خیبر پختونخوا سے خریدی گئی گاڑیایوں کی رجسٹریشن کس شہر سے کروائی جا رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا سے خریدی گئی گاڑیوں کی رجسٹریشن اسلام آباد سے کرانے کا رجحان بڑھنے کے باعث پختونخوا میں گاڑیوں کی رجسٹریشن میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔
خیبر پختونخوا کے شہریوں کی جانب سے خریدی گئی گاڑیوں کی رجسٹریشن اسلام آباد سے کرانے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے جس کے باعث خیبر پخونخوا کے محکمہ ایکسائز سے رجسٹریشن نہ کرانے سے رجسٹریشن کی تعداد کم ہو رہی ہے۔
محکمہ ایکسائز کے اعداد و شمار کے مطابق 2018 سے اب تک پانچ لاکھ 93 ہزار 924 گاڑیوں اور موٹر سائیکل کی رجسٹریشن کرائی گئی ہے جس میں پانچ لاکھ 42 ہزار موٹر سائیکل اور 51 ہزار 886 دیگر گاڑیاں شامل ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال جون تک 5 ہزار 353 موٹر کار، تین وہیلز گاڑی 23 ہزار 70، پک اَپ 11 ہزار 238، دو ہزار 232 وین، 910 بسیں، 4 ہزار 657 ٹرک، 3 ہزار 256 ٹریکٹر اور ایک ہزار 136 جیپ رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔ گاڑیوں کی رجسٹریشن میں پشاور سرفہرست ہے۔
پشاور میں ایک لاکھ 98 ہزار 981 موٹر سائیکل 16 تین وہیلرز، تین ہزار 718 موٹرکار، 6 ہزار 834 پک اَپ، ایک ہزار 399 وین، 475 بسیں، ایک ہزار 826 ٹرک اور 233 جیپ رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل گاڑیوں کی رجسٹریشن
پڑھیں:
کراچی: موٹر سائیکل ڈمپر کے نیچے ڈال کر ویڈیو بنا کر لسانی فسادات کی کوشش کی گئی، آفاق احمد
مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ منصوبہ بندی کے تحت یوپی موڑ پر ایک موٹر سائیکل ڈمپر کے نیچے ڈالی گئی اور وڈیو بنائی گئی، ڈمپر جلانے والوں کو گرفتار نہیں کیا گیا، اس کو بنیاد بنا کر لسانی فسادات کی کوشش کی گئی۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہاجر قومی موومنٹ نے شہر کی تمام قومیتوں سے پر امن احتجاج کی درخواست کی تھی، پیپلز پارٹی کی بدعنوانیوں سے متاثر یہاں رہنے والے ہیں، جب تاجروں کی دعوت پر ان کے دفاتر گیا تو لوگوں نے خوش آمدید کہا، مختلف قومیتوں نے میرے مؤقف کی حمایت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحریک ایک دن کی نہیں ہے، ہم مسلسل اپنی تحریک کے لئے کام کررہے ہیں، میرے مؤقف کی حمایت کے وجہ سے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا گٹھ جوڑ سامنے آیا، میرے مؤقف کی حمایت کو سبوتاژ کرنے کے لئے تاثر دیا جارہا ہے کہ لسانی فسادات کی کوشش کی جارہی ہے، شاہی سید بارہا ایم کیو ایم سے ملاقات میں تاثر دیتے رہے کہ پختون اور مہاجر ایک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہیوی ٹریفک شہر کو درپیش مسائل میں سے ایک مسئلہ ہے، بڑے مسائل میں تعلیم کی سہولیات چھیننے کی کوشش ہے، انٹر کے نتائج دیکھ لیں ہمارے بچوں کو میڈیکل اور انجینیئرنگ کی تعلیم سے روکا جارہا ہے، پولیس میں بھرتیوں میں شہر کا تو چھوڑیں کوئی صوبے کا بھی نہیں ہے، ڈمپر قومیت دیکھ کرشہریوں کو نہیں کچلتا، ہم بلا تفریق حادثہ سے متاثرہ فیملیز کے گھر گئے۔
