حکومتی رویہ مذاکرات کی کامیابی کا تعین کرے گا، علامہ ناصر عباس
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
سربراہ مجلس وحدت المسلمین اور رکن پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی سینیٹرعلامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے حکومت اور پی ٹی آئی کے جاری مذاکرات کی کامیابی کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی رویہ ہی مذاکرات کی کامیابی کا تعین کرے گا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حکومت نے مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کر کے مذاکرات میں ایک ہفتے کی تاخیر کی، جس کام میں ہفتے لگ رہے ہیں وہ ’گھنٹوں میں‘ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورا ملک جانتا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات کیا ہیں؟ جبکہ حکومت صرف تحریری طور پر مطالبات مانگ کر قوم کا وقت ضائع کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعادہ کرتے ہوئے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
رکن پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے کہا کہ سیاستدانوں کو عوام میں اپنا اعتماد پیدا کرنا چاہیے، ۔سیاستدان کہیں اوردیکھیں گے توان کاوقارکم ہوگا، آزاد جوڈیشل کمیشن بنانے میں آخر حرج کیا ہے؟
ان سے پوچھا گیا کہ کیا سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز بنیادی مطالبہ ہیں تو علامہ ناصر جعفری نے کہا کہ حکومت کو ایسے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ فریقین میں اعتماد کی فضا پیدا ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا رویہ ہی مذاکرات کی کامیابی کا تعین کرے گا، حکومت کو پی ٹی آئی کے مطالبات تسلیم کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے تاکہ اہم ملکی معاملات پر توجہ مرکوز کر سکے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے مزید کہا کہ مذاکرات کی کامیابی سے سیاست دانوں کی شبیہ کو درست کرنے میں بھی مدد ملے گی کہ وہ ملک میں فیصلے کرنے کے انچارج ہیں۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات کے دروازے بند کرنا مناسب نہیں ہوگا، پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کے لئے31 جنوری کی ڈیڈ لائن سمجھ سے بالاتر ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا کہ حکومت پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دو ماہ میں کتنے ارب کی ریکوری کی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی جانب سے دو ماہ میں اربوں روپے کی ریکور کرنے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے کہا کہ دو ماہ میں 118 ارب 53 کروڑ کی ریکوری ہو چکی ہے اور یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے اعداد و شمار ہیں۔
اجلاس میں وزارت آبی وسائل اور واپڈا میں 58 گاڑیوں کے غلط استعمال کا آڈٹ اعتراض پر بحث ہوئی۔
آڈیٹر جنرل حکام نے بتایا کہ وزارت اور واپڈا میں 58 گاڑیاں غیر مجاز افسران کو الاٹ کی گئیں، 2021 سے 2023 کے درمیان مختلف ماڈلز کی گاڑیاں خریدی گئیں۔
آڈٹ بریف میں بتایا گیا کہ گاڑیاں منصوبوں کے لیے خریدی گئیں اور اسی مقصد کے لیے استعمال ہونی چاہیے تھیں، یہ گاڑیاں منصوبوں کے لیے افسران کو الاٹ کی گئی تھیں لیکن اس سے قومی خزانے کو 15 کروڑ 32 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
سیکریٹری آبی وسائل نے کہا کہ ڈی اے سی نے فیصلہ کیا کہ اس میں ذمہ داروں کا تعین کیا جائے، ہم 60 دنوں میں انکوائری کرکے ذمہ داروں کا تعین کریں گے۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے لپا لپ یہ آسان معاملہ ہے ایک ماہ میں انکوائری مکمل کریں۔