بلوچستان کے نظریاتی کارکنوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے، ن لیگ کوئٹہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
کوئٹہ میں کارکنوں سے ملاقات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کوئٹہ کے رہنماؤں نے کہا کہ کوئٹہ کے مخلص کارکنوں کی بدولت انتخابات میں پارٹی کو واضح کامیابی ملی، مگر افسوس اسکے بعد کارکنوں کو جو مقام ملنا چاہئے تھا وہ نہ مل سکا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کوئٹہ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حقیقی اور نظریاتی کارکنوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ کارکنوں کے مسائل صوبائی اور مرکزی قیادت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) ضلع کوئٹہ کے جنرل سیکرٹری جاوید اقبال اعوان اور سینئر نائب صدر ارباب اقبال کاسی نے کوئٹہ میں کارکنوں کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کارکن ہمارا سرمایہ ہیں، جنہیں نظرانداز کرنے کی کسی پالیسی کی حمایت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے مخلص کارکنوں کی بدولت انتخابات میں پارٹی کو واضح کامیابی ملی، مگر افسوس اس کے بعد کارکنوں کو جو مقام ملنا چاہئے تھا وہ نہ مل سکا۔ صوبائی قائدین بلخصوص وزیر تعلیم پارٹی اور اس کے کارکنوں پر توجہ دیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کارکنوں کو کوئٹہ کے
پڑھیں:
کوئٹہ، سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کا احتجاج، او پی ڈیز بند
سول ہسپتال کوئٹہ، بے نظیر ہسپتال، فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال اور شیخ زید ہسپتال میں ڈاکٹرز، پیرامیڈکس، فارماسسٹ اور نرسز نے عوام الناس کیلئے او پی ڈیز کے دروازے بند کر دیئے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے سرکاری ڈاکٹروں کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز کے بائیکاٹ کے باعث غریب عوام رل گئے۔ عوام مہنگے نجی کلینک اور پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرنے لگیں۔ تفصیلات کے مطابق گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے ینگ ڈاکٹرز ایسویس ایشن کے رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز کی سروسز کا بائیکاٹ کر دیا گیا ہے۔ آج کوئٹہ میں سول ہسپتال، بے نظیر ہسپتال، فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال اور شیخ زید ہسپتال میں ڈاکٹرز، پیرامیڈکس، فارماسسٹ اور نرسز نے او پی ڈیز کے دروازے بند کر دیئے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جب تک گرفتار رہنماؤں کو رہا نہیں کیا جاتا، اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھائیں گے۔ دوسری جانب صوبائی وزیر صحت نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کیلئے "مافیا" کا لفظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت کو مافیاز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ہے۔ او پی ڈیز ذاتی مفادات کے لئے بند کی جا رہی ہیں۔ او پی ڈیز کی بندش ایک قابل تعزیر جرم ہے۔ عوام الناس ڈاکٹروں سے مایوس نظر آ رہے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج سے غریب کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں وزراء اور سیکرٹریز علاج معالجے کیلئے نہیں آتے۔ ینگ ڈاکٹرز عوام الناس کو ناکردہ گناہوں کی سزا دے رہی ہے۔