انہوں نے کہا کہ میری کوشش کو نقصان پہنچانے کے لئے لسانیت کا رنگ دیا گیا، ڈمپر مافیا کے لوگ گرفتار نہیں ہوئے، ملک کا بائیکاٹ کرنے والے کو گرفتار نہیں کیا گیا، میرے کارکنان کو رات تک گرفتار کیا گیا، میں رات گھر پر نہیں تھا، میں اپنا موقف بیان کرنے سے پہلے گرفتار نہیں ہونا چاہتا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی پیپلز پارٹی کی کرپشن کی بات کرتا ہے لسانیت کا رنگ دے دیا جاتا ہے، ایم کیو ایم کیوں پیپلز پارٹی کی کرپشن پر بات نہیں کرتی، آفاق احمد ملک سے بھاگنے والا نہیں ہے، ہم ملک دشمنوں سے کیوں بات کریں گے۔
آفاق احمد نے کہا کہ فارم 47 کے ذریعے اسمبلیوں میں پہنچنے والوں کی عوام میں جڑیں ختم ہوچکی ہیں، ضلع وسطی میں 144 لگا دی گئی، دوسری جماعتیں شہر سے باہر سے آکر جلسہ کرسکتی ہیں، ہم اپنے مسائل کے لئے احتجاج کریں تو مسئلہ ہوجاتا ہے، سیاسی جماعت کے لوگ مخبروں کی طرح ہمارے کارکنان کو گرفتار کروا رہے ہیں۔
سربراہ مہاجر قومی موومنٹ نے کہا کہ سب جانتے ہیں فارم 47 والوں کو کراچی کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، میں نے کوئی لسانیت کی بات نہیں کی، عوام اور تاجر برادری کو مبارک باد دیتا ہوں، پولیس اور رینجرز امن کی نشانی سفید پرچم اتار رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج اور عوامی دباؤ کامیاب رہا ہے، عوامی دباؤ پر ہیوی ٹریفک میں ٹریکر اور حفاظتی انتظامات کئے جارہے ہیں، ہمارے خلاف دہشتگردی کے مقدمات بنا دیے گئے، خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں مطالبات تسلیم نہیں کئے تو احتجاج کریں گے، ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہوگا۔
آفاق احمد نے کہا کہ ایم کیو ایم کو اپنا رویہ ٹھیک کرنا چاہیے، ہم کوئی تصادم نہیں چاہتے، ہم نہیں چاہتے عوام کو کوئی تکلیف ہو، پیغام دینا چاہتا ہوں ضلع وسطی کی طرف کوئی نہیں جائے، دفعہ 144 لگانے کا مقصد یہی ہے کہ ہم کامیاب ہو گئے، ایک دن کے لئے پابندی لگانے کا کیا مطلب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ ہم باہر نکلیں اور حکومت نوٹس لے، ہمارے باہر نکلنے سے پہلے ہی ہماری کوششوں کا نوٹس لے لیا گیا ہے، سب سے کہتا ہوں کہ میں رہائش گاہ پر موجود ہوں، لوگ یہاں آئیں، میں ان کا استقبال اور شکریہ ادا کرونگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس صرف ہمارے احتجاج سے متعلق تھی، ایم کیو ایم کی شہر کے مسائل کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، یوپی موڑ پر جو ڈمپر چلے وہ کیوں جلے؟کیونکہ یوپی موڑ پر میں نے عوام کو جوائن کرنا تھا، اس کو بنیاد بنا کر لسانی فسادات کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کے تحت ایک موٹر سائیکل ڈمپر کے نیچے ڈالی گئی اور وڈیو بنائی گئی، ڈمپر جلانے والوں کو گرفتار نہیں کیا گیا، معصوم شہریوں کو گرفتار کیا گیا، مطالبہ کرتا ہوں کہ ملوث افراد کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
آفاق احمد نے کہا کہ شہر میں نان کسٹم ڈمپر چل رہے ہیں، ہم نے قوانین پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا تھا، ہمارا راستہ روکنے کے لئے ڈمپروں کو ایم کیو ایم کے ذریعے آگ لگوائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک قوانین پر سختی سے عمل نہیں کروائیں گے، ہم نے لوگوں سے سفید پرچم لیکر باہر نکلنے کی درخواست کی تھی، ہمارا کوئی باقاعدہ پروگرام نہیں تھا نا کوئی تقریر کی جانی تھی، عوام کے ساتھ مجھے بھی باہر نکلنا تھا، ضلع وسطی میں مضبوط تنظیمی ڈھانچہ بنائیں گے۔