صدر، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی طرف سے سیکیورٹی فورسز کی بہادری کو سراہا
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اسلام آباد: صدر آصف زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے شمالی وزیرستان میں فتنہ الخوارج کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں پر انہیں سراہا ہے۔ ان کارروائیوں میں فتنہ الخوارج کے 9 دہشت گرد ہلاک ہوئے، جس پر ملکی قیادت نے سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری کی تعریف کی۔
صدر آصف زرداری نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کر رہی ہیں، اور ملک سے فتنے کا مکمل صفایا کرنے کے لیے ان کی کوششیں جاری رہیں گی۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے اور اس کے مکمل خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے سیکیورٹی فورسز کے افسران اور اہلکاروں کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ جاری رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم اپنی دلیر سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے، جو اپنے جانوں کی پرواہ کیے بغیر ملک کی سلامتی کے لیے کام کر رہی ہیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے والی فورسز قوم کے لیے فخر کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیاں قومی عزم کی غمازی ہیں اور پوری قوم ان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
یہ کامیاب آپریشن شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کی موجودگی کو کمزور کر چکا ہے اور ملک بھر میں دہشت گردی کے خاتمے کی طرف ایک اہم قدم ثابت ہو رہا ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
بھارتی آرمی چیف کا بیان بدترین مفافقت ہے ،پاک فوج
آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کا بیان منافقت کی کلاسیکل مثال ہے، ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہوئے پکڑا گیا بھارتی جنرل نے اس بات کو مکمل نظر انداز کردیا۔اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کا بھارتی آرمی چیف کا بیان نہ صرف حقائق کے منافی ہے بلکہ بھارت کی روایتی پالیسی کے تحت پاکستان پر بلاجواز الزام تراشی کرنے کی ایک اور ناکام کوشش ہے، یہ منافقت کی ایک کلاسیکل مثال ہے، یہ بیان دنیا کی توجہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم، اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک، اور بھارت کی سرحد پار جبر کی پالیسیوں سے ہٹانے کی کوشش ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی جنرل نے ماضی میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعیناتی کے دوران کشمیریوں پر بدترین مظالم کی نگرانی کی تھی، یہ سیاسی مقاصد کے تحت دیے گئے گمراہ کن بیانات بھارتی فوج کی سیاست زدہ ہونے کی عکاسی کرتے ہیں، دنیا بھارتی نفرت انگیز تقاریراور مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کو بھڑکانے والے بیانات سے بخوبی آگاہ ہے۔آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ عالمی برادری بھارت کی سرحد پار قتل و غارت گری اور معصوم کشمیریوں پر بھارتی سیکیورٹی فورسز کے مظالم و انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظر انداز نہیں کرسکتی یہ مظالم کشمیریوں کے حق خودارادیت کے عزم کو مزید مضبوط کرتے ہیں جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم شدہ ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے کسی غیر موجودہ ڈھانچے کا پروپیگنڈا کرنے کے بجائے حقیقت کو تسلیم کرنا بھارتی قیادت کے لیے بہتر ہوگا، یہ حقیقت کہ ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان کی تحویل میں ہے، پاکستان میں معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، بھارتی جنرل نے اس بات کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا۔آئی ایس پی آر نے مزید کہا ہے کہ پاکستان اس قسم کے بے بنیاد اور جھوٹے بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے، بھارتی فوج کی قیادت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سیاسی ضرورتوں کے بجائے شائستگی، پیشہ ورانہ طرز عمل اور ریاستی تعلقات کے اصولوں کو مدنظر رکھے۔