اگر کسی کو آئین پسند نہیں تو مل کر تبدیل کر لیں توڑیں نہیں، شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
لاہور: عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ رول آف لا کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
شاہد خاقان عباسی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جہاں انتخابات چوری ہوں گے وہاں سیاسی اور معاشی استحکام نہیں آئے گا۔ ہمیں آئین پر عمل کرنا ہو گا۔
ان کاکہناہے کہ جس ملک میں رول آف لا نہیں ہو گا وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ میں ماضی کی سب غلطیوں کا اعتراف کرتا ہوں۔ جب فوج آئینی حدود سے باہر ہوتی ہے تو ملک کا نقصان ہوتا ہے۔ لیکن فوج کبھی سیاستدان کے بغیر آئینی حدود سے باہر نہیں ہوتی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بغیر پڑھے آئینی ترمیم ہو گئی اور آئین غیر متوازن ہو گیا۔ کسی سیاسی جماعت نے اقتدار میں رہنے کے باوجود صحت، تعلیم یا انفرا اسٹرکچر جیسے مسائل کو حل نہیں کیا۔ اور یہ ناکامی کی ایک لمبی داستان ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کو ماننا چاہیے کہ عمران خان بھی 2018 میں اپنی طاقت سے نہیں جیتے۔ اس لیے ہمیں ماضی بھلا کر آگے بڑھنا چاہیے اور مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔ سیاستدانوں کو ملک بچانے کے لیے بڑے فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ معیشت ٹھیک ہو گی تو ملک بھی ٹھیک ہو جائے گا۔ آج کا نوجوان صرف معاشی حل چاہتا ہے۔ اور جو یہ کہتا ہے کہ مجھے کام نہیں کرنے دیا گیا اسے چاہیے کہ وہ استعفیٰ دے کر گھر چلا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اب الزامات کا کھیل ختم کرنا ہو گا اور اگر کسی کو آئین پسند نہیں ہے تو مل کر اسے تبدیل کر لیں لیکن توڑیں نہیں آئین اچھا ہے یا برا ہمیں اس کو فالو کرنا چاہیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شاہد خاقان نے کہا کہ
پڑھیں:
آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وکلا کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کوئی تعلق نہیں بنتا، ایسا تو کبھی جنرل مشرف کے دور میں بھی نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن، ہم لوگ متحد ہوکر بہتر پاکستان بنا سکتے ہیں، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا ہرگز ٹھیک نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکے، تمام سیاسی جماعتیں 1973 کا آئین مانتی ہیں، آئین کے مطابق ججز کی ٹرانسفر کے حوالے سے چیف جسٹس فیصلہ کرتے ہیں، اس کے بعد وزیراعظم اس کو دیکھتے ہیں تب جاکر صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا اس بات پر یقین ہے کہ حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، حکومت کا وکلاء کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کوئی کیسز نہیں سن سکتا تو گھر جائے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز کے تبادلے پر کہا کہ اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگارنگی آئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
court اعظم نذیر تارڑ عدلیہ قانون