ایرانی مسلح افواج کی مشترکہ فضائی دفاعی مشق یا علی بن ابی طالب (ع) کامیابی سے جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
مشق کے ایک حصے میں، فضائی دفاعی نظام نے نائٹ ویژن کیمروں سے لیس میثاق 3 میزائلز کا استعمال کرتے ہوئے بغیر پائلٹ کے اہداف کو کامیابی سے مار گرایا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی مشترکہ فضائی دفاعی مشق یا علی بن ابی طالب (ع) کے کوڈ نیم کے ساتھ گزشتہ روز شروع ہونیوالی مشق فردو اور خنداب کے مغربی اور شمالی علاقوں میں آرمی ایئر ڈیفنس فورس کی قیادت اور مرکزی طور پر مربوط فضائی دفاعی نیٹ ورک کی کمان کے تحت جاری ہے۔ مکمل طور پر حقیقی حالات میں انجام دی جانیوالی مشق میں میزائل یونٹس، ریڈارز، بصیرت پروجیکٹ کے مبصرین، جنگلی جنگ کے ماہر یونٹس، فضائی دفاعی دھمکی آمیز نظام، اور ایئر فورس کے بغیر پائلٹ کے فضائی و غیر فضائی حملہ آور اور دفاعی مشنز انجام دے رہے ہیں۔
دشمن کی جارحیت کے خلاف فضائی دفاعی منصوبوں کی عملی تاثیر کا حقیقی اندازہ لگانا، انٹیلیجنس برتری کو یقینی بنانا اور سگنلز، نظری اور نگرانی کے لیے مختلف فعال ریڈار اور غیر فعال سینسرز کا استعمال کرتے ہوئے حملہ آور اہداف کی بروقت شناخت کی صلاحیت حاصل کرنا، فضائی دفاعی جنگ میں آپریشنل اور تکنیکی عملے کی کارکردگی کو جانچنا، فضائی دفاعی نظاموں کے اصولوں پر عمل درآمد کرنے کی مشق کرنا، خاص طور پر تیز حرکت کے اصول کو آزامانا، اس مشق کے اہم مقاصد ہیں۔ اس مشق میں آرمی ایئر ڈیفنس فورس اپنے جنگی تنظیمی ڈھانچے کا استعمال کرتے ہوئے، ملک کے مربوط فضائی دفاعی نیٹ ورک کی رہنمائی میں، فرضی دشمن کے فضائی اور میزائل حملوں کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہے۔
ان جنگی کاروائیوں میں اہداف کی نشاندہی، نگرانی، روک تھام، مقابلہ اور تباہی کے مراحل شامل ہیں اور فردو اور خنداب کے علاقوں میں فرضی دشمن کی جارحانہ کارروائیوں کو پسپا کیا جا رہا ہے۔ مشق کے دوران فرضی دشمن کے طیاروں اور ڈرونز کے بڑے حملے کے دوران، آرمی ایئر ڈیفنس فورس کے تھنڈر، مجید اور دوش میزائل سسٹمز نے حملوں کا سامنا کیا۔ ایک طرف اورنج فورس کے مختلف قسم کے ڈرونز اور چھوٹے UAVs نے فردو اور خنداب کے علاقوں پر وسیع پیمانے پر حملہ کیا اور برقی بصری اور نظری نگرانی کے نیٹ ورک کے ساتھ ساتھ آرمی ایئر ڈیفنس فورس کے فعال اور غیر فعال سینسرز کے ذریعے جاسوسی اور نگرانی کی کارروائیاں کیں۔
ان کاروائیوں کے مقابلے میں تھنڈر، مجید اور دوش لانچ میزائل سسٹمز نے ان اہداف کو نشانہ بنایا اور دشمن کے اہداف کو مار گرایا۔ تھنڈر اور مجید میزائل سسٹمز نے شہید جلیلوند کے مقامی ریڈار کا استعمال کرتے ہوئے ہم آہنگ کارروائی کی، جس کی مدد سے بغیر پائلٹ کے اہداف کو ان سسٹمز نے شناخت کیا، ان کو روکنے اور نگرانی کے بعد کامیابی سے نشانہ بنایا۔ مشق کے اس حصے میں فضائی دفاعی نظام نے نائٹ ویژن کیمروں سے لیس میثاق 3 میزائلز کا استعمال کرتے ہوئے بغیر پائلٹ کے اہداف کو کامیابی سے مار گرایا۔ فرضی دشمن کے طیاروں کو نشانہ بنانے اور تباہ کرنے کے لیے "اسکائی گارڈ" ریڈار کنٹرول آرٹلری سسٹمز اور مقامی "سراج" آرٹلری سسٹم کا استعمال بھی اس مشق کے دوران کامیابی سے انجام دیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فضائی دفاعی کے اہداف کو کامیابی سے فورس کے دشمن کے مشق کے
پڑھیں:
نسل پرستانہ اور اسلام دشمن رویہ
جہاں جدید ٹیکنالوجی کی افادیت سے انکار ممکن نہیں وہیں اس کی ہلاکت انگیزی کو بھی جھٹلانا آسا ن نہیں۔ جو گاڑی انسان کو تھوڑے وقت میں طویل فاصلہ بآسانی طے کروا دیتی ہے اسی کو جب کوئی شر پسند بے گناہ انسانوں کو کچلنے کے لیے استعمال کرتا ہے تو امن و امان کو شدید خطرات لاحق ہو جاتے ہیں ۔انٹرنیٹ کے اس عہد میں معلومات کی برق رفتار ترسیل جہاں رابطوں کو آسان بنا رہی ہے وہیں جھوٹی خبر اور پروپیگنڈے کے ہتھیار نے ان سہولتوں کو معاشرے کے لیے ایک چیلنج بنا دیا ہے۔ سماجی رابطوں کے مختلف پلیٹ فارمز پر جعلی خبروں کے پھیلا نے کئی طرح کے مسائل پیدا کر دیے ہیں۔ اس کی تازہ مثال وہ مذموم پروپیگنڈا مہم ہے جو بہت منظم انداز میں برطانیہ میں مقیم پاکستانی برادری کے خلاف چلائی گئی۔ سب جانتے ہیں کہ سماجی رابطوں کا ایک اہم پلیٹ فارم ایکس اب مشہور کھرب پتی ایلون مسک کی ملکیت ہے۔ موصوف کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ امریکہ کے حالیہ انتخابات میں جیتنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کے انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔ تعلقات کی گہرائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حالیہ انتخابی مہم میں ایلون مسک نے کثیر رقم ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں خرچ کی اور ایکس پلیٹ فارم سے خبروں کی موافق ترویج سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن مہم کو تقویت بخشی ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی کابینہ میں بھی ایلون مسک نظر آئیں گے۔
یہ امر حیرت انگیز ہے کہ 16 برس قبل برطانیہ میں نو عمر بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم کا معاملہ ایلون مسک نے کیوں اٹھایا ؟یہ معاملہ میڈیا میں کافی سنسنی پھیلا چکا ہے۔ ایلون مسک نے موجودہ برطانوی وزیراعظم پر جس انداز میں تنقید کی اس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر عوامی جذبات بھی مجروح ہوئے ہیں اور ریاستوں کے درمیان سفارتی تعلقات میں دراڑ پڑنے کا اندیشہ بھی سر اٹھانے لگا ہے۔ ایلون مسک کا موقف انتہائی تعجب خیز ہے۔ انہوں نے موجودہ برطانوی وزیراعظم پر یہ اعتراض داغا ہے کہ 16 برس قبل جب نو عمر بچوں کے خلاف جرائم میں پاکستانی نژاد شہری ملوث پائے گئے تو کیر اسٹیمر بطور پروسیکیوشن ہیڈ اپنے عہدے کے تقاضے پوری طرح نبھانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے جانتے بوجھتے ہوئے پاکستانی شہریوں کے خلاف کڑی قانونی کاروائی کرنے سے گریز کیا۔ یہ گریز اس نیت سے کیا گیا کہ انتخابات میں ان کی لیبر پارٹی پاکستانی کمیونٹی کے ووٹ کھونا نہیں چاہتی تھی۔ یہ معاملہ اس وقت زیادہ پیچیدہ صورت اختیار کر گیا جبکہ حقائق کے برعکس سفید فام نسل پرست عناصر پوری شدت کے ساتھ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے میں مصروف ہو گئے۔ یہ امر قابل غور ہے کہ جو نہی سوشل میڈیا پر پاکستانی کمیونٹی کے خلاف پروپیگنڈہ شروع ہوا تو بھارتی ہندوتوا نظرئیے کے پرچارک سوشل میڈیا اکانٹس نے بھی پاکستانیوں اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ لائق تحسین ہے کہ اس نے بروقت اس متعصبانہ رویے کی مذمت بھی کی اور حقائق درست انداز میں بیان کر کے جھوٹے پروپگنڈے کی بیخ کنی کی۔ سنجیدہ مزاج طبقات نے بھی ایلون مسک کے غیر ذمہ دارانہ تحرک اور دائیں بازو کے نسل پرست طبقات کی نفرت انگیز مہم کی مذمت کی ہے۔
سوشل میڈیا اور جدید ابلاغی ذرائع کی افادیت اپنی جگہ لیکن ان سہولتوں کے غلط استعمال سے ہونے والے نقصانات کا ادراک بے حد ضروری ہے۔ وقت نے ثابت کیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور انسانی ذہن کی شر انگیزی کا ملاپ معاشرے میں وسیع تر انتشار کا باعث بنتا ہے۔ ایلون مسک کی معنی خیز مہم جوئی اس بات کا بین ثبوت ہے۔ ایک جانب مسک نے 16 سال پرانے جرم کو بنیاد بنا کر برطانیہ کے وزیراعظم اور لیبر پارٹی کو ہدف بنایا تو دوسری جانب برطانیہ میں مقیم 17 لاکھ پاکستانیوں کے خلاف نفرت انگیز مہم کی بنیاد رکھی۔ اسی مہم کو بنیاد بنا کر دائیں بازو کے سفید فام نسل پرست اور ہندوتوا نظریے پر یقین رکھنے والے شدت پسندوں نے مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع کر دی ۔ایلون مسک کی اس مہم جوئی سے ایک جانب برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات بھی کشیدہ ہونے کا امکان پیدا ہوا اور ساتھ ہی پاکستانی اور برطانوی برادریوں کے درمیان بھی غلط فہمییوں نے جنم لیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے متعصب طبقات کے انتہائی متنازعہ موقف کو اسلام دشمن اور نسل پرستانہ قرار دے کر صحیح معنوں میں پاکستانیوں کی ترجمانی کی ہے۔ پاکستان میں بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول ایکس کو شرپسند عناصر ریاست مخالف پروپیگنڈے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے سحر میں مبتلا صارفین سے گزارش ہے کہ ہر خبر پر آنکھیں بند کر کے یقین کرنے کی روش ترک کر کے زہریلے پروپیگنڈے کو صداقت کی کسوٹی پر ضرور پرکھیں۔