کراچی میں عظیم الشان غزہ مارچ،ہزاروں افراد کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف اور اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے ساحل سمندر مین سی ویو روڈپر عظیم الشان ’’ غزہ مارچ‘‘ سے خطاب کررہے ہیں
کراچی (اسٹاف رپورٹر)اسرائیلی دہشت گردی وجارحیت کے خلاف اور اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے جماعت اسلامی کے تحت اتوار کو ساحل سمندر مین سی ویو روڈ پر عظیم الشان ’’غزہ مارچ‘‘ کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں مرد وخواتین، بچوں ،نوجوانوں ،سول سوسائٹی و مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے بھرپور شرکت کی ۔ساحل سمندر پر اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والا یہ مارچ اپنی نوعیت کا تاریخی و منفرد ایونٹ تھا ،شرکاء نے فلسطین کے جھنڈے اور مختلف پلے کارڈز
اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے ،قبل ازیں امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی قیادت میں نشان پاکستان پارک سے مین سی ویو روڈ پر ریلی بھی نکالی گئی ۔منعم ظفر خان نے ’’غزہ مارچ‘‘ کے ہزاروں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 450 دن گزر گئے ہیں،اسرائیل معصوم بچوں اور عورتوں پر بمباری کر رہا ہے ۔57 اسلامی ممالک اور 70 لاکھ افواج خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اگر اسلامی ممالک کے حکمرانوں نے امریکی غلامی ترک نہ کی تو اہل غزہ و لبنان کے بعد کوئی اور اسلامی ملک بھی محفوظ نہیں رہے گا ۔ مسلم دنیا کے ممالک کے پاس بہترین جنگی ساز وسامان اور وسائل موجود ہیں ، عوام امریکا و اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کر کے ان کا معاشی بائیکاٹ کریں اور پیغام دیں کہ اب مزید بمباری جاری نہیں رکھی جاسکتی۔ بحیثیت امت مسلمہ او آئی سی کی ذمہ داری ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف راست اور عملی اقدمات کریں ،عالم اسلام کے حکمران اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں تو کامیابی و فلاح صرف اور صرف اسلام کا ہی مقدر بنے گی اور امریکا واسرائیل کو شکست ہوگی ، مسلمانوں کا قبلہ اول ضرور آزاد ہوگا ۔’’غزہ مارچ ‘‘ سے سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز ،سی ای او الخدمت و نائب امیر جماعت اسلامی کراچی نوید علی بیگ ، امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور، فلسطین فاؤنڈیشن کے سربراہ صابر ابومریم ، اسعد اعجاز و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ آج کراچی نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ اہل کراچی کے دل غزہ و فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ مختصر وقت میں اہل کراچی گھروں سے نکل کر فلسطین سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔ 7اکتوبر کو حماس کے مجاہدین نے اسرائیل کے غرور کو خاک میں ملا دیا ہے۔ 1917 کو برطانیہ میں معاہدہ کیا گیا جس میں فلسطین کی سرزمین پر پوری دنیا سے یہودیوں سے لاکر بسایا گیا۔ ہم سب کا فلسطین سے ایمان اور دین کا تعلق ہے۔ قبلہ اول اور ایک کلمہ کی بنیاد پر فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ 1956 کے بعد 1973 میں اسرائیل نے آدھے فلسطین پر قبضہ کرلیا۔ 1986 میں شیخ یاسین نے قبلہ اول کی حفاظت کے لیے حماس کی بنیاد رکھی۔ حماس کے مجاہدین اورہزاروں خواتین اور بچوں کی قربانیوں کی وجہ سے اسرائیل کے منصوبے خاک میں مل گئے ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلیں اور ان کے حق میں آواز اٹھائیں۔ انسانیت کی بات کرنے والے آج خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ یورپی ممالک میں کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات بھی اپنی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ جو لوگ فلسطین کو آگ اور خون میں تبدیل کرنا چاہتے تھے۔اللہ تعالیٰ نے آسمانی آفت کے ذریعے امریکا کے آدھے ملک کو جلاکر خاک کردیا۔ ایک جانب اسرائیل دہشت گردی کررہا ہے، دوسری جانب اسرائیلی پارلیمنٹ میں لکھا ہے کہ نیل سے فراط تک ہماری سرحدیں ہیں۔ اسرائیل صرف اور صرف امریکہ کی وجہ سے انسانوں کا قتل عام کررہا ہے۔ امریکہ کا خود اپنا وجود ریڈ انڈینز کے خون سے رنگا ہوا ہے ۔امریکا نے ہیروشیما اور ناگاساکی میں بمباری کی۔ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہاکہ غزہ و فلسطین میں جاری جارحیت کے خلاف جماعت اسلامی روز اول سے کھڑی ہے۔ بحیثیت مسلمان ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کریں۔ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ غزہ میں اسپتالوں پر بھی بمباری کی گئی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ نوید علی بیگ نے کہاکہ ہم اہل غزہ و فلسطین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور جو ممکن ہوسکے گا امداد کرتے رہیں گے۔زخمیوں کے علاج کے لیے کوئی انتظامات نہیں ہیں اور کھانے کے لیے اجناس موجود نہیں ہے ،الخدمت کے تحت 30 لاکھ ٹن اجناس و ضروریات زندگی بھیجا جاچکا ہے۔ اہل غزہ و فلسطین پر ہونے والی جارحیت اکتوبر سے جاری ہے۔ شہری آبادی کو تباہ و برباد کیا جارہا ہے،جو زخمی اسپتال میں تھے ان اسپتالوں پر بھی بمباری کی گئی۔ آج تک 46ہزار سے کہیں زائد فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ 23 لاکھ کی آبادی کی جگہ پر لاکھوں افراد کو شہید کیا جاچکا ہے۔ سفیان دلاور نے کہاکہ فلسطین کاز کسی پارٹی کا نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کا مسئلہ ہے۔ اسرائیل نے غزہ و فلسطین کو مسلمانوں کی جیل بنادیا تھا۔ امریکہ اسرائیل کی پشت پناہی اور اسرائیل کو اسلحہ اور ڈالر فراہم کررہا ہے۔ زہریلے بم و بارود کی وجہ سے لاکھوں فلسطینی سانس کی بیماری کا شکار ہوچکے ہیں۔ شدید سردی میں فلسطینیوں کے خیمے بھی تباہ ہوگئے ہیں۔ پوری دنیا کے مسلمان اہل غزہ و فلسطین کے ساتھ ہیں۔مسلم ممالک سمیت یورپی ممالک کے عوام بھی غزہ میں جاری دہشت گردی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ ہم غزہ کے مجاہدین اور فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ آج سمندر کنارے اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔ ہم بے غیرت حکمرانوں کو پیغام بھی دینا چاہتے ہیں کہ زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھیں اور فلسطینوں کی امداد کے لیے اقدامات کریں۔صابر ابو مریم نے کہاکہ عالمی دہشت گرد امریکا کی قیادت میں فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے ،بد قسمتی سے پاکستان کے حکمران دو ریاستی حل کی بات کررہے ہیں۔ دو ریاستی حل فلسطینی مسلمانوں اور قائد اعظم کے فرمان کے ساتھ غداری ہے۔ حکمران اگر اہل غزہ و فلسطین کی مدد نہیں کرسکتے تو دو ریاستی حل کی بات بھی مت کریں۔
