حیدرآباد ،قاسم آباد کے پبلک پارک تباہی کے دہانے
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) قاسم آباد کے پبلک پارک گزشتہ 15سال سے مکمل طور پر تباہی کا منظر پیش کرتے نظر آتے ہیں۔قاسم آباد کے دل فیز ون میں واقع ہلال احمر پارک کو علا قے کے بچوں نے کرکٹ گرائونڈمیں تبدیل کردیا ہے بچوں کے کھیلنے کے جھولے تباہ ہوچکے ہیں درخت بھی کچھ باقی ہیں گرل بھی کافی جگہ سے چوری ہوچکی ہیں۔ پارک اب پلاٹ میں تبدیل ہو گیا ہے۔نسیم اپارٹمنٹ،نیو وحدت کالونی،فیز ٹو قاسم آباد کے پارک میں بھی بنجرو ویرانگی چھائی ہوئی ہے۔قاسم آباد کے عوام مکمل طور پر تفریح سے محرووم ہیں۔ قاسم آباد کے تمام تفریح پارکس کا بجٹ ریلیز کیا جائے۔ لطیف آباد کے پارکس کی طرز پر قاسم آبادکے اہم پارکس کو ڈیزائنگ کرتے ہوئے تعمیراتی کام شروع کیا جائے۔ ایچ ڈی اے نے پارکس کے پلاٹ تو اسکیم میں مختص کئے ان کی تعمیراتی فنڈز نہ ہونے کا جواز بتاکر آباد نہیں کیا گیا۔ ضلعی میئر حیدرآباد قاسم آباد کے تباہ پارکس کی تعمیر کیلئے اقدامات کریں۔یہ بات معروف سماجی شخصیت شاہد سومرو نے ہلال احمر مرکزی پارک اوردیگر قاسم آباد کے پارکس دورہ کرتے ہوئے علاقہ مکینوں سے کہی۔انہوں نے کہا کہ قاسم آباد کے غیر آباد پارکس پر مکین عید کی نماز بھی ادا کرتے ہیں لیکن ان پارکس کے اندر گھاس، پودے نہیں ہیں۔ ہم بلدیاتی وزیر سعید غنی سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ قاسم آباد کے پارکس کو آباد کرنے کیلئے فنڈز جاری کیے جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قاسم ا باد کے ا باد کے پارک
پڑھیں:
شہباز شریف کی کابینہ کو کس نے روکا ہے؟ این سی اے سے ہونے والا معاہدہ پبلک کردے
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جنوری 2025ء) ایم این اے نثار جٹ نے حکومت کو این سی اے سے ہونے والا معاہدہ پبلک کرنے کا چیلنج دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق 190 ملین پاونڈ کیس کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے نثار جٹ نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی رہنماوں کے الزامات کا جواب دیا۔ نثار جٹ نے کہا کہ ہم نے فراڈ کیا ہم بہت برے ہیں، لیکن شہباز شریف کی کابینہ کو کس نے روکا ہے؟ این سی اے سے ہونے والا معاہدہ پبلک کردے، وہ بند لفافہ کابینہ کے منٹس کا حصہ ہے کھولیں اسے۔ دوسری جانب سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے جمعرات کے روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے کی گئی غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ القادر ٹرسٹ کے بھونڈے کیس میں میرے خلاف فیصلہ دے کر پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوائیں گے اور اپنا منہ مزید کالا کریں گے۔(جاری ہے)
مجھے ایک ایسے مقدمے میں سزا دینے جا رہے ہیں جس سے مجھے ایک ٹکے کا فائدہ نہیں ہوا نہ ہی حکومت کو ایک ٹکے کا کوئی نقصان ہوا۔
