اور قانون کی پاسداری نہیں ہے‘قاسم جمال

نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اور این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال اسلام آباد میں این آئی آر سی کے سابق ممبر ممتاز قانون دان نور زمان خان سے ملاقات کر رہے ہیں، اس موقع پر این ایل ایف کے مرکزی صدر شمس الرحمان سواتی بھی موجود ہیں

آئی ایل او لیبر کوڈ سندھ اور پنجاب ٹریڈ یونینز کو مکمل پر ختم کرنے کی سازش ہے۔ سرمایہ داروں کی ملی بھگت سے آئی ایل او لیبر کوڈ محنت کشوں پر مسلط کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔پوری قوت کے ساتھ لیبر کوڈ کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ یہ بات نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اور این ایل کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال نے اسلام آباد کے دورے کے دوران این آئی آر سی کے سابق ممبر اور سپریم کورٹ کے معروف سینئر قانون دان نور زمان خان سے خصوصی ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمان سواتی بھی موجود تھے۔ قاسم جمال نے سندھ لیبر کوڈ، پنجاب لیبر کوڈ اور محنت کشوں کے دیگر مسائل اور ٹریڈ یونینز کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ گل زمان خان نے اس موقع پر اپنی گفتگو میں کہا کہ سرمایہ دار اور حکومت مشترکہ مفاد کے لیے ایک ہو گئے ہیں۔ محنت کشوں کی یونینز اور فیڈریشنز کو بھی اپنے وسیع ترمفاد میں ایک ہونا ہو گا اور مشترکہ جدوجہد کرنا ہو گی۔ ٹھیکہ داری نظام ٹریڈ یونینز کے لیے زہر قاتل ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: قاسم جمال

پڑھیں:

9مئی جرم پر کلین چٹ نہیں دی، سوال یہ ہے کہ ٹرائل کہاں ہوگا؟، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 9 مئی کا جرم تو ہوا ہے ، عدالتی فیصلہ میں نو مئی جرم پر کلین چٹ نہیں دی گئی۔ سوال ٹرائل کا ہے کہ ٹرائل کہاں پر ہوگا۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے ۔ وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ آرمی ایکٹ اور رولز میں فیئر ٹرائل کا مکمل پروسیجر فراہم کیا گیا ہے ۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ ملٹری ٹرائل کے کس فیصلے سے اتفاق کرتے ہیں؟وزارت دفاع کے وکیل نے کہا کہ میں کسی فیصلے کے ساتھ اتفاق نہیں کرتا۔ جسٹس عائشہ ملک نے سیکشن 2 ون ڈی ون کو فیئر ٹرائل کے منافی قرار دیا جبکہ جسٹس آفریدی نے قانونی سیکشنز پر رائے نہیں دی۔ جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ قانونی سیکشنز پر لارجر بینچز کے فیصلوں کا پابند ہوں۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ 21 ویں ترمیم میں فیصلے کی اکثرت کیا تھی؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ 21ویں ترمیم کا اکثریتی فیصلہ 8 ججز کا ہے ، 21 ترمیم کو اکثریت ججز نے اپنے اپنے انداز سے ترمیم کو برقرار رکھا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 21ویں ترمیم کو 8 سے زیادہ ججز نے درست قرار دیا۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کا لیاقت حسین کیس کا فیصلہ 9 ججز کا ہے ، لیاقت حسین کیس میں ایف بی علی کیس کی توثیق ہوئی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 21ویں ترمیم کیس میں اکثریت ججز نے ایف بی علی کیس کو تسلیم کیا ہے ۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا 21ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پر جوڈیشل نظر ثانی کی رائے دی؟ وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے بتایا کہ کسی جج نے نہیں کہا کہ ایف بی علی فیصلے پر جوڈیشل ریویو ہونا چاہیے ۔ جسٹس یحیی آفریدی نے 9مئی ملٹری ٹرائل پر رائے دی آرمی ایکٹ کی شقوں پر فیڈریشن کو مکمل سنا ہی نہیں گیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کیا آرمی ایکٹ کی شقوں پر اٹارنی جنرل 27 اے کا نوٹس دیا گیا تھا، جسٹس یحیی آفریدی صاحب کے نوٹ سے تو لگتا ہے اٹارنی جنرل کو سنا ہی نہیں گیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل میں کہا کہ بینچ نے اٹارنی جنرل کو کہا تھا دلائل آرمی ایکٹ کی شقوں کے بجائے نو اور دس مئی واقعات پر مرکوز رکھیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ یہ تو عجیب بات ہے ، پہلے کہا گیا آرمی ایکٹ کی شقوں پر بات نہ کریں، پھر شقوں کو کالعدم بھی قرار دے دیا گیا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 21ویں ترمیم کے بغیر دہشت گردوں کے خلاف ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکتا تھا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ 21ویں ترمیم میں قانون سازی دیگر مختلف جرائم اور افراد پر مبنی تھی۔جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس میں کہا کہ پولیس اہلکار کی وردی پھاڑنا جرم ہے ، یہاں کور کمانڈر لاہور کا گھر جلایا گیا، ایک دن ایک ہی وقت مختلف جگہوں پر حملے ہوئے ۔ عسکری کیمپ آفیسز پر حملے ہوئے ، پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو جلایا گیا۔جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ ماضی میں لوگ شراب خانوں یا گورنر ہاوس پر احتجاج کرتے تھے لیکن پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ مختلف شہروں میں ایک وقت حملے ہوئے ، جرم سے انکار نہیں ہے ۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ایسا مواد تو دکھا سکتے ہیں، اندر گھس کر حملے کرنے والوں کے کارنامے تھے ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے تصویری ثبوت بھی دیے
ہیں، ایک ایف آئی آر میں 18 سیکشنز لگے تھے ، 18 میں تین جرائم ملٹری کورٹ سے متعلقہ تھے ، باقی 15 جرائم کا ٹرائل کہاں پر ہوا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ باقی جرائم کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ کرے گی۔سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلنز ٹرائل کا مقدمہ پیر تک ملتوی کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیشی افواج کے پرنسپل سٹاف افسر کی سیکرٹری دفاع سے ملاقات، نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کا دورہ 
  • 9مئی جرم پر کلین چٹ نہیں دی، سوال یہ ہے کہ ٹرائل کہاں ہوگا؟، سپریم کورٹ
  • پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا جسٹس جمال مندوخیل
  • انصاف کا بول بالا ہوا، عمران خان اپنی بے گناہی ثابت نہیں کرسکے، وفاقی حکومت
  • 9 مئی کا جرم تو ہوا ہے، سوال ٹرائل کا ہے کہ کہاں ہو گا؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • پرتگال کو 50 ہزار اسکلڈ لیبر کی فوری ضرورت، پاکستانیوں کے لیے کیا مواقع ہیں؟
  • دعا ہے پاکستان میں آئین اور قانون کو عزت ملے: شیخ رشید احمد
  • اسرائیل جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے، ریاض
  • دعا ہے پاکستان میں آئین اور قانون کو عزت ملے: شیخ رشید
  • میئر قاسم آباد میں تعمیر میٹلڈ روڈ کی تعمیر کا جائزہ لینے پہنچ گئے