450 دن سے اسرائیل بمباری: 57اسلامی ممالک کی خاموشی شرمندگی کا باعث ہے، منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کاکہنا ہےکہ 450 دن گزر گئے ہیں،اسرائیل معصوم بچوں اور عورتوں پر بمباری کررہا ہے، 57 اسلامی ممالک اور 70 لاکھ افواج خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، اگر اسلامی ممالک کے حکمرانوں نے امریکی غلامی ترک نہ کی تو اہل غزہ و لبنان کے بعد کوئی اور اسلامی ملک بھی محفوظ نہیں رہے گا۔
منعم ظفر خان نے غزہ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم دنیا کے ممالک کے پاس بہترین جنگی ساز وسامان اور وسائل موجود ہیں،عوام امریکا و اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کر کے ان کا معاشی بائیکاٹ کریں اور پیغام دیں کہ اب مزید بمباری جاری نہیں رکھی جاسکتی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کاکہنا تھا کہ بحیثیت امت مسلمہ او آئی سی کی ذمہ داری ہے کہ امریکا اور اسرائیل کے خلاف راست اور عملی اقدمات کریں،عالم اسلام کے حکمران اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں تو کامیابی و فلاح صرف اور صرف اسلام کا ہی مقدر بنے گی اور امریکا واسرائیل کو شکست ہوگی، مسلمانوں کا قبلہ اول ضرور آزاد ہوگا۔
اسرائیلی دہشت گردی وجارحیت کے خلاف اور اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے جماعت اسلامی کے تحت ساحل سمندر مین سی ویو روڈ پر عظیم الشان ”غزہ مارچ“ کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں مرد وخواتین، بچوں،نوجوانوں،سول سوسائٹی و مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے بھرپور شرکت کی۔
ساحل سمندر پر اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والا یہ مارچ اپنی نوعیت کا تاریخی و منفرد ایونٹ تھا،شرکاء نے فلسطین کے جھنڈے اور مختلف پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے،قبل ازیں امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی قیادت میں نشان پاکستان پارک سے مین سی ویو روڈ پر ریلی بھی نکالی گئی۔
منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ آج کراچی نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ اہل کراچی کے دل غزہ و فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ مختصر وقت میں اہل کراچی گھروں سے نکل کر فلسطین سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔ 7اکتوبر کو حماس کے مجاہدین نے اسرائیل کے غرور کو خاک میں ملا دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ 1917 کو برطانیہ میں معاہدہ کیا گیا جس میں فلسطین کی سرزمین پر پوری دنیا سے یہودیوں سے لاکر بسایا گیا، ہم سب کا فلسطین سے ایمان اور دین کا تعلق ہے۔ قبلہ اول اور ایک کلمہ کی بنیاد پر فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ 1956 کے بعد 1973 میں اسرائیل نے آدھے فلسطین پر قبضہ کرلیا۔ امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ 1986 میں شیخ یاسین نے قبلہ اول کی حفاظت کے لیے حماس کی بنیاد رکھی، حماس کے مجاہدین اورہزاروں خواتین اور بچوں کی قربانیوں کی وجہ سے اسرائیل کے منصوبے خاک میں مل گئے ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلیں اور ان کے حق میں آواز اٹھائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کراچی فلسطین سے اہل غزہ کے لیے
پڑھیں:
کراچی کو سستی بجلی نیشنل گرڈ سے فراہمی پر ہی ممکن ہے،منعم ظفر خان
کراچی: امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے نیپرا میں کے الیکٹرک کی جانب سے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ (نومبر2024) کے لیے 4.89روپے فی یونٹ کمی کی درخواست پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کا مطالبہ اور موقف درست ثابت ہوا ہے کہ این ٹی ڈی سی سے ہی کراچی کو بجلی فراہم کرنے پر کراچی کے عوام، تاجروں اور صنعتکاروں کو سستی بجلی مل سکتی ہے۔
منعم ظفر خان کا کہنا تھا کہ نومبر 2024کے لیے 4.89روپے فی یونٹ کمی کی اصل وجہ نومبر کے مہینے میں این ٹی ڈی سی سے 1600اضافی میگا واٹ سستی بجلی کی فراہمی ہے، اس لیے کے الیکٹرک کا جنریشن لائسنس منسوخ کرکے کراچی کو مکمل طور پر این ٹی ڈی سی سے بجلی فراہم کی جائے تاکہ عوام کو سستی بجلی مل سکے، اس کے نتیجے میں نہ صرف کراچی کے شہریوں، تاجروں اور صنعت کاروں کو نہ صرف بجلی سستی ملے گی بلکہ کے الیکٹرک کو قومی خزانے سے دی جانے والی اربوں روپے کی سبسیڈی کا بوجھ بھی ختم ہو جائے گا۔
