شہباز حکومت کا قرضوں پر انحصار مزید بڑھ گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)شہباز حکومت کا قرضوں پر انحصار مزید بڑھ گیا، حکومت کے ابتدائی 9 ماہ مارچ تا نومبر 2024 کے دوران حکومتی قرضے مجموعی طور پر 5 ہزار 556 ارب روپے بڑھ گئے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی دستاویز کے مطابق نومبر 2024 تک وفاقی حکومت کا قرضہ 70 ہزار 366ارب روپے رہا جو فروری 2024 میں 64 ہزار 810 ارب روپے
تھا۔ دستاویز کے مطابق موجودہ حکومت کے پہلے 9 ماہ میں مقامی قرض میں 5ہزار 556 ارب روپیکا اضافہ ہوا تاہم اسی مدت میں مرکزی حکومت کے غیرملکی قرض میں 356 ارب روپے کی کمی ہوئی-دستاویز کے مطابق نومبر 2024 تک وفاقی حکومت کا مقامی قرضہ 48 ہزار585 ارب اور غیر ملکی قرضہ 21 ہزار 780 ارب روپیتھا جبکہ فروری 2024 تک وفاقی حکومت کا مقامی قرضہ 42 ہزار 675 ارب روپے اور مرکزی حکومت کا غیرملکی کاقرضہ 22 ہزار 134 ارب روپے تھا، موجودہ حکومت میں نگرانوں کے مقابلے میں مجموعی طور پرقرضوں میں بڑا اضافہ رکارڈ کیا گیا-واضح رہیکہ نگران دورکے 6 ماہ یعنی ستمبر 2023 سیفروری 2024 کے دوران وفاقی حکومت کا قرضہ 840 ارب روپے بڑھا تھا-دستاویز کے مطابق فروری 2024 یعنی نگران دور کیآخری مہینے میں وفاقی حکومت کاقرضہ 64 ہزار 810 ارب روپیتھا اور اگست 2023 میں وفاقی حکومت کاقرضہ 63ہزار 970 ارب روپے تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وفاقی حکومت کا ارب روپے
پڑھیں:
حکومت کی جانب گیس مزید مہنگی کرنے کی تیاری ہو رہی ہے. مزمل اسلم
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اپریل ۔2025 )مشیر خزانہ خیبر پختونخوا حکومت مزمل اسلم نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے گیس مزید مہنگی کرنے کی تیاری ہورہی ہے ، گندم کی قیمت میں فی من 100 روپے کم ملنے سے کسانوں کا 75 ارب روپے کانقصان ہو رہا ہے جبکہ پنجاب کے کسانوں کو 50 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے. گندم کے نرخ، شرح نمو اور پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی قیمتوں میں اضافے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مشیر خزانہ کے پی نے کہا کہ گندم کی موجودہ قیمت کے حساب سے 1200 روپے فی من کسانوں کو نقصان ہے، پنجاب کے کسانوں کا 600 ارب روپے باقی ملک کے کسانوں کا 300 ارب بنتا ہے، یہی کل نقصان تقریبا 3.(جاری ہے)
2 ارب ڈالر کا بنتا ہے، اسی صورتحال کے تناظر میں مستقبل میں گندم کی درآمد کرنی پڑے گی، اتنی رقم پھر درآمد کی شکل میں غیر ملکی کسانوں کو ادا کریں گے.
انہوں نے کہا کہ رواں سال شرح نمو 2.5 تا 3.0 فیصد رہے گی جو 4 فیصد ہدف سے کم ہے، زمینی حقائق کے مطابق پہلے 8 ماہ میں صنعتوں کی پیداوار منفی 1.9 فیصد ہے، صنعتی پیداوار مارچ کے مہینے میں منفی 5.9 فیصد رہی، زراعت تاریخ کی بدترین دور سے گزر رہی ہے کسی قدرتی آفت کا بھی سامنا نہیں ہے. ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی پہلے 30 سے 70 کی اور اب مزید لیوی لگائیں گے تاکہ پیٹرول سستا نہ ہو، حکومت کی جانب سے گیس مزید مہنگی کرنے کی تیاری ہو رہی ہے جبکہ کھاد پر نئے بجٹ میں ٹیکس لگانے پر بھی کام ہو رہا ہے.