حکومتی نمائندوں کو القادر ٹرسٹ کے فیصلے کا پہلے سے معلوم ہے، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اسد قیصر : فوٹو فائل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ حکومتی نمائندوں کو القادر ٹرسٹ کے فیصلے کا پہلے سے معلوم ہے۔
خواجہ آصف اور طلال چوہدری کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ خواجہ آصف اور طلال چوہدری کی پریس کانفرنس سے واضح ہوگیا انہیں فیصلے کا پہلے سے علم ہے، یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ فیصلہ کہاں لکھا گیا ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ پوری دنیا کو القادر ٹرسٹ کیس کا پتہ ہے کہ یہ ایک فلاحی ادارہ ہے، یہ ادارہ منافع بخش نہیں اور نہ اس سے بانی پی ٹی آئی کو کوئی فائدہ ملا۔ کیس میں شفاف ٹرائل نہیں ہوا، نہ بانی کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد ملے، یہ سراسر ایک سیاسی انتقامی کارروائی کا کیس ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکمران اپنے مفاد کی خاطر 26ویں آئینی ترمیم پاس کریں گے تو انصاف نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ کو متنازع بنا کر من پسند فیصلے لیں گے تو انصاف کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔
اسد قیصر نے مزید کہا کہ القادر ٹرسٹ کا فیصلہ پہلے سے طے شدہ ہے، یہ فیصلہ حکومت کے بھی علم میں ہے جو سراسر انصاف کا قتل ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: القادر ٹرسٹ پہلے سے کہا کہ
پڑھیں:
امریکی ارکان کانگریس کی بانی سے ملاقات سے متعلق میرے سامنے کوئی بات نہیں ہوئی، عاطف خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عاطف خان نے بتایا کہ امریکی ارکان کانگریس کی بانی پی ٹی ائی سے ملاقات یا رہائی سے متعلق میرے سامنے کوئی بات نہیں ہوئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں کی سرکاری تقریب میں امریکی وفد سے ملاقات ہوئی۔
ملاقات کے بعد عاطف خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی طرف سے ڈاکٹر امجد اور میں ملاقات میں موجود تھا، میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ بیرسٹر گوہر اور عمر ایوب کو بلایا گیا تھا، مجھے نہیں معلوم کہ دونوں رہنماؤں کو دعوت ملی یا نہیں، ملاقات میں سیاسی جماعتوں کے لوگ اور وفاقی وزراء موجود تھے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ایک سرکاری تقریب جہاں کانگریس مین نے گفتگو کی، پاکستان اور امریکا کے دو طرفہ تعلقات پر بات چیت ہوئی، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات یا رہائی سے متعلق میرے سامنے کوئی بات نہیں ہوئی۔
عاطف خان نے کہا کہ میرے سامنے ایسی کوئی بات نہیں ہوئی کہ کوئی بانی پی ٹی آئی سے ملنا چاہتا ہے، عدالتوں سے ہی انصاف کی توقع ہے، بیرون ملک سے کوئی انسانی حقوق کی بات کرتا ہے تو یہ اچھی بات ہے۔