خیبر پختونخوا سے خریدی گئی گاڑیایوں کی رجسٹریشن کس شہر سے کروائی جا رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے شہریوں کی جانب سے خریدی گئی گاڑیوں کی رجسٹریشن اسلام آباد سے کرانے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے جس کے باعث خیبر پخونخوا کے محکمہ ایکسائز سے رجسٹریشن نہ کرانے سے رجسٹریشن کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا سے خریدی گئی گاڑیوں کی رجسٹریشن اسلام آباد سے کرانے کا رجحان بڑھنے کے باعث پختونخوا میں گاڑیوں کی رجسٹریشن میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ خیبر پختونخوا کے شہریوں کی جانب سے خریدی گئی گاڑیوں کی رجسٹریشن اسلام آباد سے کرانے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے جس کے باعث خیبر پخونخوا کے محکمہ ایکسائز سے رجسٹریشن نہ کرانے سے رجسٹریشن کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ محکمہ ایکسائز کے اعداد و شمار کے مطابق 2018ء سے اب تک پانچ لاکھ 93 ہزار 924 گاڑیوں اور موٹر سائیکل کی رجسٹریشن کرائی گئی ہے جس میں پانچ لاکھ 42 ہزار موٹر سائیکل اور 51 ہزار 886 دیگر گاڑیاں شامل ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال جون تک 5 ہزار 353 موٹر کار، تین وہیلز گاڑی 23 ہزار 70، پک اَپ 11 ہزار 238، دو ہزار 232 وین، 910 بسیں، 4 ہزار 657 ٹرک، 3 ہزار 256 ٹریکٹر اور ایک ہزار 136 جیپ رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔ گاڑیوں کی رجسٹریشن میں پشاور سرفہرست ہے۔ پشاور میں ایک لاکھ 98 ہزار 981 موٹر سائیکل 16 تین وہیلرز، تین ہزار 718 موٹرکار، 6 ہزار 834 پک اَپ، ایک ہزار 399 وین، 475 بسیں، ایک ہزار 826 ٹرک اور 233 جیپ رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی رجسٹریشن خیبر پختونخوا رہی ہے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا: مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل 2025ء کا وائٹ پیپر جاری
—فائل فوٹوخیبر پختون خوا حکومت نے مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل 2025ء کا وائٹ پیپر جاری کر دیا۔
خیبر پختون خوا حکومت کی جانب سے مائنز اینڈ منرل بل 2025ء کے حوالے سے جاری ہونے والے وائٹ پیپر کے متن میں بتایا گیا ہے کہ معدنیات کے قوانین کو دیگر صوبوں اور وفاق کے ساتھ ہم آہنگ بنایا جائے گا۔
متن میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی اور ملکی سطح پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائےگا، اس کے ساتھ ساتھ منرل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن اتھارٹی کا قیام بھی عمل میں لایاجائے گا۔
پشاورخیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025کو تحریک...
وائٹ پیپر میں بتایا گیا ہے کہ معدنیاتی ٹائٹلز اور لائسنسنگ کو ڈیجیٹل مائننگ سسٹم کے ذریعے شفاف اور قابلِ رسائی بنایا گیا، لیز کے حصول میں آسانی کے لیے لائسنس کی مدت کم کر کے 3 سال کر دی گئی۔
اس حوالے سے قانونی معاملات کے حل کے لیے غیر جانبدار اور فوری انصاف کے لیے آزاد اور بااختیار اپیلٹ ٹریبونل قائم کیا جائے گا جبکہ غیر قانونی کان کنی کے خلاف سخت اقدامات کے لیے خصوصی فورس قائم کی جائے گی۔
متن میں بتایا گیا ہے کہ جیولوجیکل ڈیٹا بیس کی تیاری پر محکمے کو پابند بنایا گیا ہے۔
مشینری کے معاملات کے حوالے سے متن میں بتایا گیا ہے کہ مشینری کی ضبطی اور سزاؤں کے ذریعے غیر قانونی مائننگ کی روک تھام کی جائے گی، نئی قانون سازی کے باوجود پہلے سے دی گئی لیز اور درخواستیں برقرار رہیں گی۔
مافیا ذاتی مفادات کیلئے اصلاحات کی مخالفت کر رہی ہے: گنڈاپوراس حوالے سے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈ پور نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم سے متعلق غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے، لگتا ہے کہ کوئی مافیا اپنے ذاتی مفادات کے لیے اصلاحات کی مخالفت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ترمیم میں صوبائی حکومت کا کوئی بھی اختیار کسی کو نہیں دیا جا رہا۔
وزیرِ اعلیٰ نے بتایا ہے کہ شعبہ معدنیات میں بہتر پالیسی اور اصلاحات کے ذریعے صوبے کی آمدن میں اضافہ کیا ہے، 76 سال سے گولڈ کی 4 سائٹس میں غیر قانونی مائننگ ہو رہی تھی، ماضی میں کسی بھی حکومت نے اس غیر قانونی مائننگ کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