عمران خان نے چوری چھپانے کیلئے القادر ٹرسٹ بنایا، طلال چودھری
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
فیصل آباد: مسلم لیگ(ن)کےرہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ عمران خان نے چوری چھپانے کے لیے القادر ٹرسٹ بنایا گیا۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ(ن)کےرہنما طلال چودھری کا میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ القادرٹرسٹ کیس کا فیصلہ آنےوالا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی ایجنسی نے190ملین پاؤنڈ کیس کی انکوائری کی، جو پیسے خزانے میں آنے تھے وہ کاروباری شخصیت کی جیب میں ڈال دیئے گئے ، بند لفافے میں معاہدہ کابینہ کےسامنےپیش کیا گیا۔
رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں پس پردہ شہزاد اکبرنےکاروباری شخصیت سےملاقات کی، بانی پی ٹی آئی اس سارےمعاملےمیں ملوث تھے،190ملین پاؤنڈ کےبدلے زمین حاصل کی گئی، 190ملین پاؤنڈ کی چوری کو چھپانے کے لیے القادر ٹرسٹ بنایا گیا۔
طلال چودھری نے کہا کہ پی ٹی آئی دورمیں بنی گالہ منی گالہ بن گیا تھا، لین دین ہوتا رہا، بشریٰ بی بی لین دین اورکمیشن لیتی تھیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عمران کو 14، بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت و جرمانے کی سزا، 190 ملین پاؤنڈ کیس کا تحریری فیصلہ جاری
190 ملین پاؤنڈ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی القادر ٹرسٹ کیس میں بدعنوانی اور کرپٹ پریکٹس کے مرتکب قرار پائے گئے، انہیں نیب آرڈیننس 1999 کے تحت مجرم قرار دیا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی کو 14 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کو کرپشن میں سہولت کاری اور معاونت پر مجرم قرار دیا جاتا ہے، انہیں 7 سال قید بامشقت اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے جبکہ القادر ٹرسٹ کی پراپرٹی وفاقی حکومت کے سپرد کی جاتی ہے۔
بشریٰ بی بی کو کمرۂ عدالت سے تحویل میں لے لیا گیا190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرۂ عدالت سے تحویل میں لے لیا گیا۔
تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں مجرموں کو 4 مارچ 2021ء میں ڈونیشن قبولیت کی دستاویز پر دستخط کرنے پر نتائج بھگتنا ہوں گے، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے جوائنٹ اکاؤنٹ کے دستخط کنندہ ہیں، اس مقدمے کا زیادہ تر دارومدار دستاویزی ثبوتوں پر ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق شہادتوں کے جواب میں ملزمان کے وکلاء دفاع فراہم نہیں کر سکے، القادر ٹرسٹ کیس میں پراسیکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہوئی۔