واٹس ایپ انکرپشن بائی پاس ہو سکتی ہے، میٹا کے سی ای او کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
کیلیفورنیا:میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے انکشاف کیا ہے کہ واٹس ایپ اور دیگر پلیٹ فارمز کی اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن میسجز کو محفوظ رکھنے میں مددگار ہے، لیکن اگر کسی کو موبائل فون تک فزیکل یا ریموٹ رسائی حاصل ہو جائے تو یہ تحفظ بے اثر ہو جاتا ہے۔
زکربرگ نے جمعہ کو جو روگن ایکسپیریئنس پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انکرپشن میٹا یا کسی دوسرے ادارے کو صارفین کے پیغامات کے مواد تک رسائی سے روکتی ہے۔ تاہم، موبائل فون تک براہ راست رسائی کے ذریعے پیغامات کو دیکھنا ممکن ہو جاتا ہے۔
انہوں نے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کے پیگاسس جیسے اسپائی ویئر کا ذکر کیا، جو خفیہ طور پر موبائل فون پر انسٹال ہو کر پیغامات اور دیگر ڈیٹا تک رسائی فراہم کر سکتا ہے۔
زکربرگ کے مطابق، واٹس ایپ کی انکرپشن صارفین کے پیغامات کو میٹا کے سرورز یا ہیکرز سے محفوظ رکھتی ہے، لیکن فون میں محفوظ ڈیٹا کو انکرپشن کا تحفظ حاصل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے یا دیگر ایجنسیاں موبائل فونز تک رسائی حاصل کر کے ان پیغامات کو پڑھ سکتی ہیں۔
میٹا نے صارفین کی پرائیویسی کو بہتر بنانے کے لیے واٹس ایپ میں "غائب ہونے والے پیغامات” کا فیچر متعارف کروایا ہے، جو ایک مقررہ وقت کے بعد پیغامات کو خودکار طور پر حذف کر دیتا ہے۔
زکربرگ کی یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی جب روگن نے امریکی صحافی ٹکر کارلسن کے ان الزامات پر سوال کیا کہ امریکی خفیہ ایجنسیاں، جیسے این ایس اے اور سی آئی اے، ان کے پیغامات کی جاسوسی کر کے ان کی کوششوں کو سبوتاژ کرتی ہیں۔
زکربرگ نے صارفین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے موبائل فونز کی حفاظت پر خصوصی توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر فون تک کسی کو رسائی حاصل ہو جائے تو انکرپشن کا تحفظ بے معنی ہو جاتا ہے۔
یہ بیانات اس بات پر زور دیتے ہیں کہ صرف انکرپشن پر انحصار کافی نہیں بلکہ موبائل فون کی سیکیورٹی بھی اتنی ہی اہم ہے
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: موبائل فون پیغامات کو
پڑھیں:
واہ کینٹ میں ہیومن میٹا نیومو وائرس سے متاثرہ دو کیسز رپورٹ
واہ کینٹ میں ہیومن میٹا نیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) سے متاثرہ دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، وفاقی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ دونوں مریضوں میں ہلکی علامات تھیں اور اب وہ صحت یاب ہو چکے۔
دونوں نمونے قومی ادارہ صحت اسلام آباد میں ٹیسٹ کےلیے بھیجے گئے تھے، اسلام آباد اور گرد ونواح میں ایچ ایم پی وی کا کوئی بڑا آؤٹ بریک نہیں۔
حکام کے مطابق پاکستان خصوصاً اسلام اباد میں ایچ ایم پی وی کے کیسز سامنے آتے رہتے ہیں، گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔
انھوں نے کہا نزلہ زکام سے بچنے والی احتیاط ضرور کی جائے، پاکستان میں ایچ ایم پی وی وائرس کی تصدیق گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کی گئی تھی۔
اس حوالے سے پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت درشن لال نے پاکستان میں ایچ ایم پی وی کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا۔