کیمیکل زدہ اشیا انسان پر منفی اثرات مرتب کررہی ہے،مبین خان
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) ہیو فاونڈیشن اور ڈی ایکس این کے اشتراک سے ایک معلوماتی سیمینار ڈاکٹر غلام مصطفی خانزادہ صدر ہیو فاونڈیشن کی صدارت میں کرائون ہوٹل لطیف آباد حیدرآباد میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر بانی ہیو فاؤنڈیشن محمد نعیم خانزادہ۔ کنٹری منیجر ڈی ایکس این۔ مبین خان نے شرکت کی۔ پروگرام میں ڈی ایکس این کی ٹیم نے صحت کے حوالے سے بات چیت میں کہا کہ روز مرہ کی کیمیکل زدہ اشیا سے انسان پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ جڑی بوٹی سے بنی اشیا جو کہ ہمارے لیے مفید ہیں وہ ہمیں استعمال کرنی چاہیے۔ اللہ پاک نے ہزاروں جڑی بوٹی کو بھی پیدا کیا ان میں سے مشروم ایک ہے۔ مش روم سے بننے والی ادویات مختلف بیماریوں کے لیے مفید ہے۔ کینسر سمیت دیگر موذی بیماریوں کا علاج مش روم سے کیا جاتا ہے۔ مزید کہا کہ ڈی ایکس این بے روزگاری ختم کرنے کا ذریعہ بھی بن رہی ہے۔ ان سے آپ ایک اچھا روزگار بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ مزید ہیو فاونڈیشن کے بانی محمد نعیم خانزادہ کی جانب سے ہیو فاونڈیشن کی ایپ کا افتتاح کیا گیا۔ کہا کہ ایپ ایک رابطے کا ذریعہ بنے گی۔ جس میں مختلف فیچر دیئے گئے ہیں۔ ہیو فاونڈیشن کی تمام سروسز ایپ پر موجود ہوںگی۔ اسکالرشپ، قرضہ حسنہ، میرج بیورو،آن لائن کورسز کی معلومات و دیگر چیزیں شامل ہوںگی۔ مزید کہا کہ نوجوان اپنی قسمت آزمائیں اور ہماری ٹیم کا حصہ بنیں۔ ہم سول سروس سمیت دیگر شعبہ جات میں ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ پروگرام میں سول سروس میں پاس ہونے والے مشفکانور ڈی ایس پی، عامر رائو اسسٹنٹ کمشنر، عرفان خانزادہ انسپکٹر موٹر وہیکل انسپکشن، صولت بانو انسپکٹر کسٹم انسپکٹر،اقرا اقبال سلور مڈل شعبہ بین الاقوامی روابط یونیورسٹی آف سندھ اور حاشر خانزادہ سلور میڈل قائد اعظم ٹرافی اسلام آباد 2024ء کو اعزازی شیلڈ اور اجرک سے نوازا گیا۔ جبکہ اس سے قبل مہمانان گرامی کو بھی شیلڈ اور اجرک کے تحائف دیے گئے۔ پروگرام سے دیگر شہروں سے بھی میمبرز نے شرکت کی۔ سکرنڈ سے راشد شکور،بچھیری سے سر ناصر خانزادہ،نواب شاہ سے ڈاکٹر اکرم خانزادہ،ٹنڈو حیدر سے شمشاد خانزادہ،ٹنڈو جام سے ماسٹر اقبال خانزادہ،ٹنڈوالٰہیار سے نسرین اشتیاق جبکہ کوٹری سے ڈاکٹر شاہد خانزادہ،ڈاکٹر اشفاق اور حیدرآباد سے اخلاق خانزادہ ودیگر شامل تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فیصلہ عمران کیلئے نئی مشکل،سیاسی اثرات ہوںگے
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)احتساب عدالت اسلام آباد نے 190ملین پاؤنڈکیس کافیصلہ بالآخر سنا دیا،بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے
