اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) حکومتِ پاکستان کے تعاون سے اسلام آباد میں مسلم ورلڈ لیگ کے زیر انتظام 11 اور 12 جنوری 2025 کو ایک اہم عالمی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کو درپیش چیلنجز اور ان کے حل کے لیے عملی اقدامات پر غور کیا گیا۔ اس کانفرنس میں 57 اسلامی ممالک کے نمائندگان، علما، دانشور، اور بین الاقوامی تنظیموں کے عہدیداران نے شرکت کی۔ اس اجلاس کا مقصد لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینا اور اس حوالے سے موجود ثقافتی اور سماجی رکاوٹوں کو دور کرنا تھا۔کانفرنس کے اختتام پر (اسلام آباد اعلامیہ) جاری کیا گیا، جس میں لڑکیوں کی تعلیم کو بنیادی انسانی حق قرار دیا گیا۔اعلامیہ میں زور دیا گیا کہ خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع سے محروم رکھنا نہ صرف انسانی
حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ اسلامی اقدار اور تعلیمات کے بھی منافی ہے۔تمام شرکا نے متفقہ طور پر کہا کہ خواتین کی تعلیم کے بغیر سماجی ترقی ممکن نہیں اور اس کے فروغ کے لیے ہر ممکن وسائل مہیا کیے جائیں۔کانفرنس میں اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کے اعلیٰ عہدیداران بھی موجود تھے، جبکہ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں اپنا موقف پیش کیا۔پاکستان کے وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے کانفرنس کی سرپرستی کی اور زور دیا کہ اسلامی دنیا کو خواتین کی تعلیم کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے اس کانفرنس کے دوران اسلامی اصولوں کے مطابق تعلیم کو ہر انسان کا حق قرار دیا۔شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ مسلم معاشروں میں موجود منفی روایات اور نظریات کو مسترد کیا جائے جو لڑکیوں کی تعلیم میں رکاوٹ بنتے ہیں۔انہوں نے تجویز دی کہ دور دراز علاقوں میں تعلیم کے مواقع پیدا کرنے کے لیے اسکالرشپس اور ڈیجیٹل تعلیمی مواد کی تیاری کی جائے۔اس کے ساتھ ہی، اسلامی ممالک کی حکومتوں کو تاکید کی گئی کہ وہ خواتین کے تعلیمی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور جامع اقدامات کریں۔کانفرنس کے دوران (میثاقِ مکہ) اور (چارٹر آف اسلامک یونٹی) جیسے دستاویزات کا حوالہ دیا گیا تاکہ اسلامی اقدار کے مطابق خواتین کی تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔تمام شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ لڑکیوں کی تعلیم نہ صرف انفرادی ترقی بلکہ معاشرتی استحکام اور امن کے لیے بھی ضروری ہے۔اسلام آباد اعلامیہ میں واضح کیا گیا کہ مسلم دنیا کی حکومتیں اور غیر سرکاری تنظیمیں مل کر ایسے تعلیمی نظام تشکیل دیں جو خواتین کے لیے محفوظ، معیاری، اور مساوی مواقع فراہم کریں۔اس اقدام کے تحت عالمی سطح پر تعلیمی نظام میں تبدیلیوں کا آغاز کیا جائے گا تاکہ مسلم معاشروں میں خواتین کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
مشترکہ اعلامیہ

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لڑکیوں کی تعلیم اسلام ا باد تعلیم کو تعلیم کے کے لیے

پڑھیں:

حکومت حماس کو فلسطینیوں کانمائندہ تسلیم کرے‘ سراج الحق

لاہو ر( نمائندہ جسارت ) سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان حماس کو فلسطینیوں کا نمائندہ تسلیم کرکے اس کی قیادت دورہ پاکستان کی دعوت دے، اسلامی ممالک اسرائیل کا بائیکاٹ کے اور غزہ کی تعمیر نو میں مدد دیں، دنیا میں کوئی اسلامی حکومت ہوتی تو غزہ میں اسرائیل کی سفاکیت سے پچاس ہزار معصوم شہید نہ ہوتے، مسجدوں کو جلایا نہ جاتا، اٹھاون اسلامی ممالک نے اہل فلسطین کے حوالے سے بے حسی کا ثبوت دیا، حماس کی مزاحمت نے اسرائیل اور امریکا کے گٹھ جوڑ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا، سیز فائر حماس کی فتح ہے۔ جامعہ عربیہ گوجرانوالہ میں تقریب تکمیل بخاری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور استعماری طاقتیں شکست کا بدلہ لینے کے لیے اسلام آباد اور کابل کو لڑانا چاہتا ہے، دونوں ممالک کو بات چیت سے مسائل حل کرنے چاہییں۔ پاکستان، افغانستان اور ایران خطے میں امن کے لیے مل کر کوششیں کریں۔ دریں اثنا منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ مغربی این جی اوز پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک سے بڑے بڑے خاندانوں کے بچوں کی تعلیم و تربیت کرتے ہیں تاکہ انھیں اسلامی دنیا پر مسلط رکھا جائے، ہمارے حکمران امریکا کے غلام ہیں اور یہ حکمران پچیس کروڑ عوام کو اپنا غلام سمجھتے ہیں۔ پاکستان کی معیشت، سیاست، عدالت، تعلیم میں مغربی ایجنڈا نافذ کیا جاتا ہے، یہاں کی اپوزیشن اور حکومت کا اپنے مفادات کے تحفظ پر اتفاق ہے۔ مغرب اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اسلامی ملکوں پرمسلط ہوتا ہے۔سابق امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ دین میں اقلیت اور اکثریت کا تصور نہیں، قرآن و سنت کے مطابق بات ہو گی تو اسے ہی تسلیم کیا جائے گا اور یہی حق ہے، بھلے اکثریت ہی اسے قبول نہ کرے۔ انھوں نے کہا کہ شیطان کی سب سے بڑی سازش دین اور دنیا کوجداکرنا ہے، تین سو سالہ غلامی کے دور میں امت کو یہی پڑھایا گیا کہ دین اور سیاست الگ الگ ہیں۔ طاقتور طبقات جماعت اسلامی کا راستہ اس لیے روکتے ہیں کیوںکہ اللہ کے دین کے نفاذ کی بات کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • چینی صدر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین اسرائیل فلسطین تنازعہ پر تبادلہ خیال
  • اسلام آباد کانفرنس کا نشانہ امارات اسلامیہ افغانستان تھی،تنظیم اسلامی
  • حکومت حماس کو فلسطینیوں کانمائندہ تسلیم کرے‘ سراج الحق
  • چین اور آسیان ممالک مشترکہ طور پر الیکٹرانک فراڈ  جیسے جرائم کا مقابلہ کریں گے، چینی وزیر خارجہ
  • ٹنڈوجام،سندھ زرعی یونیورسٹی میں دوروزہ عالمی خواتین کانفرنس کے اختتام پر مہمانوں کا وائس چانسلر ڈاکٹرالطاف سیال کے ساتھ گروپ
  • ٹنڈوجام،خواتین کسان کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، مقررین
  • جماعت اسلامی خواتین کی آج یوم تشکر منانے کی اپیل
  • لڑکیوں کی تعلیم اور قومی ترجیحات کا تعین
  • دنیا کے نام نہاد جمہوری ملک بھارت نے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں، حریت کانفرنس
  • اسلام آباد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ٹوکن ٹیکس کی تاریخ میں 15 دن کی توسیع