لاہو ر( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ امریکا انسانیت اور جمہوریت کا دشمن ہے۔ اسرائیل کی غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کو واشنگٹن کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، امریکا اسلامی ممالک کے حکمرانوں، ڈکٹیٹروں اور بادشاہتوں کو سپورٹ کرتا ہے اور بدلے میں یہ امریکی مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔ پاکستان میں حکومت اور اپوزیشن امریکا کی طرف دیکھ رہی ہے۔ جماعت اسلامی ملک میں جمہور کی حکمرانی کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔ عوام کے حقوق کے لیے احتجاجی تحریک کو ازسرِ نو منظم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 17جنوری کو بجلی ٹیرف میں کمی کے لیے ملک گیر مظاہرے ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان میں استقبالیہ تقریب اور جامعہ اسلامیہ تفہیم القرآن مردان کے59ویں تقریب ختم بخاری شریف سے خطاب کرتے ہوئے۔ نائب امیر جماعت اسلامی مولانا ڈاکٹر عطاء الرحمن، امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا وسطی عبدالواسع، امیر جماعت اسلامی مردان غلام رسول بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت نے بانی جامعہ شیخ القرآن والحدیث مولانا گوہررحمنؒ کی دینی وملی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور طلبا میں اسناد تقسیم کیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا آئی پی پیز کے نام پر حکمرانوں نے ملک کو لوٹاہے، آئی پی پیز معاہدوں کے خاتمہ سے حکومت کے بقول قومی خزانہ کو اربوں کا فائدہ ہوا ہے تو بجلی ٹیرف پر عوام کو فائدہ کیوں نہیں دیا جارہا۔ ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے آئی پی پیز پر دست شفقت رکھا، چند آئی پی پیز کو بجلی نہ بنانے پر نوازا گیا اور انھیں ٹیکس سے بھی استثنیٰ قراردے دیا گیا، جو شہری ٹیکس اداکرتے ہیں ان کی جیب پر ڈاکہ ڈالاجاتا ہے، دوہزارارب روپے آئی پی پیز نے ٹیکسوں کی مد میں عوام سے وصول کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے معیشت میں بہتری کے دعوے جھوٹ ہیں، اشیاء خورد نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ امیر جماعت نے کہا کہ ملک پر مسلسل ایک خاص طبقہ قابض رہاہے، یہی طبقہ پارٹیاں بدل بدل کر بار بار اقتدار میں رہا، ملک کا نظام اور حالات تبدیل نہیں ہوئے، ارب اور کھرب پتی ملک کے ایوانوں میں بیٹھے ہیں جوغریبوں پر ٹیکس لگاتے ہیں اور اپنی جاگیریں اور جائدادیں بناتے ہیں۔ جاگیرداروں اور وڈیروں کی پاکستان پر اجارہ داری ہے۔ حکومت جاگیرداروں پر ٹیکس نہیں لگاتی۔ پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کا کوئی ویژن اور ایجنڈا نہیں ہے،عوام کو بنیادی ضروریات اور بچوں کو تعلیم تک میسر نہیں، صحت کارڈ کے نام پر بدترین کرپشن اور لوٹ مار جاری ہے، بڑی سیاسی جماعتوں نے اقتدار میں آکر ملک لوٹنے میں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئین میں درج ہے کہ میٹرک تک مفت اور معیاری تعلیم ریاست کی ذمہ داری ہے، صورت حال یہ ہے دوکروڑ28لاکھ بچے جنہیں سکولوں میں ہوناچاہیے تھا، وہ سکولوں سے باہر ہیں۔ اگر ملک بھر میں کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر تعلیم فری کی جائے تو اس پر 58ارب روپے لاگت آئے گی۔ لہٰذا حکومت تعلیم اور صحت کی سہولیات عوام کودہلیز پر پہنچانے کیلئے فوری طور پر عملی اور سنجیدہ اقدامات اٹھائے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے الخدمت کے تحت بنوقابل پراجیکٹ کے تحت نوجوانوں کو آن لاِن کورسزکے ذریعے ملک میں معاشی انقلاب لانے کا منصوبہ تیار کیا ہے، پہلے مرحلے میں 50لاکھ نوجوانوں نے استفادہ کیا اور اب یہ سلسلہ ملک کے دیگرشہروں میں بھی کامیابی سے جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک حقیقی جمہوری جماعت ہے جس کا گراس روٹ لیول سے مرکز تک باہمی مشاورت سے قیادت کا انتخاب عمل میں آتا ہے، سب کو مل کر قوم پرستی اور علاقائی تعصب سے بالاتر ہوکر ملک کو حقیقی تبدیلی کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دینا چاہیے۔ امیر جماعت نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے نظام سے بغاوت پر مبنی طاغوتی قوتیں اپنی بالادستی قائم کرنے کے لیے ہمیشہ کوشش کرتی رہیں ہیں اور ان کی سب سے منظم صورت مسلمان ممالک میں برسراقتدار حکمرانوں کی صورت میں امت مسلمہ کے سامنے ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملٹری آپریشنوں نے ملک کو تباہی اور مایوسی کے سواکچھ نہیں دیا، گزشتہ ڈیڑھ عشرے سے پے درپے آپریشنوں کے نتیجے میں ایک لاکھ سے زائدشہری شہیدہوئے ہیں، لاکھوں زخمی اور معذور ہوئے ہیں، اس لئے حکومت کسی نئے ملٹری آپریشن سے قبل ماضی کے ملٹری آپریشنوں کا جائزہ لے، بدامنی کے روٹ کازکوتلاش کرکے مسائل کو حل کریں، فوجی آپریشن ملک کوانارکی میں دھکیلتے ہیں۔امیر جماعت نے کہا کہ 2006میں حماس جمہوری طریقے سے الیکشن جیتی، لیکن اسرائیل نے امریکا کی پشتیبانی سے ان کے مینڈیٹ کوسبوتاژ کیا، فلسطین کو میدان جنگ میں تبدیل کردیا گیا۔امریکہ نے مصر،الجزائر سمیت دنیا بھر میں مسلمان حکومتوں کے اندر ہرجمہوری تبدیلی پر شب خون مارا اور آج غزہ میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے اسرائیلی فوج نہتے انسانوں پر آگ اور بارودبرسارہا ہے، انسانیت کے اس قتل عام میں مسلمان حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امیر جماعت اسلامی ا ئی پی پیز فلسطین کے فلسطین کو کررہے ہیں کے حکمران نے کہا کہ ممالک کے ہوئے ہیں نے کہاکہ کے خلاف کے ساتھ داری ہے کے تحت ملک کو
پڑھیں:
سید عباس عراقچی سے حماس کے سینئر رہنماء کی ٹیلیفونک گفتگو
ایرانی وزیر خارجہ سے اپنی ایک ٹیلیفونک گفتگو میں خلیل الحیہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کے بہادر و ناقابل تسخیر عوام، استقامتی محاذ کی حمایت اور یکجہتی سے اپنے حقوق کے دفاع کی جنگ جاری رکھیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" سے فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے غزہ میں پولیٹیکل بیورو "خلیل الحیہ" نے ٹیلیفونک گفتگو کی۔ جس میں دونوں رہنماوں نے غزہ کی تازہ ترین صورت حال اور جنگ بندی کے معاہدے پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے حماس کے سینئر رہنماء کو سیز فائر کے معاہدے پر مبارک باد دی۔ انہوں نے صیہونی رژیم کے ہاتھوں گزشتہ 15 ماہ سے جاری نسل کشی پر فلسطینیوں کی تاریخ ساز استقامت و پائیداری کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی اسی ثابت قدمی نے دشمن کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر مجبور کیا۔
سید عباس عراقچی نے اس بات کا یقین دلایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، فلسطین کاز کی حمایت اور صیہونی قبضے کے خلاف اپنے ٹھوس موقف پر ڈٹا ہوا ہے۔ دوسری جانب حماس کے غزہ میں پولیٹیکل آفس کے انچارج نے ایرانی وزیر خارجہ کو جنگ بندی کے مذاکرات کی تفصیلات اور زمینی حالات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس پُرافتخار کامیابی کے حصول میں اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت، حکومت اور عوام کے شکرگزار ہیں۔ خلیل الحیہ نے کہا کہ مذاکرات کی میز پر صیہونی رژیم کی شکست میں یمن، لبنان اور عراق کے استقامتی محاذ کا بھرپور حصہ ہے۔ آخر میں انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ فلسطین کے بہادر و ناقابل تسخیر عوام، استقامتی محاذ کی حمایت اور یکجہتی سے اپنے حقوق کے دفاع کی جنگ جاری رکھیں گے۔