گرین لینڈ کے وزیرِاعظم امریکا سے بات چیت کے خواہش مند
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
دوسری بار امریکا کے صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے ایک نیا ہنگامہ کھڑا کردیا ہے کہ وہ گرین لینڈ کو امریکا حصہ بنانے کو ترجیح دیں گے۔ امریکی اور یورپی میڈیا میں اس بیان کے حوالے سے تند و تیز بحث چھڑی ہوئی ہے۔ ٹرمپ کے ارادوں کے حوالے سے طرح طرح کے شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
یورپی قائدین نے ٹرمپ کے بیان پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنے سے عالمی معاملات میں شدید عدمِ توازن پیدا ہوگا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے بھی قریبی خطوں کو اپنا حصہ بنانے کی مہم شروع ہوسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں عالمی امن کو داؤ پر لگتے دیر نہیں لگے گی۔
گرین لینڈ کے وزیرِاعظم نے ٹرمپ کے اس بیان پر سیخ پا ہونے کے بجائے امریکی قیادت کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ میوٹ ایگیڈے کا کہنا ہے کہ ہم امریکی بننا تو نہیں چاہتے تاہم ٹرمپ سے گفت و شنید کو ترجیح دیں گے تاکہ معاملات کو خرابی کی طرف جانے سے روکا جاسکے۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ گرین لینڈ پر امریکی کنٹرول ناگزیر ہے کیونکہ گرین لینڈ ہمارے لیے اسٹریٹجک اور معاشی اہمیت کا حامل ہے۔ گرین لینڈ آرکٹک خطے کا ایسا جزیرہ ہے جو معدنیات سے مالا مال ہے۔
گرین لینڈ دراصل ڈنمارک کا نیم خود مختار علاقہ ہے جہاں تیل، گیس اور کمیاب معدنیات کے ذخائر ہیں۔ گرین لینڈ ایک ایسے خطے میں واقع ہے جہاں روس اور چین اپنا اثر و نفوذ بڑھارہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں گرین لینڈ کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے اور امریکا بھی اِس پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری بار امریکی صدر کے منصب کا حلف اٹھانے والے ہیں۔ انہوں نے دو ماہ کے دوران ایسے کئی بیابات دیے ہیں جن سے دنیا بھر میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ اُن کی مم جُو طبیعت کے پیشِ نظر بہت سے خطے سہمے ہوئے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے نام پر اسرائیل کو مزید مستحکم کرنے کی امریکی پالیسی نے مسلم دنیا میں شدید غم و غصے کی لہر کو جنم دیا ہے۔
گرین لینڈ پر اپنا کنٹرول کرنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈنمارک کے خلاف عسکری اور معاشی اقدامات کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا۔ ساتھ ہی ساتھ وہ چین کی طرح ڈنمارک کی برآمدات پر بھی بلند شرح سے ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔ یہ سب کچھ ڈینش قیادت کے لیے انتہائی پریشان کن ہے۔
گرین لینڈ کے وزیرِاعظم کا کہنا ہے کہ گرین لینڈ کے عوام اپنی خود مختاری اور غیر جانب داری ہر حال میں برقرار رکھنا چاہتے ہیں جبکہ ڈنمارک کے وزیرِاعظم میٹ فریڈرکسین شدید مخمصے کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔ میٹ ایگیڈے نے ٹرمپ سے کہا ہے کہ وہ گرین لینڈ کو ڈنمارک نہ سمجھیں۔ جغرافیائی قربت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ امریکا کسی بھی خطے کو ڈکارنے کے بارے میں سوچنا شروع کردے۔ اگر ٹرمپ کے ذہن میں کوئی الجھن ہے تو ہم سے بات چیت کرلیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گرین لینڈ کے کے وزیر اعظم ٹرمپ کے
پڑھیں:
امارات اور نیوزی لینڈ میں اقتصادی شراکت داری کا معاہدہ
ابوظبی (انٹرنیشنل ڈیسک) امارات اور نیوزی لینڈ کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری کا معاہدہ طے پا گیا۔ صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اور نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کرسٹوفر لکسن نے شراکت داری معاہدے سی ای پی اے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی، جس میں اماراتی وزیر ڈاکٹر ثانی بن احمد اور نیوزی لینڈ کے وزیر ٹوڈ مککلے نے دستخط کیے۔