ان کاکہنا تھاکہ کے الیکٹرک کراچی کے عوام کے لیے مسلسل عذاب بن ہوئی ہے، ایک جانب سردی کے موسم میں بھی بدترین لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور دوسری جانب اووربلنگ اور جعلی بلنگ کے ذریعے کراچی کے عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے، کوئی حکومت اور حکمران پارٹی کے الیکٹرک کے خلاف کوئی بات کرنے کو تیار نہیں، حکومت، نیپراا ور کے الیکٹرک نے کراچی کے عوام کے خلاف اتحاد بنایا ہوا ہے اور ان تینوں کی ملی بھگت سے کراچی کے عوام، تاجروں اور صنعتکاروں کو لوٹا جا رہا ہے،۔
دریں اثناء جماعت اسلامی کراچی پبلک ایڈ کمیٹی کے نائب صدر عمران شاہد نے کے الیکٹرک کی جانب سے ماہ ِ نومبر 2024کی فیول ایڈ جسٹمنٹ میں 4.89روپے کمی کے حوالے سے نیپرا سماعت میں شرکت کی اور اہل کراچی کی نمائندگی کی اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کے جنریشن لائسنس کی منسوخی اور کراچی کو این ٹی ڈی سی سے براہ ِ راست اور مکمل بجلی فراہم کیے بغیر کراچی کے عوام، تاجروں اور صنعتکاروں کے بجلی کے مسائل حل نہیں ہو سکتے، این ٹی ڈی سی سے اضافی 1600میگا واٹ بجلی ملنے کی وجہ سے یہ نومبر2024میں 4.89روپے فی یونٹ کمی ممکن ہوئی ہے۔‘ چیئر مین نیپرا وسیم مختار کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوئی، سماعت میں ممبر سندھ رفیق احمد شیخ،ممبر بلوچستان مطہر نیاز رانا، ممبر خیبر پختونخوا انجینئر مقصود انور خان ویگر بھی سماعت میں موجود تھے۔
عمران شاہد نے مزید کہا کہ حکومت نے سردی کے موسم میں اضافی بجلی پر ونٹر پیکیج کا اعلان کررکھا ہے لیکن کے الیکٹرک سردی کے موسم میں بھی کراچی بھر میں بدترین لوڈشیڈنگ کررہی ہے، کراچی کے شہری وقت پر بل ادا کرنے کے باوجود 18 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں۔ کے الیکٹرک چند لوگوں کی جانب سے بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی اور بجلی چوری کی بنیاد پر پورے علاقے کا فیڈر بند کرکے لوڈشیڈنگ کررہی ہے جو کہ نیپرا قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے چیئر مین نیپرا سے سوال کیا کہ نیپرا کی مانیٹرنگ اور انفورسمنٹ ٹیم کیا کررہی ہے۔ جبکہ نیپرا نے AT&C کی بنیاد پر غیر قانونی لوڈ شیڈنگ پر کے الیکٹرک پر5 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا مگر کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کھلم کھلا کہتے ہیں کہ ہم لوڈ شیڈنگ ختم نہیں کریں گے اورنیپرا نے بھی اس پر اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں، ساتھ ہی کے الیکٹرک 68 ارب روپے کے جعلی بلوں کی عدم ادائیگی کو بنیاد بناکر نیپرا سے مطالبہ کررہی ہے کہ یہ پیسے بجلی کا بل ادا کرنے والے کراچی کے صارفین سے دلوائیں جائیں۔
عمران شاہد کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے ایک آئی بی سی (ناظم آباد) سے صرف 19 جعلی بلز کا ریکارڈ نیپرا کو جمع کروایا ہے، جن کی مجموعی رقم 71 کروڑ 63 لاکھ روپے سے زائد ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ جعلی بلز ایسے صارفین کے نام پر جاری کیے گئے ہیں، جو دہائیوں سے بل ادا ہی نہیں کر رہے، بل ادا نہ کرنے والے صارفین کو بجلی کیسے مل رہی ہے؟کچھ صارفین 2005 اور 2008 سے بل ادا نہیں کر رہے، پھر بھی ان کے میٹر چل رہے ہیں، آخر کے الیکٹرک ان کنکشنز کو منقطع کیوں نہیں کرتی؟نیپرا کے قوانین کے مطابق، اگر کوئی صارف تین مہینے تک بل ادا نہ کرے تو اس کا کنکشن کاٹ کر میٹر ہٹا دینا چاہیے، کے الیکٹرک اس قانون کو نظرانداز کیوں کر رہی ہے؟۔
ا ن کاکہنا تھا کہ کے الیکٹرک جعلی اور بوگس بلنگ کے ذریعے صارفین پر اربوں روپے کا غیر قانونی بوجھ ڈال رہی ہے۔تاکہ رائٹ آف کلیم کے نام پر68 ارب روپے کراچی کے ان شہریوں سے وصول کرے جو وقت پر بل ادا کرتے ہیں۔ عمران شاہد نے نیپرا سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کے الیکٹرک کی جعلی بلنگ کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔عوام پر ڈالے گئے اضافی مالی بوجھ کا ازالہ کیا جائے،کے الیکٹرک کو نیپرا قوانین کی خلاف ورزی پر سخت سزا دی جائے۔