اگر قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہ ہوا تو حماس کو بھاری قیمت چکانا ہو گی، ڈونلڈ ٹرامپ کے مشیر کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں جی ڈی وینس کا کہنا تھا کہ اگر حماس 20 جنوری سے پہلے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مسترد کرتی ہے تو ڈونلڈ ٹرامپ کے اقتدار میں آنے کے بعد صورتحال اس سے بہت زیادہ سنگین ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ نو منتخب امریکی صدر "ڈونلڈ ترامپ" کے مشیر "جی ڈی وینس" نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرامپ واضح طور پر حماس کو دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر ان کے وائٹ ہاوس سے پہنچنے میں پہلے قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہ ہوا تو حماس کو بھاری قیمت چکانا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ حماس یہ قیمت کچھ اس طرح چکائے کہ امریکہ، اسرائیل کو اس قابل کر دے کہ تل ابیب آسانی سے اس باقی ماندہ گروہ کو ختم کر دے۔ جی ڈی وینس نے مزید کہا کہ اگر حماس 20 جنوری سے پہلے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مسترد کرتی ہے تو ڈونلڈ ٹرامپ کے اقتدار میں آنے کے بعد صورت حال اس سے بہت زیادہ سنگین ہو گی۔ واضح رہے کہ یہ بیانات اس وقت سامنے آ رہے ہیں جب امریکی سلامتی کے مشیر "جیک سالیوان" نے آج خبر دی کہ ہم غزہ میں معاہدے کے حصول کے بہت زیادہ قریب ہیں۔ اس موضوع کی تکمیل کے لئے امریکی صدر کے نمائندہ برائے مغربی ایشیاء قطر کے دارالحکومت دوحہ میں موجود ہیں۔ انہوں نے CNN کو مزید بتایا کہ ڈونلڈ ٹرامپ کے حلف اٹھانے سے قبل اس معاہدے کی کامیابی کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قیدیوں کے تبادلے ڈونلڈ ٹرامپ کے
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی معاہدہ؛ یمن سے حوثی بھی اسرائیل پر حملے روک دیں گے
قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد یمن کے حوثی باغیوں نے بھی اسرائیل کیخلاف عسکری کارروائیاں بند کردیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اس بات کا اعلان کرتے ہوئے یمن کے حوثی رہنماؤں نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا۔
حوثی باغیوں کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ ہم اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کا احترام کریں گے اور مکمل پاسداری کو یقینی بنائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ تاہم یہ اسرائیل پر منحصر ہے کہ وہ کتنے عرصے تک خود کو محفوظ رکھ پاتا ہے اور ایسا وہ معاہدے کے مندرجات پر عمل کرکے کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کے غزہ میں حماس پر اور لبنان میں حزب اللہ کو نشانہ بنائے جانے پر حوثیوں نے یمن سے اسرائیلی سرزمین پر میزائل اور ڈرون برسائے تھے۔
حوثیوں نے امریکا، اسرائیل اور مغربی ممالک کے بحری مال بردار جہازوں کو بھی نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں جارحیت کو رکوایا جا سکے۔