Jasarat News:
2025-01-18@10:18:31 GMT

تعلیم استحقاق نہیں ، بنیادی حق ہے، یوسف رضا گیلانی

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

اسلام آباد(صباح نیوز) چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ تعلیم استحقاق نہیں بلکہ بنیادی حق ہے ،مسلم اور عالمی برادری تعلیم کے ذریعے لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے لیے اپنے عزم کی تجدید کریں۔ مسلم کمیونٹیز میں بچیوں کی تعلیم کے موضوع پر اسلام آباد میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے اتوار کو یہاں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ تعلیم کوئی استحقاق نہیں بلکہ بنیادی حق ہے،مسلم اور عالمی برادری تعلیم کے
ذریعے لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے لیے اپنے عزم کی تجدید کریں ۔ چیئرمین سینیٹ نے نے کانفرنس کو انتہائی اہم قرار د یتے ہوئے کہا کہ کسی بھی معاشرے کا مستقبل اس کے نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم میں مضمر ہے، پڑھی لکھی اور خواندہ خواتین پائیدار اور خوشحال معاشرے کی بنیاد ہے۔چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ بچیوں کو تعلیم کی فراہمی نہ صرف انفرادی زندگیوں کو بدلتا ہے بلکہ معاشی طور پر بااختیار بنا کر پوری کمیونٹی کو ترقی دے کر استحکام کو بھی فروغ دیتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ تعلیم یافتہ مسلم خواتین نے معاشروں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اسلام آباد اعلامیہ کا مقصد ایک باہمی تعاون پر مبنی فریم ورک کے تحت لڑکیوں کی تعلیم میں اہم چیلنجوں سے نمٹنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ صرف ایک پالیسی بلکہ ایک ترجیح کے طور پر بچیوں کی تعلیم کے لیے پرعزم ہے۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے تعلیم تک رسائی کو بڑھایا ہے، ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک پاکستان کی ہر بچی کو سیکھنے کا موقع نہیں مل جاتا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ تعلیم کے کی تعلیم

پڑھیں:

چہ پدی چہ پدی کا شوربہ

لیجیے کچھ مزاحیہ خبریں پیش خدمت ہیں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کا بیان کہ کراچی کے طلبہ اور طالبات کے ساتھ ہونے والی زیادتی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ یہ بیان انہوں نے کراچی کے بورڈ آف انٹر میڈیٹ کے دھاندلی زدہ نتائج پر طلبہ و طالبات کے احتجاج ہے بعد دیاہے۔ ادھر سے سابق مئیر کراچی فاروق ستار نے بھی سیاسی انگڑائی لی اور بیان داغا ہے وہ کہتے ہیں کہ کراچی کے طلبہ و طالبات کے لیے اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں۔ کراچی میں میڑک اور انٹر کے نتائج کو جان بوجھ کر کم کیا جارہا ہے جب کہ اندرون سندھ کے نتائج کو کامیاب قرار دے کر حقائق کو چھپا یا جارہا ہے۔ ظاہر ہے کہ گورنر سندھ اور فاروق ستار کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے آگے بڑھنے سے پہلے یہ شعر ملاحظہ فرمائیے

ہے غارت چمن میں اسی کا ہاتھ
شاخوں پر انگلیوں کے نشاں دیکھتا ہوں میں

تمام مسائل کے بعد بھی ایسا کیا ہوگیا کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے رہنے والے بچّے اتنے گئے گزرے ہوگئے کہ اسّی فی صد بچّے انٹر کے امتحانات میں ناکام ہوگئے اور اندرون سندھ کے بچّوں میں سے اسّی فی صد کامیاب ہوگئے بچّے چاہیے دہی سندھ کے ہوں یا شہری سندھ کے، سارے اپنے ہی ہیں یہ بات سندھ حکومت بالخصوص پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہضم نہیں کر پاتی یہ بات ہوائی نہیں ہے بلکہ اس پارٹی کے پہلے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کا طرز حکمرانی اور پھر اس جماعت کا تسلسل سے ایسے ہی رویّے کا اظہارکررہی ہے اور اس لکیر کو گہرا کرتی چلی جارہی ہے اس جماعت نے دہی سندھ کے بچّوں کو اپنے غلاموں کے بچّے سمجھا ہے اور اب ان کا ارادہ ہے کہ شہری سندھ کے بچّوں کو بھی اپنا غلام بنائیں۔ اور اب یقین ہو چلا ہے کہ یہ تفریق ان کی پالیسی کا غیر اعلانیہ حصّہ بن چکی ہے کوئی اس کا انکار کرتا ہے تو وہ سورج کی طرف سے آنکھیں بند کرکے روشنی کا انکار کرتا ہے۔ کراچی شہر کے بہت سارے اس جماعت کے ورکر بھی اس بات کو سمجھتے ہیں مگر مفادات کی وجہ سے اس بات پر مصر ہیں کہ یہ جماعت کراچی کے ساتھ کچھ بہتر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

