چین میں کوئی نئی متعدی بیماری سامنے نہیں آئی ہے، چائناسینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
چین میں کوئی نئی متعدی بیماری سامنے نہیں آئی ہے، چائناسینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن
چائنا نیشنل ہیلتھ کمیشن نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی۔اتوار کے روز چائناسینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کی محقق وانگ لی پھنگ نے کہا کہ اس وقت سانس کی متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کا موسم ہے۔قومی نگرانی کے مطابق انفلوئنزا اب بنیادی بیماری ہے جو اس وقت طبی اداروں میں سانس کے شدید انفیکشن میں مبتلا مریضوں کا سبب بنتی ہے ، اور کوئی ابھرتی ہوئی متعدی بیماری سامنے نہیں آئی ہے جبکہ نوول کورونا وائرس سمیت سانس کے دیگر امراض کم وبائی معیار پر ہیں۔ فی الحال، چین میں فلو پازٹیو ریشو میں اضافے کا رجحان سست ہو گیا ہے، اور جنوری کے وسط سے فلو کی سرگرمی کے معیار میں کمی کی توقع ہے.
چائنا نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ترجمان حو چھیانگ چھیانگ نے کہا کہ قومی نگرانی سے ظاہر ہوا ہے کہ 2025 کے پہلے ہفتے میں ملک بھر میں موسمی فلو کی صورت حال دیکھی گئی اور ملک بھر میں انفلوئنزا وائرس کی پازٹیو ریشو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں کم ہے۔ تاحال چین میں طبی وسائل کی کوئی واضح کمی سامنے نہیں آئی ہے، اور متعلقہ کلیدی ادویات کی پیداوار، فراہمی اور ذخیرہ معمول کے معیار پر ہے.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سامنے نہیں آئی ہے چین میں
پڑھیں:
چین کا لباس پہن کر چین پر تنقید! امریکی ترجمان کا دہرا معیار بے نقاب
واشنگٹن:چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کے دوران ایک دلچسپ واقعہ پیش آگیا۔
چین اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی اب فیشن کی دنیا تک جا پہنچی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ کے لباس پر چینی سفارتکار کا ایسا تبصرہ سامنے آیا کہ سوشل میڈیا پر طوفان مچ گیا۔
چینی سفارتکار ژانگ ژیشینگ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کیرولین لیوٹ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کا سرخ اور سیاہ لیس والا لباس چین میں تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں لکھا: "چین پر الزام لگانا کاروبار ہے، چین سے خریداری زندگی۔"
یہی نہیں، انہوں نے اس لباس سے مشابہت رکھنے والے ڈیزائن کی تصاویر بھی پوسٹ کیں جو چینی ویب سائٹس پر فروخت کے لیے موجود ہیں۔
ژانگ نے مزید انکشاف کیا کہ لباس کی لیس چین کے شہر ما بو کی ایک فیکٹری میں تیار کی گئی تھی اور اسے وہاں کے ایک ملازم نے پہچانا۔
سوشل میڈیا پر اس انکشاف کے بعد بحث کا طوفان آگیا۔ کسی نے لباس کو چینی نقل قرار دیا، تو کسی نے کیرولین پر منافقت کا الزام لگایا۔
ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ "جو زبان سے چین کے خلاف بول رہی ہیں، وہی دل سے چینی لباس پہن رہی ہیں۔"
ایک اور صارف نے لکھا کہ "فرانس کا اصل ڈیزائن ہے، چین نے تو صرف کاپی کی ہے، یہ فیک نیوز ہے!"
کچھ صارفین نے کہا کہ اگرچہ یہ لباس چین میں دستیاب ہے لیکن ضروری نہیں کہ کیرولین کا لباس بھی وہی ہو۔
واضح رہے کہ کیرولین لیوٹ حالیہ دنوں میں چین مخالف بیانات کے باعث خبروں میں رہی ہیں، ایسے میں ان کے مبینہ چینی لباس نے ایک نیا محاذ کھول دیا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ وائٹ ہاؤس اس "لباس تنازع" پر کیا موقف اختیار کرتا ہے یا پھر یہ معاملہ بھی سوشل میڈیا کی گرد میں دب کر رہ جائے گا۔