اس مقدمے میں اصل سزا تو نواز شریف کی بنتی ہے جس نے 9 ارب روپے رشوت کی مد میں حاصل کیے۔ نواز شریف اور زرادری پر مے فئیر اپارٹمنٹس کی طرز کے بے شمار مقدمات ہیں، یہ وہ افراد ہیں جنہوں نے توشہ خانے سے مہنگی ترین گاڑیاں خلاف قانون حاصل کیں ، ان پر موجود تمام مقدمات اوپن اینڈ شٹ ہیں لیکن ان کو معاف کر کے مقدمات کو صرف اس لیے ختم کر دیا گیا کیونکہ انہوں نے ڈیل قبول کر لی۔ اس کیس میں بھی نواز شریف سے 9 ارب روپے کا حساب مانگنا بنتا ہے ۔ بشریٰ بی بی القادر ٹرسٹ کیس میں بالکل بے قصور ہیں اُن کو کیس میں شامل کرنے کا واحد مقصد مجھ پر دباؤ بڑھانا تھا۔ اِس سے پہلے بھی بشریٰ بی بی کو 9 مہینے بے گناہ جیل میں رکھا گیا ہے۔ دنیا میں کبھی کوئی شخص جسے معلوم ہو کہ وہ بد دیانتی کر رہا ہے نیوٹرل امپائر نہیں لگاتا ۔ میں نے کرکٹ میں نیوٹرل امپائر کا رواج قائم کیا تھا اور اب بھی کہتا ہوں کہ نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر ایک جوڈیشل کمیشن کا قیام کیا جائے جو بالکل نیوٹرل ہو اور شفافیت پر مبنی فیصلہ دے۔ حکومت اس مطالبے سے اسی لیے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ وہ بد دیانت ہے۔ ہم جسٹس امین الدین ( آئینی بینچ کے سربراہ) کو بھی خط تحریر کریں گے کہ ہمارے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پیٹیشن سنیں۔ ہمارے جو بے قصور لوگ ملٹری تحویل میں ہیں ان کو بدترین ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ہمارے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے ۔ ہم نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوم متحدہ کو بھی اس سلسلے میں خط لکھنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ کیونکہ پاکستان کی کسی بھی عدالت سے ہمیں انصاف نہیں مل رہا۔ قاضی فائز عیسی اور عامر فاروق تو اسٹیبلشمنٹ کے ہی اوپننگ بیٹسمن کا کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ اب جو آئینی بینچ بنا ہے وہ بھی ان کی ہی ایکسٹینشن ہے۔ پوری دنیا میں انسانی حقوق کی پامالی کی کوئی معافی نہیں ملتی۔ جنرل پنوشے مغرب کا طاقتور جنرل تھا لیکن انسانی حقوق کی پامالی اور تشدد کرنے پہ اسکو کڑی سزا دی گئی۔ ہمارے سیاسی ورکروں کو اغوا کر کے تشدد کیا گیا۔ نو مئی میں جس نے تحریکِ انصاف کو خیر آباد کہا اسکو تمام الزامات سے بری الزمہ کر دیا گیا۔ آٹھ فروری کو پاکستانیوں کے حق پر بے شرمی سے ڈاکہ مار کر انتخابات کو چوری کیا گیا اور پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوایا گیا۔ کھلی مینڈیٹ چوری کے بعد پاکستان میں ہر جانب عدم استحکام کے سائے ہیں۔ آٹھ فروری کو پوری قوم یوم سیاہ منائے گی۔ اس دن فارم 47 کی جعلی حکومت قائم کر کے پاکستان میں جمہوریت اور جمہور کا گلا گھونٹ دیا گیا تھا جسکے بعد ملک میں نہ تو سیاسی استحکام آ سکا ہے نہ ہی معاشی استحکام- ہم نے مذاکرات ذاتی مفاد کے لئے نہیں بلکہ ملک کے وسیع تر مفاد میں کرنے ہیں- پاکستان کو درپیش سیاسی و معاشی بحرانوں کے خاتمے، دہشت گردی کے مسئلے پہ قابو پانے اور ملک کو درپیش دوسرے سنجیدہ مسائل کے حل کے لئے سیاسی بحران کا خاتمہ ضروری ہے-