کراچی کی ترقی کے زوال کے تمام اسباب کا تذکر ہ تو اس مختصر سے کالم میں کرنا ممکن نہیں مگر تعلیمی تنزلی کا تذکر تو ہوہی جائے گا۔ کراچی قیام پاکستان سے اسّی کی دھائی کے آغاز تک اپنی علمی شناخت کی وجہ سے ملک بھر میں جانا جاتا تھا کراچی کے دفاتر میں زیادہ تر افراد کراچی کے ہی تھے جو خدمات انجام دیتے تھے ان میں ڈاکٹر انجینئر اور دیگر اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد ہوا کرتے تھے یہ تمام لوگ کراچی کے انہی تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہوتے تھے۔ بھٹو صاحب نے کوٹا سسٹم سندھ میں متعارف کرایا اس کا جواز انہوں نے یہ پیش کیا کہ اندروں سندھ میں تعلیم کی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے اندرون سندھ کے لوگ روز گار اور تعلیم میں پیچھے رہ جائیں گے ان کو تمام شعبوں میں برابری کی سطح پر لانے کے لیے یہ قدم اٹھا یا گیا ہے یہ پالیسی دس سال کے لیے لائی گئی تھی مگر اب لگ بھگ باون سال ہونے والے ہیں کوٹا سسٹم ختم ہوکر نہیں دے رہا ہے۔ ایم کیوایم کے قیام کے مقاصد میں یہ ایک مقصد تھا کہ کوٹا سسٹم ختم کریں گے مگر آج تک کوٹا سسٹم جاری ہے، اسی طرح تعلیمی اداروں میں نقل مافیا کو پال پوس کر توانا کرنے کی خدمت بھی ایم کیوایم نے انجام دی آج نقل ہر تعلیمی ادارے کی روح میں داخل ہوچکی ہے۔ اس طرح تعلیم کے معیار کا جنازہ اٹھانے کی خدمت موصوف گورنر اور سابق مئیر فاروق ستار کی پارٹی نے کی۔ سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کا جو بھی منشور ہے وہ لکھی ہوئی صورت میں جو ہے وہ تو سب جانتے ہیں مگر تعلیم انسان کو شعور دیتی ہے۔ سندھ اسی وقت جاگے گا جب تعلیم کے مراکز صحیح معنوں میں آباد ہوں گے۔ اندرون سندھ میں بالخصو ص دہی آبادیوں کے ساتھ یہ کھیل کئی دہائیوں پر مشتمل ہے یہ کھیل پہلے جبراً جاگیر دار اور وڈیر ے کھیلا کرتے تھے اور کسی اسکول کو اپنے علاقوں میں قائم ہونے نہیں دیتے تھے اگر اسکول بن بھی جاتے تو یہ ہر وہ کام کرتے جس کے نتیجے میں تعلیم کے زیور سے وہاں کے رہنے والے آراستہ نہ ہوسکیں اساتذہ کو ڈرا دھمکا کر بھگادیتے تھے۔ اس کا مشاہدہ آپ نے بارہا کیا بھی ہوگا کتنے ہی اسکول کی عمارتیں بھینسوں کے باڑے اور چرسیوں جرائم پیشہ افراد کے اڈّوں میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ آزادی کے بعد یہی وڈیرے اور جاگیر دار سیاسی جماعتوں میں شامل ہوگئے اور قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پہنچ گئے خصوصاً صوبہ سندھ میں پیپلز پارٹی کا مشاہد ہ کریں تو یہ مکمل طور پر جاگیرداروں، وڈیروں پر مشتمل ہے۔ جس طرح انہوں نے دہی آبادیوں کو برسوں سے اپنا غلام بناکر رکھا ہے اسی طرح اب شہر ی آبادیوں کو کنٹرول کرنا ان کا ایجنڈا ہے کام میں معاونت کے لیے ایم کیو ایم سے بہتر جماعت نہیں مل سکتی ایم کیو ایم چہ پدی نہ پدی کا شوربہ خیرات میں فارم سینتالیس کے ذریعے وزارت تک پہنچائے جانے والے کیا کراچی کے طلبہ وطالبات کے خلاف زیادتیوں کو روکیں گے۔ کراچی کے لوگوں نے آپ کو مسترد کردیا ہے تعجب ہے گورنر کامران خان ٹیسوری اور فاروق ستار کو اپنی اوقات معلوم ہوچکی ہے اور پھر ایسی بے تکی ہانک رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • خواجہ سرائوں کی تعلیم سے متعلق نئی پالیسی،حکومت نے انقلابی تبدیلی کا آغاز کردیا
  • اسلام آباد کانفرنس کا نشانہ امارات اسلامیہ افغانستان تھی،تنظیم اسلامی
  • پاراچنار کا لہو پکار رہا ہے، ریاست کی بے حسی اور شیعیانِ پاکستان کی ذمہ داری
  • پی ٹی آئی نے ایوان بالامیں احتجاج پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے معافی مانگ لی
  • نوشہروفیروز،ریجنل الیکشن کمشنر شہید بینظیر آباد محمد یوسف صدیقی ،خالد احمد صدیقی ودیگر سیمینار سے خطاب کررہے ہیں
  • تقسیم تعلیمی نظام کو تبدیل کررہے ہیں، چیئرمین گلبرگ ٹائون
  • لڑکیوں کی تعلیم اور قومی ترجیحات کا تعین
  • عالمی ادارے کا 20 ارب ڈالرز کا وعدہ شہباز حکومت کی بڑی کامیابی ہے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ
  • امام غزالی، دینی تعلیم اور مُلا
  • چہ پدی چہ پدی کا شوربہ