جرمانے جب کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گی ہے ،اسی طرح القادر یونیورسٹی کو سرکاری تحویل میں لینے کا بھی حکم دیاگیاہے ، کیس کے فیصلے کی تاریخ میں تین بارتبدیلی کی گئی جس سے مختلف شکوک وشبہات پیداہوئے اور قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں،بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190ملین پاونڈ یا القادر ٹرسٹ کیس اس 450 کنال سے زیادہ زمین کے عطیے سے متعلق تھا جو نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے القادر یونیورسٹی کیلئے دی گئی تھی۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی القادر یونیورسٹی کے ٹرسٹیز میں شامل ہیں، یہ معاملہ اُس وقت سامنے آیا تھاجب 2019میں سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا سے منسوب ایک بیان میڈیا کی زینت بنا تھاکہ کابینہ کے اجلاس میں ایک ایسے معاملے کی منظوری لی گئی جس کے بارے میںکابینہ کے ارکان کو پہلے آگاہ نہیںکیا گیا تھا اور ایک بند لفافے میں برطانوی ادارے نیشنل کرائم ایجنسی اور حکومت پاکستان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بارے میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے مشیر شہزاد اکبر نے کابینہ کے ارکان کو زبانی طور پر آگاہ کیا تھا،سابق وزیراعظم پر الزام تھا کہ انہوں نے شہزاد اکبر کے ساتھ مل کر 190 ملین پاؤنڈ کی رقم جو کہ حکومتِ پاکستان کی ملکیت تھی اسے کابینہ کوگمراہ کرکے غلط مد میں ایڈجسٹ کیا اور اس کے عوض 458کنال اراضی اور رقم اور دیگر فوائد حاصل کئے ۔190ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے کے بعدبانی پی ٹی آئی اور ان کی جماعت کے لیے کی مشکلات میں ہی مزیداضافہ نہیںہوابلکہ اس فیصلے کے ملکی سیاست پر بھی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ،بظاہر حکمران اتحادکی جانب سے عدالتی فیصلے کی بنیاد پر بانی پی ٹی آئی کی کرپشن کا بیانیہ بنانا شروع کر دیا گیاہے ۔اسی طرح پی ٹی آئی قیادت کی طرف سے فیصلے کی بنیادپر عدلیہ کی ساکھ پرسوالات اٹھائے جارہے ہیں، عدالت کی طرف سے کیس کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں سنایاگیا جب حکومت اورپی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کاسلسلہ چل رہاہے اور دونوں جانب کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان تین سیشن بھی ہوچکے ہیں،چنانچہ عدالتی فیصلے او ر اس پر حکومتی ردعمل کے بعد سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکراتی عمل،جسے ملک کے لیے خوش آئند کیاجا رہا تھا،اس کے مستقبل کے حوالے سے بھی خدشات لاحق ہوگئے ہیں،حقیقت یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی او ر ان کی اہلیہ کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں دفاع کا مکمل موقع ملا، ٹرائل ایک سال سے زائد عرصہ تک چلا، مجموعی طور پر 35 گواہان کو پیش کیا گیا جن میں سابق وزیراعظم کی کابینہ میں شامل دو وفاقی وزراء بھی شامل تھے، لہٰذا فیصلے کے میرٹس پر تنقید کی جا سکتی ہے لیکن کسی بھی طور پر قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کا تاثر نہیں دیا جا سکتا، علاوہ ازیں عدالتی فیصلے کو کسی فتح یا شکست بھی نہیں سمجھنا چاہیے نہ ہی اس بنیاد پر عدلیہ پر الزامات یا اس کی ساکھ پر سوالات اٹھائے جانے چاہئیں۔اس کیس کے فیصلے سے یہ تاثربھی زائل ہوگیاہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ڈیل ہورہی ہے یامقتدرہ کے ساتھ اس کے کوئی رابطے ہیں۔