ڈی جی ہیلتھ بلوچستان پر حملے کا الزام، ینگ ڈاکٹرز کے رہنماؤں پر مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
سول لائن پولیس اسٹیشن کوئٹہ میں درج ایف آئی آر کے مطابق ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ ڈاکٹر بہادر شاہ، ڈاکٹر صبور سمیت 20 ڈاکٹرز نے ڈی جی ہیلتھ پر سول ہپستال کوئٹہ کے اندر حملہ کیا۔ ینگ ڈاکٹرز نے ایف آئی آر کو بے بنیاد قرار دیدیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ڈی جی ہیلتھ پر حملے کرنے کے الزام میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے رہنماؤں کے خلاف کوئٹہ میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ وائی ڈی اے کے رہنماؤں نے حملے کے الزام کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ گرفتاری کے لئے تیار ہیں۔ محکمہ ہیلتھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر مونیٹرنگ ڈائریکٹریٹ کی جانب سے کوئٹہ کے سول لائن تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ ڈاکٹر بہادر شاہ، ڈاکٹر صبور سمیت 20 ڈاکٹرز نے ڈی جی ہیلتھ پر سول ہپستال کوئٹہ کے اندر حملہ کیا۔ جس میں ڈی جی ہیلتھ زخمی ہوئے۔ اس دوران درخواست دہندہ بھی زد و کوب کا نشانہ بنے۔ ایف آئی آر کے مطابق ینگ ڈاکٹرز کے رہنماؤں نے سرکاری ذمہ داران کو دھمکیاں بھی دیں۔
دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان ڈاکٹر صبور کاکڑ نے ایف آئی آر کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی جی ہیلتھ کی جانب سے ڈاکٹرز پر الزام لگایا جا رہا ہے۔ جھوٹے مقدمے کے بجائے ہم سے درخواست کر لیتے ہم خود بھی گرفتاری دے دیتے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے رہنماؤں نے ڈی جی ہیلتھ پر نہیں، بلکہ ڈی جی ہیلتھ نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر میں جن ڈاکٹرز کا نام شامل ہیں، ان میں سے تین ڈاکٹرز ڈی جی ہیلتھ کے دورے کے موقع پر ہسپتال میں موجود ہی نہیں تھے۔ اگر ڈی جی ہیلتھ ہر حملہ ہوتا تو وہ زخمی ہوتے، انہیں خراش تک نہیں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ماضی میں بھی ڈاکٹروں کے حقوق کا دفاع کرتے آئیں ہیں، آئندہ بھی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے رہنماؤں ایف آئی آر
پڑھیں:
شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد،رہنماؤں سے ملاقات
کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے ، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، شاہی سید
ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے ، شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے، خالد مقبول
عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی)سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد کا دورہ کیا جہاں ایم کیو ایم کے سینئر رہنما مصطفی کمال سمیت دیگر مرکزی قیادت نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال، کراچی کے مسائل اور لسانی ہم آہنگی کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہی سید نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے ، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تعلیم اور بے روزگاری سب سے بڑے مسائل ہیں، پانی کی قلت ہے مگر کوئی اس وجہ سے مرا نہیں کیونکہ پانی نالوں میں نہیں بلکہ ٹینکروں میں موجود ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے کراچی کے نوجوان ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے باوجود بے روزگار ہیں، اور یہ ناانصافیاں شہریوں کو ذہنی طور پر مفلوج کر چکی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیاست کا مقصد عہدے نہیں بلکہ عوام کے مسائل کا حل ہونا چاہیے ۔ شاہی سید نے کہا کہ کراچی کو صرف شہر یا صوبہ نہ سمجھا جائے بلکہ پورے پاکستان کا حصہ سمجھا جائے ۔شاہی سید کا کہنا تھا کہ شہر کے ادارے کرپشن پر نہیں بلکہ میرٹ پر چلنے چاہئیں۔ کراچی میں سمندر، ایئرپورٹ اور بے شمار وسائل موجود ہیں، پھر بھی یہاں کے نوجوانوں کو روزگار نہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ نیت کی کمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر جماعت کو ان کا فرض یاد دلائیں گے ، چاہے وہ پیپلز پارٹی ہو یا ایم کیو ایم۔ ٹریفک حادثات پر بھی انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حادثات بڑھ رہے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ گاڑیاں جلائی جائیں، بلکہ قانون کے مطابق فیصلے ہوں۔ایم کیو ایم کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ ملکی حالات اور کراچی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہی سید کی ایم کیو ایم سے ملاقات اہمیت کی حامل ہے ۔ تمام لوگوں کی ملک کی بہتری کی ذمہ داری ہے ، ہم اب مزید پریشانیاں افورڈ نہیں کر سکتے ۔انہوں نے کہا کہ شہر کی لسانی ہم آہنگی کے لیے یہ ملاقات ایک سنگ میل ہے ۔ ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور ہم کسی صورت شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے ۔خالد مقبول نے مزید کہا کہ 90 کی دہائی میں ہوئی کچھ غلطیوں کی وجہ سے آج بھی دشواریاں درپیش ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ شہر کو ناانصافیوں سے نجات دلائی جائے ۔ کوٹہ سسٹم نے شہر کے نظام کو برباد کیا ہے ، اور ہم سمجھتے ہیں کہ شہر کے امن میں ہی ملک کی بقا ہے ۔انہوں نے شاہی سید کے خیالات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ لسانی ہم آہنگی کی تصویر ہیں، اور ایم کیو ایم ہر زبان بولنے والے کو ایک ہی قوم کا حصہ سمجھتی ہے ۔ملاقات کے اختتام پر دونوں جماعتوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی کو ایک پرامن، باوقار اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