امریکا نے پاکستان میں کسی شخصیت کو ریلیف دینےکا نہیں کہا، وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
وزیردفاع خواجہ آصف نےکہا ہے کہ امریکا نے پاکستان میں کسی شخصیت کو ریلیف دینےکا نہیں کہا۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں پیسے قومی خزانے کے بجائے کاروباری شخصیت کے اکاؤنٹ میں جمع کروائےگئے، کیس کا فیصلہ کل آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ دیکھےکہ القادر یونیورسٹی میں کیا تعلیم دی جاتی ہےاور کیا معیار ہے۔
ان کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دور میں جو کچھ ہوا، اس کی مثال نہیں ملتی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی بیرون ملک پاکستان کوبدنام کر رہی ہے، یہ بھی واضح کیا کہ امریکا نے پاکستان میں کسی شخصیت کو ریلیف دینےکا نہیں کہا۔
دریں اثناء ایک بیان میں خواجہ آصف نے افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ کے الزامات مسترد کر دیئے۔
انہوں نے کہا کہ الزامات بے بنیاد، من گھڑت اور پاکستان پر ملبہ ڈالنے کی کوشش ہے، افغانستان 2024 میں داعش کی بھرتیوں اور سہولت کاری کا مرکز رہا۔
ان کاکہاتھاکہ افغانستان میں دہشت گرد گروپوں سے متعلق یو این مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹ موجود ہے، گروپوں میں کالعدم ٹی ٹی پی، القاعدہ اور داعش شامل ہیں، افغانستان میں 2 درجن سے زائد دہشت گرد گروپ آپریٹ کر رہے ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ عبوری حکومت دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرے، افغان سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
یورپ کو اپنے دفاع کی ذمہ داری قبول کرنا پڑے گی: پولینڈ کا انتباہ
پولینڈ کے وزیرِاعظم نے کہا ہے کہ یورپ کو اپنے دفاع کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھانا پڑے گی۔ ہر بار موثر دفاع کے لیے امریکا کی طرف دیکھنا کسی بھی اعتبار سے کوئی معقول حکمتِ عملی نہیں۔ کسی بھی قوم یا خطے کو اپنا دفاع اپنے ذرائع سے کرنا چاہیے۔
پولینڈ نے سیاسی و معاشی نیز اسٹریٹجک معاملات میں شدید غیر یقینیت کے ماحول میں یورپی یونین کی صدارت سنبھالی ہے۔ پولینڈ نے یورپی یونین کی گردشی صدارت ایسے لمحات میں سنبھالی ہے جب امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار صدر کے منصب کا حلف اٹھانے والے ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے کہہ بھی دیا ہے کہ وہ ایک طرف تو یوکرین میں جاری جنگ کو کسی بھی قیمت پر رُکوائیں گے اور گرین لینڈ کو امریکا کا حصہ بناکر دم لیں گے۔
یورپی امور کے پولش وزیر ایڈم لیپکا نے برطانوی روزنامہ دی گارجین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ متعدد یورپی ممالک میں یہ واضح احساس پایا جاتا ہے کہ چند ماہ بہت مشکل ہیں اور اب وقت آچکا ہے کہ یورپ اپنے دفاع کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھائے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرے گا تو بہت جلد اُس کے لیے انتہائی نوعیت کے حالات پیدا ہوں گے۔
یورپ میں یہ احساس بھی بہت تیزی سے ابھر اور پنپ رہا ہے کہ دفاعی معاملات میں صرف امریکا پر انحصار انتہائی درجے کی حماقت بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ لازم ہے کہ یورپ کی ہر قوم اپنے دفاع کے لیے تیار ہو اور سب مل کر روس کی طرف سے لاحق خطرات کا سامنا کریں۔ یوکرین کی صورتِ حال نے یورپی قائدین کو دفاعی معاملات میں امریکا پر انحصار کے حوالے سے سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ امریکا ہر وقت یورپ کا برپور ساتھ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوتا۔ اگر یوکرین کی جنگ کے ختم ہوتے ہی کوئی اور بڑی جنگ چھڑگئی تو یورپی یونین کے تمام ممالک روس اور اُس کے حلیفوں کے نشانے پر ہوں گے۔