قبرص میں پاکستانی شہری کی پولیس فائرنگ سے ہلاکت کیخلاف تحقیقات کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
یونان کے زیرانتظام جزیرہ قبرص کے دارالحکومت نکوسیا میں فائرنگ سے ہلاک پاکستانی نوجوان کی لاش ملنے کے بعد قبرص کے چیف پراسیکیوٹر نے ایک آزاد تفتیش کار مقرر کیا ہے جو رواں ماہ 6 جنوری کو مبینہ طور پر پولیس کی گولی سے پاکستانی شخص کی موت کی مجرمانہ تحقیقات کی نگرانی کرے گا۔
اٹارنی جنرل جارج ایل سیویڈز نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ پولیس چیف کی جانب سے واقعے کی جاری انکوائری کے حوالے سے دی گئی بریفنگ کے بعد کیا گیا۔
اٹارنی جنرل کے مطابق جمہوریہ کے سینیئر وکیل، مسٹر نینوس کیکوس، پولیس کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات کی قیادت کریں گے۔
یہ اقدام ایسے موقع پر اٹھایا گیا ہے جب حکام نے کہا تھا کہ پاکستانی شہری کو پولیس سروس کے ہتھیار سے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
یہ اعلان پوسٹ مارٹم کے کے بعد کیا گیا جس میں ابتدائی فرانزک تجزیہ سے مقتول کی مجرمانہ حالات کو مسترد کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم کے مطابق اس شخص کی کمر کے دائیں جانب گولی کا زخم پایا گیا۔
واضح رہے کہ پولیس کو 24 سالہ نوجوان کی لاش 6 جنوری کو دارالحکومت نکوسیا کے ایک مضافاتی علاقے میں ایک کھیت سے ملی۔
لاش ملنے کے کئی دن بعد پولیس نے ایک واقعہ کا انکشاف کیا تھا جس میں افسران نے مشتبہ افراد کو روکنے اور گرفتار کرنے کی کوشش کے دوران گولیاں چلائی تھیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں 3 پولیس افسران سے فائرنگ کے بارے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس کا مؤقف ہے کہ اس لائن کے قریب ایک گاڑی کے ٹائروں پر گولیاں چلائی گئیں جو غیر قانونی تارکین وطن کی اسمگلنگ میں ملوث تھی، جو جزیرے کو اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ جنوب اور ترکی کے حمایت یافتہ شمال میں تقسیم کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
سفارتخانے کی کوششیں کامیاب، میانمار کے کیمپوں سے مزید 21 پاکستانی شہری بازیاب
بنکاک ،ینگون(آئی این پی )میانمار کے خطرناک اسکیم کمپائونڈز(کیمپوں) سے مزید 21 پاکستانی شہریوں کو بازیاب کروا لیا گیا ۔ یہ افراد انسانی اسمگلنگ اور جھوٹی نوکریوں کے جھانسے میں آکر پھنس گئے تھے، جہاں ان سے جبری مشقت لی جاتی تھی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان کی سفیر رخسانہ افضال نے متاثرہ پاکستانیوں کو بینکاک سے وطن روانہ کیا۔ یہ میانمار سے واپس آنے والا دوسرا گروپ ہے، تاہم ابھی بھی لگ بھگ 500 پاکستانی مرد و خواتین ایسے کیمپوں میں قید ہیں۔بازیاب ہونے والے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ انہیں 1000 سے 1500 ڈالر کی نوکری کا لالچ دے کر برما بلایا گیا، لیکن وہاں پہنچنے کے بعد تشدد، بدسلوکی اور محنت مزدوری پر مجبور کر دیا گیا۔متاثرہ نوجوانوں نے اپیل کی ہے کہ پاکستانی نوجوان ایسے فراڈیوں کے جھانسے میں نہ آئیں اور برما یا دیگر ملکوں کا غیر قانونی سفر ہرگز نہ کریں۔پاکستانی سفارتخانے کی بروقت کارروائی اور کوششوں کی بدولت ان افراد کو بازیاب کرا کر وطن واپسی ممکن بنائی گئی ہے۔
پی ٹی آئی میں کلچربن چکا کسی کو گندا کرنا ہو تو اس پر اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا الزام لگا دو، شیر افضل مروت
مزید :